افغانستان میں طالبان حکومت نے گھروں کی ایسی کھڑکیوں پر پابندی لگا دی جس سے پڑوسیوں اور خود گھر کی خواتین کی بے پردگی کا احتمال ہوتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترجمان طالبان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی امیر ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر عائد کی جا رہی ہے۔
طالبان حکومت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ خواتین کو کچن، صحن یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکات کا باعث بن سکتا ہے۔
ترجمان طالبان کا کہنا ہے کہ اب نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں بنانے سے گریز کرنا چاہیے جن سے پڑوسیوں کے گھر بالخصوص صحن، باورچی خانے، پڑوسیوں کے کنویں اور خواتین کے استعمال والی دیگر جگہیں نظر آتی ہیں۔
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ عمارتوں میں ایسی کھڑکیوں سے نہ صرف دوسرے گھروں کی خواتین بلکہ اُس گھر کی خواتین کی بھی بے پردگی ہوتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر ایسی کھڑکیاں پہلے سے موجود ہیں تو، گھر کے مالکان ایسی دیواریں بنائیں یا رکاوٹیں لگائیں تاکہ بے پردگی نہ ہو اور پڑوسیوں کو پریشانی سے بچایا جا سکے۔
حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ میونسپل حکام اور متعلقہ محکموں کو یہ یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے کہ نئی عمارتوں کی تعمیر میں ان نئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کریں۔
اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کی ان پالیسیوں کو "جنسی امتیاز" قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2021 سے طالبان کے دور حکومت میں، لڑکیوں کے اسکولوں اور خواتین کی ملازمتوں پر پابندی ہے۔
علاوہ ازیں ٹی وی پر خواتین کی تصاویر اور آوازیں نشر نہیں کی جا سکتیں۔ خواتین کے بیوٹی پارلرز اور جمز سمیت عوامی مقامات پر زور سے بات کرنے یا گانا گانے پر بھی پابندی ہے۔
مغربی ممالک اور عالمی اداروں کی جانب سے ان پابندیوں پر تنقید کو نظر انداز کرتے ہوئے طالبان کا موقف ہے کہ ان کی حکمرانی اسلامی اصولوں کے مطابق ہے جن کی وہ افغانستان میں مردوں اور عورتوں کے حقوق کی ضمانت دیتے ہیں۔