خودکشی کا ڈرامہ، موبائل فون نوٹ: ماں باپ کو قتل کرنے والا انجینیئرنگ کا طالب علم کیسے پکڑا گیا؟

بی بی سی اردو  |  Jan 03, 2025

Getty Images

26 دسمبر کے دن ارونا اپنے گھر میں موجود تھیں جب ان کے بیٹے نے اچانک ان کا گلہ گھوںٹ کر انھیں قتل کر دیا۔ اتکارش نے اپنی ماں کو قتل کرنے کے بعد بیڈروم کو باہر سے بند کیا اور اپنے والد کا انتظار کرنے لگا۔

50 سالہ للادھر شام میں گھر لوٹے تو بیڈروم میں جانے سے پہلے سیدھا باتھ روم گئے۔ اتکارش ان کے پیچھے گیا اور ان پر چھری سے حملہ کر دیا۔

زخمی للادھر نے بیٹے سے کہا ’تمھیں کیا ہوا ہے؟ چلو تمھاری ماں سے بات کرتے ہیں۔‘ وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ ان کی بیوی، 42 سالہ ارونا، کو ان کا بیٹا پہلے ہی قتل کر چکا ہے۔

اتکارش نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے للادھر کو بتا دیا کہ وہ اپنی والدہ کو قتل کر چکا ہے۔ ابھی للادھر اس بات کو سمجھنے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ ان کے بیٹے نے پھر سے وار کیا۔ اس بار للادھر سنبھل نہیں پائے اور تھوڑی ہی دیر میں وہ بھی مر چکے تھے۔

لیکن انجینیئرنگ کے طالب علم 24 سالہ اتکارش نے اپنے والدین کو قتل کیوں کیا؟ یہ واقعہ، جس کی تفصیلات چھ دن بعد سامنے آئیں، انڈیا میں ناگپور کے کپل نگر تھانہ کی حدود میں پیش آیا۔

اس واقعے کے بارے میں بی بی سی مراٹھی نے ناگپور کے ڈپٹی پولیس کمشنر نکیتن کادم سے بات چیت کی جن کے مطابق للادھر ایک پاور پلانٹ میں کام کرتے تھے جبکہ ان کی اہلیہ سکول میں پڑھاتی تھیں۔

بند موبائل فون

پولیس کے مطابق اتکارش کی بہن اس دن گھر پر نہیں تھیں۔ اتکارش نے اپنے مردہ باپ کا موبائل فون آف کر دیا اور اپنی جیب میں رکھ کر گھر سے نکل گیا۔

اس نے اپنی بہن، جو کالج میں تھیں، کو جا کر بتایا کہ ان کے والدین کو بنگلور جانا پڑا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ وہ دونوں اس دوران اپنے ایک انکل کے گھر جا کر رہیں۔ لیکن اتکارش کی بہن کو یقین نہیں ہوا اور وہ اپنے والد کو فون کرنے لگ گئیں۔ لیکن فون بند تھا۔

BBCللادھر ایک پاور پلانٹ میں کام کرتے تھے جبکہ ان کی اہلیہ سکول میں پڑھاتی تھیں

اتکارش نے بہن کو منانے کے لیے اپنے والد کا فون آن کیا اور اس سے ایک واٹس ایپ پیغام بھیجا جس میں والد کی جانب سے کہا گیا کہ وہ بنگلور جا رہے ہیں اور پانچ جنوری کو واپس پہنچیں گے۔

یوں ان کی بہن کو یقین ہوا اور وہ دونوں انکل کے گھر چلے گئے۔

قتل کا علم کیسے ہوا؟

لادھر کے دو بھائی ان کے مکان کے قریب ہی رہتے تھے۔ مقتول لادھر کے ہمسائیوں کو جب مکان سے ایک عجیب سی بو آنے لگی تو وہ بھی چوکنا ہوئے۔

یوں ہمسائیوں اور للادھر کے بھائیوں کے ذریعے اتکارش تک اطلاع پہنچی تو 31 دسمبر کو وہ اچانک اپنے چچا کے گھر پہنچا اور رونے لگا۔ اس نے کہا کہ اسے اپنے والدین کے بارے میں برے خواب دکھائی دیے ہیں۔

اے سی والے کمرے میں لاش کا معمہ: دبئی سے خریدی گئی شرٹ جس سے قاتل کا سراغ ملاجڑانوالہ میں نوبیاہتا دلہن کی ہلاکت: ’دس سالہ بھانجے کے ہاتھ سے گولی چلی اور الزام ٹک ٹاک پر لگا دیا گیا‘کراچی ’ہائی سوسائٹی‘ کا سکینڈل جو ایک پراسرار موت پر ختم ہواڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘

پولیس تک معاملہ پہنچنے سے پہلے ہی اتکارش نے گھر میں جا کر والد کا موبائل فون ایک میز پر رکھ دیا اور ڈرامہ کیا کہ اس کے والدین نے خودکشی کر لی۔

موبائل فون پر لکھا خودکشی کا نوٹ

اتکارش نے خود ہی اپنے والد کے فون میں ایک تحریر لکھ دی تھی کہ ’میرے بچوں، مجھے افسوس ہے کہ ہم نے یہ قدم اٹھایا۔ پولیس کو مت بتانا، بس ہماری آخری رسومات ادا کر دینا۔‘

لیکن اتکارش نے خود ہی سب کو یہ بھی بتا رکھا تھا کہ اس کے والدین بنگلور چلے گئے تھے۔ ایسے میں پولیس کا پہلا شک اسی پر گیا اور اسے حراست میں لے لیا گیا۔ کپل نگر تھانے میں سوال ہوئے تو اس نے مبہم جواب دیے۔

تاہم بعد میں پولیس کے مطابق تفتیش کے عمل کے دوران اتکارش نے اعتراف جرم کر لیا۔

بیٹے نے ماں باپ کو کیوں قتل کیا؟

لیکن اتکارش نے ایسا کیا ہی کیوں تھا؟ پولیس ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس کی وجہ یہ تھی کہ چھ سال سے انجینیئرنگ کرنے والا اتکارش بار بار فیل ہو رہا تھا۔

اتکارش کے والدین نے فیصلہ کیا تھا کہ اسے کسی اور کام پر لگایا جائے لیکن بیٹا والدین کی بات نہیں مان رہا تھا۔ 25 دسمبر کو بھی اس بات کو لے کر کافی تلخ کلامی ہوئی۔

BBCپولیس ڈپٹی کمشنر کے مطابق چھ سال سے انجینیئرنگ کرنے والا اتکارش بار بار فیل ہو رہا تھا

ان کے مطابق ’اتکارش کے والدین چاہتے تھے کہ وہ فارمنگ کرے لیکن جھگڑا بڑھ گیا۔ بات اتنی بڑھ گئی کہ اتکارش نے ایک چھری خریدی اور بہن کے کالج چلے جانے پر اس نے پہلے ماں کو قتل کیا اور پھر باپ کو چھری سے مار دیا۔‘

پولیس کے مطابق اتکارش کی بہن نے بتایا کہ ان کے والدین نے اپنے بیٹے کو کبھی نہیں پیٹا تھا اور اس کی ہر خواہش پوری کرتے تھے۔ تاہم اتکارش نے پولیس کی تفتیش میں دعوی کیا کہ ان کے والد نے انھیں 25 دسمبر کو اس وقت پیٹا جب لڑائی کافی بڑھ گئی تھی۔

لیکن بچے ایسا انتہائی قدم کیوں اٹھاتے ہیں؟

ڈاکٹر منیش ٹھاکرے ناگپور میڈیکل کالج میں ماہر نفسیات ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’جب کسی کو اپنی خواہش کے مطابق کچھ نہ ملے اور ان میں بے صبری پیدا ہو تو پھر جذباتی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔‘

انھوں نے ایسے کم عمر ملزمان کا معائنہ بھی کیا ہے جو قتل کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ایسا غصے کی حالت میں ہوتا ہے یا پھر ایسے بچوں میں جن کو کسی نفسیاتی بیماری کا سامنا ہو۔‘

’ایسے بچے معاشرے کے اصولوں کو نہیں مانتے۔‘

ڈاکٹر پروین بھی ایک ماہر نفسیات ہیں جن کے مطابق چند بچے، جن کا دماغ کی فرنٹل لوب کی نشونما صحیح طریقے سے نہیں ہو پاتی ہے وہ سوچے بغیر کام کر لیتے ییں۔

’انھیں علم نہیں ہوتا کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں کیوں کہ یہ فرنٹل لوب ہی ہوتی ہے جو ہمارے عمل کو روک سکتی ہے۔‘

اے سی والے کمرے میں لاش کا معمہ: دبئی سے خریدی گئی شرٹ جس سے قاتل کا سراغ ملاجڑانوالہ میں نوبیاہتا دلہن کی ہلاکت: ’دس سالہ بھانجے کے ہاتھ سے گولی چلی اور الزام ٹک ٹاک پر لگا دیا گیا‘کراچی ’ہائی سوسائٹی‘ کا سکینڈل جو ایک پراسرار موت پر ختم ہواڈسکہ میں زہرہ قدیر کا قتل: ’بیٹی کے سسرال میں دھلا فرش دیکھا تو چھٹی حِسّ نے کہا کچھ بہت برا ہو چکا ہے‘ہاتھوں پر زخم اور سی سی ٹی وی فوٹیج: کراچی پولیس ایک ہی گھر کی چار خواتین کے قتل کے ملزم تک کیسے پہنچیسفاک قاتلوں کی کہانیاں: اپنے ہی والدین یا بچوں کو بے رحمی سے قتل کرنے والے سیریئل کِلر ایسا کیوں کرتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More