Getty Images
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لاس ویگاس میں ٹرمپ ہوٹل کے باہر دھماکے سے پھٹنے والا ٹیسلا سائبر ٹرک چلانے والا شخص امریکی سپیشل فورسز کا حاضر سروس فوجی تھا اور اس نے دھماکے سے قبل خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔
لاس ویگاس پولیس نے کولوراڈو سپرنگز سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ میتھیو ایلن لائیولسبرگر کی شناخت اس گاڑی کے ڈرائیور کے طور پر کی ہے، جسے انھوں نے 800 میل دور سے کرائے پر حاصل کیا تھا اور دھماکے کی صبح نیواڈا کے ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے تھے۔
کلارک کاؤنٹی کورونر کے دفتر کے مطابق لائیولسبرگر نے گوی مار کر خود کشی کی تھی۔
نئے سال کے موقع پر ایندھن کے کنستروں اور آتش بازی مواد سے بھری اس گاڑی کے دھماکے میں سات افراد زخمی ہو گئے تھے۔ حکام کے مطابق زخمی ہونے والوں کو معمولی چوٹیں آئی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لائیولسبرگر بدھ کی صبح سائبر ٹرک میں شہر کی طرف روانہ ہوئے۔ ہوٹل کے سامنے شیشے کے داخلی دروازے کے قریب پارک ہونے کے بعد گاڑی نے دھواں نکالنا شروع کیا اور پھر دھماکہ ہوا۔
Getty Imagesپولیس نے ڈینور، کولوراڈو سے لاس ویگاس، نیواڈا تک کے راستے پر متعدد تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے ان کی نقل و حرکت کا سراغ لگانے میں کامیابی حاصل کی
حکام کا کہنا ہے کہ سائبر ٹرک ہونے کے وجہ سے دھماکے کا اثر ارد گرد کی بجائے اوپر کی سمت ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ دھماکے سے قریب موجود ہوٹل کے شیشے کے دروازے اور کھڑکیاں نہیں ٹوٹیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک اس واقعے کے پیچھے کسی محرک کا تعیّن نہیں کر سکے ہیں۔
شیرف میک میہل نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں اسے خود کشی کہہ سکتا ہوں۔
شیرف نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے جلی ہوئی گاڑی سے فوجی شناختی کارڈ، پاسپورٹ، دو نیم خودکار پستول، آتش بازی کا سامان، آئی فون، سمارٹ واچ اور کئی کریڈٹ کارڈ برآمد کیے ہیں۔
میک میہل نے جمعرات کو بتایا کہ گاڑی میں موجود لاش ناقابل شناخت حد تک جل گئی تھی اور اس کے سر پر گولی مارنے کے زخم پائے گئے تھے۔
میک میہل نے کہا کہ انھیں ڈرائیور کی باقیات پر دو ٹیٹو ملے ہیں جو لائیولسبرگر کے ٹیٹو سے ملتے جلتے ہیں۔
کولوراڈو سپرنگز کے لائیولسبرگر نے 28 دسمبر کو ڈینور سے سائبر ٹرک کرائے پر لیا تھا۔
پولیس نے ڈینور، کولوراڈو سے لاس ویگاس، نیواڈا تک کے راستے پر متعدد تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے ان کی نقل و حرکت کا سراغ لگانے میں کامیابی حاصل کی، ساتھ ہی ٹیسلا کی چارجنگ ٹیکنالوجی جس سے یہ نقشہ بنانے میں مدد ملی کہ وہ راستے میں کہاں رکے تھے۔ اس دوران گاڑی میں انھیں تنہا ہی دیکھا گیا۔
سابق امریکی فوجی، دولت اسلامیہ کا جھنڈا اور فورڈ ٹرک: نیو اورلینز میں 15 افراد کو گاڑی تلے کچلنے والا شمس الدین کون تھا؟وہ مبینہ چینی سائبر حملے جن میں ٹرمپ کے فون تک کو نشانہ بنایا گیاٹرمپ پر حملہ: مشتبہ شخص ’افغان جنگجوؤں کو پاکستان کے راستے یوکرین بھیجنا چاہتا تھا‘ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ’تنہائی پسند‘ اور ’خاموش‘ نوجوان جو کالج میں بعض اوقات ’شکاریوں کا لباس پہن کر آتے تھے‘Getty Imagesجلی ہوئی گاڑی سے فوجی شناختی کارڈ، پاسپورٹ، دو نیم خودکار پستول، آتش بازی کا سامان، آئی فون، سمارٹ واچ اور کئی کریڈٹ کارڈ برآمد کیےلاس ویگاس اور نیو اورلینز کے حملہ آوروں میں مماثلتیں
میک میہل کا کہنا تھا کہ لاس ویگاس میں پیش آنے والے واقعے اور نیو اورلینز میں ہونے والے ٹرک حملے میں ملوث مشتبہ افراد کے درمیان کئی مماثلتیں ہیں لیکن ان کا کوئی حتمی تعلق نہیں۔
دونوں ملزمان شمالی کیرولائنا کے شہر فورٹ بریگ میں خدمات انجام دے چکے ہیں تاہم اس بات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ وہ ایک ہی یونٹ میں کام کر رہے تھے یا ایک ہی وقت میں وہاں موجود تھے۔
یہ دونوں سنہ 2009 میں افغانستان میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ وہ ایک ہی خطے یا یونٹ میں تھے۔
میک میہل نے بتایا کہ دونوں افراد نے ان واقعات میں استعمال ہونے والی گاڑیاں کرائے پر لی تھیں۔
سائبر ٹرک کے ڈرائیور لائیولسبرگر کو امریکی فوج کے ساتھ کئی دہائیوں کا تجربہ تھا اور وہ آرمی اور نیشنل گارڈ دونوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ سپیشل فورسز انٹیلیجنس سارجنٹ تھے۔
وہ جرمنی میں خدمات انجام دے رہے تھے لیکن اس واقعے کے وقت چھٹی پر تھے۔
لائیولسبرگر کے والد نے بی بی سی کے نیوز پارٹنر سی بی ایس کو بتایا کہ ان کا بیٹا کولوراڈو میں اپنی اہلیہ اور آٹھ ماہ کی بیٹی سے ملنے آیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ آخری بار انھوں نے کرسمس کے موقع پر اپنے بیٹے سے بات کی تھی اور سب کچھ نارمل لگ رہا تھا۔
سابق امریکی فوجی، دولت اسلامیہ کا جھنڈا اور فورڈ ٹرک: نیو اورلینز میں 15 افراد کو گاڑی تلے کچلنے والا شمس الدین کون تھا؟وہ مبینہ چینی سائبر حملے جن میں ٹرمپ کے فون تک کو نشانہ بنایا گیا’جس عمارت سے گولی چلائی گئی اس میں پولیس اہلکار تعینات تھے‘: سخت سکیورٹی کے باوجود ٹرمپ پر حملہ کیسے ممکن ہوا؟ٹرمپ پر حملہ: مشتبہ شخص ’افغان جنگجوؤں کو پاکستان کے راستے یوکرین بھیجنا چاہتا تھا‘ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ’تنہائی پسند‘ اور ’خاموش‘ نوجوان جو کالج میں بعض اوقات ’شکاریوں کا لباس پہن کر آتے تھے‘