کرپٹو کرنسی اور مصنوعی ذہانت سمیت سال 2025 میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں کیا کچھ ہو گا؟

بی بی سی اردو  |  Jan 06, 2025

Getty Imagesدسمبر میں کرپٹو کی قیمت ایک لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی

سنہ 2024 میں بٹ کوائن 100،000 ڈالر سے تجاوز کر گیا اور مصنوعی ذہانت سے آراستہ ڈیوائسز اور ایپس ہماری جیبوں اور فونز میں داخل ہو رہی ہیں، اب اس نئے سال میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہمارے لیے کیا کچھ ہو گا؟

بی بی سی ٹیکنالوجی آف بزنس ایڈیٹر بین مورس اور بی بی سی ٹیکنالوجی ایڈیٹر زوئی کلین مین نے آنے والے سال کے ٹاپ ٹرینڈز کا جائزہ لیا ہے۔

بین مورس، بی بی سی کے ٹیکنالوجی بزنس کے ایڈیٹر

جیسے جیسے 2022 اختتام کو پہنچا کرپٹو کرنسی کے کاروبار کے لیے یہ مایوس کن تھا۔ اس کی معروف ترین فرموں میں سے ایک ایف ٹی ایکس صارفین کے آٹھ ارب ڈالر کے فنڈز کے ساتھ دیوالیہ ہو گئی تھی۔

مارچ 2024 میں کمپنی کے شریک بانی سیم بینکمین فریڈ کو صارفین اور سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کے جرم میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس سکینڈل نے پورے شعبے میں اعتماد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایسا لگتا تھا کہ کرپٹو کرنسیاں ایک خاص پروڈکٹ ہی رہیں گی، جس میں نسبتاً محدود ترقی ہو گی۔

لیکن صرف چند ماہ بعد اس صنعت میں ایک بار پھر امید جاگی۔ اس پرجوش ترقی کی لہر کے پیچھے پانچنومبر کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی تھی۔

ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ کرپٹو کرنسی کے شعبے کے لیے زیادہ سازگار ہوں گے اور اب تک ایسا لگتا ہے۔

دسمبر کے اوائل میں نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کے سابق کمشنر پال ایٹکنز کو وال سٹریٹ ریگولیٹر کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے لیے نامزد کریں گے۔

ایٹکنز کو، وال سٹریٹ ریگولیٹر کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے سربراہ گیری جینسلر کے مقابلے میں کہیں زیادہ کرپٹو کرنسی کے حامی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

اس اعلان نے ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ ڈالر تک بڑھانے میں مدد کی۔

سٹینڈرڈ چارٹرڈ میں ڈیجیٹل اثاثوں کی تحقیق کے عالمی سربراہ جیفری کینڈرک کہتے ہیں کہ ’ٹرمپ کی جیت کے بعد آپ تصور کر سکتے ہیں کہ 2025 میں آپ کو فعال ضابطے ملے گا۔ کچھ منفی ضوابط کو ختم کر دیا جائے گا جس کے بعد بینکوں اور دیگر اداروں کو شامل ہونے کی اجازت ملے گی۔‘

کینڈرک ایس ای سی کی طرف سے جاری کردہکچھ ہدایاتکا بطور خاص ذکر کرتے ہیں جسے ایس اے بی 121 کہا جاتا ہے۔ 2022 میں نافذ العمل ہونے کے بعد سے اس نے بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے لیے کرپٹو کرنسی خدمات فراہم کرنا مشکلبنا دیا ہے۔

اس طرح کے اقدام سے ٹرمپ کو جولائی میں امریکہ کو دنیا کا کرپٹو کرنسی دارالحکومت بنانے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اگر وہ اس وعدے کو پورا کرتے ہیں تو یہ 2021 کے مقابلے میں ایک قابل ذکر تبدیلی ہو گی جب ٹرمپ نے بٹ کوائن کو ’سکیم‘ (دھوکہ)قرار دیا تھا۔

Getty Imagesآپ مصنوعی ذہنات کو اپنے بارے میں کتنا بتانا چاہتے ہیں؟

اے آئی ذاتی ہوتا جا رہا ہے: زوئی کلین، بی بی سی ٹیکنالوجی ایڈیٹر

جیسا کہ مصنوعی ذہانت کی ایپس اور سافٹ ویئر ہمارے فونز تک آ گئے، ایپل، گوگل اور سام سنگ نے ایسی تمامسروسز لانچ کی ہیں جو تصاویر میں ترمیم کرسکتی ہیں، زبانوں کا ترجمہ کرسکتی ہیں اور ویب سرچ کر سکتی ہیں۔۔۔ ہم ایک ایسے دور کے آغاز پر ہیں جس میں مصنوعی ذہانت ہماری ڈیجیٹل زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئی ہے اور ذاتی طور پر کافی مددگار بھی۔

آئیے ڈائری مینجمنٹ کو ایک مثال کے طور پر لیتے ہیں۔ ایک اے آئی ٹول مؤثر طریقے سے آپ کے لیے آپ کی ڈائری کومنظّم کرسکتا ہے اگر آپ اسے، اس تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔لیکن یہ کس حد تک آپ کو جان سکے؟

کیا مصنوعی ذہانت کے صحیح معنوں میں مفید ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ یہ جانے کہ آپ کس سے ملنے سے گریز کریں گے، یا ایسے تعلقات جن کو آپ خفیہ رکھنا چاہتے ہیں اور کِس سے؟

کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ آپ کو ڈاکٹر کے معائنے کے بعد اس کی گفتگو کاخلاصہ یا یا میڈیکل اپوائنٹمنٹ لے کر دے؟

یہ انتہائی ذاتی معلومات ہیں اور اگر یہ کسی خرابی کی وجہ سے کہیں شیئر ہوجاتی ہیں تو ممکنہ طور پر انتہائی شرمناک ہو سکتا ہے۔ کیا آپ اس قسم کے ڈیٹا کو لے کر بڑی ٹیک کمپنیوں پر اعتماد کرتے ہیں؟

مائیکروسافٹ اس خاصرسائی کے لیے سخت دباؤ ڈال رہا ہے۔ یہ 2024 میں ریکول نامی ایک ٹول کو پیش کرنے کی وجہ سے مشکل میں پڑ گیا تھا جو ہر چند سیکنڈ میں لیپ ٹاپ ڈیسک ٹاپ کے سنیپ شاٹس لیتا تھا تاکہ صارفین کو ایسے مواد کا پتہ لگانے میں مدد مل سکے جو انھوں نے دیکھا تھا لیکن انھیں یاد نہیں تھا کہ کہاں ہے۔

اب اس نے پروڈکٹ میں کئی تبدیلیاں کی ہیں جسے کبھی لانچ نہیں کیا گیا تھا لیکن وہ اس پر قائم ہے۔ فرم کے مصنوعی ذہانت کے سربراہ مصطفی سلیمان نے حال ہی میں مجھے بتایا کہ ’میرے خیال میں ہم بنیادی طور پر ایک نئے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں آپ کی روزمرہ کی زندگی میں ہمیشہ دستیاب، مستقل، انتہائی قابل شریک پائلٹ ساتھی موجود ہوں گے۔‘

چیلنجز کے باوجود ٹیکنالوجی ریسرچ کمپنی سی سی ایس انسائٹ کے چیف تجزیہ کار بین وُڈ کو توقع ہے کہ 2025 میں مزید ذاتی مصنوعی ذہانت کی خدمات سامنے آئیں گی۔

آؤٹ پٹ مسلسل ای میلز، پیغامات، دستاویزات اور سوشل میڈیا رابطوں ڈیٹا سے مسلسل اپ ڈیٹ ہوتا رہے گا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اس سے مصنوعی ذہانت کی سروس کو خاص طور پر کسی شخص کے رابطوں کے انداز، ضروریات اور ترجیحات کے مطابق ٹیون کرنے کی اجازت ملے گی۔‘

لیکن بین وڈ قبول کرتے ہیں کہ اپنی ذاتی معلومات کو مصنوعی ذہانتکے حوالے کرنا ایک بڑا قدم ہوگا۔

بینوڈ کہتے ہیں کہ ایسے میں صارفین کا ’اعتماد ایک ضروری امر ہوگا۔‘

کرپٹو کرنسی کو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے مگر اس کا استعمال ہر کسی کے بس کی بات نہیں!ایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار ڈالر سے زیادہ: بٹ کوائن کیا ہے اور یہ ڈیجیٹل کرنسی کیسے کام کرتی ہے؟مصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟انسانوں کے لیے مددگار یا ہماری نوکریوں کے لیے خطرہ: کیا ہمیں مصنوعی ذہانت سے خطرہ ہو سکتا ہے؟Getty Imagesآئندہ برس ڈیٹا سنٹرز میں سرمایہ کاری بڑھنے کا امکان ہے

ڈیٹا سرورز میں سرمایہ کاری: بین مورس، ٹیکنالوجی آف بزنس ایڈیٹر

مصنوعی ذہانت میں جتنا زیادہ پیسہ لگایا جائے گا اتنی ہی زیادہ ڈیٹا سینٹرزکی ضرورت ہوگی۔ اے آئی کی تربیت اور چلانے کے لیے بہت زیادہ کمپیوٹنگ انرجی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ جدید ترین کمپیوٹر چپس اور سرورز کے ساتھ بہترین کام کرتا ہے۔

سی سی ایس انسائٹ کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں گوگل، مائیکروسافٹ اور میٹا سمیت سب سے زیادہ ڈیٹا استعمال کرنے والی کمپنیاں ڈیٹا سینٹرز میں ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔

پراپرٹی سروسز کمپنی سیولز کے مطابق صرف یورپ میں 2024 اور 2028 کے درمیان ڈیٹا سینٹر کی صلاحیت میں سالانہ اوسطاً نو فیصد اضافے کی توقع ہے۔

لیکن لندن، فرینکفرٹ اور ایمسٹرڈیممیں موجودہ ڈیٹا سینٹرز میں ان نئی تنصیبات لگائے جانے کا امکان نہیں ہے۔

سیولز کا کہنا ہے کہ لندن میں زمین کی قیمتیں ایک کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ فی ایکڑ تک ہو سکتی ہیں اور بجلی کی محدود فراہمی کا مطلب ہے کہ ڈویلپرز کہیں اور جگہ تلاش کریں۔

برطانیہ میں کیمبرج، مانچسٹر اور برمنگھم جیسے شہر ڈیٹا سینٹر کی تعمیر کا اگلا مرکز بن سکتے ہیں۔ یورپ میں پراگ، جینوا، میونخ، ڈسلڈورف اور میلان کے ناموں پر غور کیے جانے کا امکان ہے۔

Getty Imagesٹیکنالوجی فرمز نویڈا کی چپ حاصل کرنے کی دوڑ میں ہیں

ان میں سے کچھ نئے ڈیٹا سینٹرز میں این ویڈیا کی جدید ترین کمپیوٹر چِپ ہوگی جو اے آئی کے لیے استعمال ہونے والی چپس کی مارکیٹ میں سب سے با اثر ہے۔

مارچ 2024 میں منظر عام پر آنے والی بلیک ویل چِپ کی 2025 میں قابل ذکر تعداد میں شپنگ شروع کرنے کی توقع ہے۔

بینک آف امریکہ سکیورٹیز کے سینیئر سیمی کنڈکٹر تجزیہ کار وویک آریا کے مطابق نئی چِپ سے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت کی تربیت چار گنا زیادہ تیزی سے کرنے اور مصنوعی ذہانت کو موجودہ کمپیوٹر چِپس کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ تیزی سے کام کرنے کا موقع ملے گا۔

اطلاعات کے مطابق این ویڈیا کے سب سے بڑے صارفین مائیکروسافٹ، ایمازون، میٹا اور کور ویو کو سب سے پہلے یہ ٹیکنالوجی ملنے کا امکان ہے۔

آریا کے مطابق دیگر صارفین کو اس سُپر چِپ حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ’2025 میں سپلائی محدود ہو جائے گی۔‘

ایک بٹ کوائن کی قیمت 69 ہزار ڈالر سے زیادہ: بٹ کوائن کیا ہے اور یہ ڈیجیٹل کرنسی کیسے کام کرتی ہے؟بٹ کوائن کی قدر میں اضافہ: دنیا میں زیادہ بٹ کوائنز کس کے پاس ہیں اور اس کی قیمت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟کرپٹو کرنسی کو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے مگر اس کا استعمال ہر کسی کے بس کی بات نہیں!کرپٹو کرنسی کے شوقین افراد جو نئے ملک بنانا چاہتے ہیںمصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے ’انتہائی خطرناک‘ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟انسانوں کے لیے مددگار یا ہماری نوکریوں کے لیے خطرہ: کیا ہمیں مصنوعی ذہانت سے خطرہ ہو سکتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More