بھارت کا عالمی منشیات کی تجارت میں اہم سپلائر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
بھارت بین الاقوامی اسمگلنگ کے راستوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک ٹرانزٹ پوائنٹ سے عالمی منشیات کی تجارت میں اہم سپلائر کے طور پر سامنے آیا ہے۔
2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد، پالیسی کی خامیوں اور ڈی ریگولیشن کے نتیجے میں منشیات کی تجارت کو فروغ ملا۔ اسمگلنگ کے راستوں اور گھریلو منشیات کے لیبارٹریز میں اضافے کے ساتھ ضبط کی گئی منشیات میں نمایاں اضافہ ہوا۔
اکتوبر 2024 میں گجرات میں ایک فارماسیوٹیکل کمپنی سے 518 کلو کوکین برآمد ہوئی، جس سے بھارت کا بین الاقوامی منشیات کے کارٹیلز کے ساتھ تعلق ظاہر ہوا۔
اقوام متحدہ کے UNODC کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، بھارت غیر قانونی شپمنٹس کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے، اور بھارتی صنعتوں سے پریکرسر کیمیکلز میتھ لیبارٹریز تک پہنچ رہے ہیں۔
سوئی ناردرن گیس نے گھریلو صارفین کیلئے گیس شیڈول میں تبدیلی کر دی
بھارت عالمی میتھ بحران میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور غیر قانونی لیبارٹریز وسطی امریکہ، افریقہ اور ایشیا کو میتھ سپلائی کر رہی ہیں۔ دہلی میں نائجیریائی آپریٹرز سے منسلک ایک میتھ لیب کی دریافت بھارت کی عالمی مسئلے میں شمولیت کی مثال ہے۔بھارتی ڈائسپورا یورپ اور شمالی امریکہ میں منشیات کی تقسیم کے لیے نیٹ ورک کے طور پر کام کر رہا ہے۔
بھارت کی غیر قابو شدہ منشیات کی تجارت نے خاص طور پر نوجوانوں میں گھریلو نشے کی وبا کو ہوا دی ہے، 2023 کی پارلیمانی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 6.6 ملین سے زیادہ منشیات استعمال کرنے والے ہیں، اور صرف پنجاب میں 0.34 ملین بچے اوپیئڈز استعمال کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے ساتھ انٹرویو میں ڈاکٹر یاسر راتھور (گورنمنٹ میڈیکل کالج) اور ڈاکٹر ساجد محمد وانی (ریہیب سنٹر، ایس ایم ایچ ایس ہسپتال، سری نگر) نے بتایا کہ 2014 میں ہیروئن کے نشے کے 3سے 4 کیسز کے مقابلے میں 2024 میں یہ تعداد روزانہ 200-250 تک پہنچ گئی ہے۔