امریکی شہر لاس اینجلس کے مضافاتی علاقے التادینا میں جہاں کبھی سان گیبریل کے پہاڑوں کے دامن میں موجود صاف ستھرے عالی شان بنگلے اب کھنڈر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مالیبو کے ساحلی علاقے کے قریب مشہور شخصیات کے محلات نما گھروں کو راکھ میں تبدیل کر دینے والی آگ نے پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔تاہم، لاس اینجلس کے شمال میں ایٹن کینن میں لگنے والی اسی طرح کی آگ نے معاشی طور پر متنوع کمیونٹی التادینا کو تباہ کر دیا ہے۔
سیاہ فام اور لاطینی خاندان التادینا میں کئی نسلوں سے مقیم ہیں اور یہ مضافاتی علاقہ قریبی ناسا کی راکٹ لیب میں کام کرنے والے اُن نوجوان آرٹسٹوں اور انجینیئروں میں بھی مقبول ہے جنہیں چھوٹے شہر کا ماحول اور قدرتی مناظر پُرکشش لگتے ہیں۔
بہت سے رہائشیوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں تشویش ہے کہ سرکاری وسائل مشہور ہائی پروفائل علاقوں کی جانب منتقل کر دیے جائیں گے اور انشورنس کمپنیاں کم خوشحال خاندانوں کے گھروں کی مالیت کے دعووں کو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے نظرانداز کر دیں گی۔63 سالہ کے ینگ نے کہا کہ ’وہ آپ کو آپ کے گھر کی قیمت نہیں دیں گے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو آپ کو اس کے لیے لڑنا پڑے گا۔‘40 سالہ انیز مور جن کا خاندانی گھر التادینا میں آگ سے تباہ ہو گیا ہے، نے کہا کہ ان جیسی کمیونٹیز کو ممکنہ طور پر مالدار مضافاتی علاقوں سے زیادہ مالی نقصان پہنچے گا کیونکہ بہت سے رہائشیوں کے پاس وسائل نہیں ہیں۔کیلیفورنیا سٹیٹ یونیورسٹی کے ایک لیکچرر مور نے کہا کہ ’آپ کے پاس کچھ ایسے لوگ ہوں گے جنہیں اتنی رقم نہیں مل سکے گی جتنی کے وہ مستحق ہیں اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو ضرورت سے زیادہ حاصل کر لیں گے۔‘روئٹرز نے تبصرے کے لیے کیلیفورنیا میں بڑی ہوم انشورنس کمپنیوں سے رابطہ کیا۔سٹیٹ فارم، نیشن وائیڈ، آل اسٹیٹ، مرکری، لبرٹی میوچل اور فارمرز نے اپنے بیانات میں التادینا کے رہائشیوں کے خدشات کو دور نہیں کیا تاہم، ان کمپنیوں کا کہنا تھا کہ وہ دعوے کرنے میں تعاون کے لیے ’پالیسی ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘بہت سے رہائشیوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے بدھ کے اوائل میں االتادینا میں کوئی فائر انجن نہیں دیکھا جس کی وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے علاقے کو ترجیح نہیں دی جا رہی۔32 سالہ جوسلین ٹاویرس نے کہا کہ ’ہمیں یہاں امداد نہیں ملی۔ مجھے نہیں معلوم کہ سب کہاں تھے۔‘گزشتہ تین روز سے امریکی ریاست لاس اینجلس کے اہم علاقے کو اپنی لیپٹ میں لینے والی آگ نے اب تک ہزاروں عمارات کو جلا کر بھسم کر دیا ہے اور اس سے وہ علاقہ بھی شدید متاثر ہوا ہے جہاں مشہور ہالی وُڈ شخصیات کے عالی شان گھر اور بنگلے ہیں۔’فوربز‘ میگزین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاس اینجلس کے نواحی پیسفک پیلیسیڈز میں رہنے والے کئی سلیبریٹرز کے گھر بھی آگ کی نذر ہو گئے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق اس علاقے میں ایک گھر کی اوسط قیمت 30 لاکھ ڈالر ہے۔