جنوبی کوریا طیارہ حادثہ، ’کریش سے قبل بلیک باکس نے ریکارڈنگ بند کر دی تھی‘

اردو نیوز  |  Jan 11, 2025

جنوبی کوریا کی وزارت ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے جیجو ایئرلائن کے مسافر طیارے کے بلیک باکس نے تباہ ہونے سے چار منٹ پہلے ریکارڈنگ بند کر دی تھی۔

بلیک باکس دو آلات پر مشتمل ہوتا ہے۔ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈ۔ فلائٹ ریکارڈر (ایف ڈی آر) میں پرواز کے بارے میں مختلف معلومات محفوظ ہو رہی ہوتی ہیں۔

کاک پٹ وائس ریکارڈ (سی وی آر) میں وہ تمام باتیں ریکارڈ کی جا رہی ہوتی ہیں جو کہ کاک پٹ میں کی جا رہی ہوتی ہیں۔ 

فرنسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت ٹرانسپورٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) دونوں کو چار منٹ کے دوران ریکارڈ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے وہ رن وے پر دیوار (لوکلائزر) سے ٹکرا گیا۔‘

لوکلائزر رن وے کے آخر میں موجود ایک رکاوٹ ہوتی ہے جو ہوائی جہاز کی لینڈنگ میں مدد کرتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’حادثے کی تحقیقات کے دوران ڈیٹا ضائع ہونے کی وجوہات کا سُراغ لگانے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔‘

جنوبی کوریا اور امریکہ کے تفتیش کار تاحال جیجو ایئر کی پرواز 2216 کے حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ پرندے کی ٹکر، ناقص لینڈنگ گیئر اور رن وے میں رکاوٹ حادثے کی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔

گذشتہ ماہ 29 دسمبر کو موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نجی ایئر لائن کے مسافر طیارے کو ایک جان لیوا حادثہ پیش آیا تھا جس میں 175 مسافر اور عملے کے چار ارکان سمیت 179 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

جیجو ایئر جو قدرے سستی ایئر لائن سمجھی جاتی ہے، کے طیارے نے بینکاک سے جنوبی کوریا کے لیے پرواز بھری جس میں جہاز کے عملے سمیت کل 181 مسافر سوار تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ طیارے نے صبح تقریباً 9 بجے لینڈ کرنے کی کوشش کی جس کے فوری بعد کنٹرول ٹاور نے طیارے سے پرندہ ٹکرانے کے حوالے سے خبردار کیا۔

اور اس کے چند منٹ بعد ہی پائلٹ نے ’مے ڈے‘ کی وارننگ جاری کرتے ہوئے دوسری مرتبہ لینڈ کرنے کی کوشش کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ تین سال سے 78 سال کی عمر کے تمام افراد کا تعلق جنوبی کوریا سے تھا جبکہ صرف دو تھائی لینڈ سے تھے۔

ریسکیو حکام نے 25 اور 33 سال کے دو فلائٹ اٹینڈنٹس کو ملبے سے زندہ حالت میں نکالا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More