بولی وڈ اسٹار سیف علی خان نے خود پر ہونے والے چاقو حملے کے 8 دن بعد پولیس کو پہلا بیان ریکارڈ کروادیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے 23 جنوری کو سیف علی خان کا پہلا بیان ان کی رہائش گاہ پر ریکارڈ کیا، جہاں اداکار پر حملہ ہوا تھا۔
اداکار نے پولیس کو دیے گئے اپنے پہلے بیان میں حملے کی تفصیلات بتائیں اور واضح کیا کہ ان پر کس طرح حملہ آور نے حملہ کیا، انہیں کیسے پتا چلا کہ گھر میں کوئی داخل ہوا ہے اور حملے کے وقت ابتدائی طور پر وہ کہاں تھے؟
اداکار نے پولیس کو بتایا کہ حملے کے وقت وہ اور ان کی اہلیہ کرینہ کپور اپنے بیڈ روم میں بارہویں منزل پر موجود تھے جب کہ ان کے بڑے صاحبزادے تیمور اور چھوٹے صاحبزادے جہانگیر خان عرف (جے) الگ الگ کمروں میں موجود تھے اور ان کے پاس ملازمائیں تھیں۔
اداکار کے مطابق وہ اہلیہ کے ہمراہ اپنے بیڈ روم میں موجود تھے کہ انہوں نے چھوٹے بیٹے جے کے رونے کی آواز سنی اور وہ وہاں آئے تو حملہ آور کو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
سیف علی خان کا کہنا تھا حملہ آور نے ان کی ملازمہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس پر انہوں نے حملہ آور کو پکڑا لیکن جلد حملہ آور نے ان پر چاقو کے وار کرکے انہیں شدید زخمی کردیا۔
اداکار نے بتایا کہ حملہ آور کے چاقو کے حملوں کے بعد ان کی ملازمہ بیٹے کو لے کر اوپر والی منزل پر چلی گئیں جب کہ حملہ آور انہیں شدید زخمی کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور بعد ازاں انہیں اہل خانہ نے ہنگامی بنیادوں پر ہسپتال پہنچایا۔
سیف علی خان نے کہا کہ انہیں خون آلود دیکھ کر تمام اہل خانہ ڈر گئے اور وہ رونے لگے، انہیں ہسپتال منتقل کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی۔
سیف علی خان کی جانب سے پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں، ان سے قبل ان کی اہلیہ کرینہ کپور نے بھی پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
سیف علی خان پر حملے کے بعد پولیس نے تفتیش کے لیے تقریبا 20 ٹیمیں تشکیل دی تھیں اور پولیس نے تین درجن کے قریب بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں اور اب سیف علی خان نے بھی اپنا پہلا بیان ریکارڈ کروادیا۔
بولی وڈ اسٹار پر 16 جنوری کی رات دیر گئے گھر میں گھسنے والے شخص نے چاقو سے حملہ کردیا تھا، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔
سیف علی خان کی ہسپتال میں متعدد سرجریز کی گئی تھیں اور انہیں 6 دن بعد 21 جنوری کی سہ پہر کو ڈسچارج کیا گیا تھا۔
ڈاکٹرز نے اداکار کو مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے، پولیس نے اداکار کی صحت کو دیکھتے ہوئے ان کا پہلا بیان 23 جنوری کو ان کی رہائش گاہ پر ہی ریکارڈ کیا۔
پولیس نے سیف علی خان پر حملے کے الزام میں ایک مبینہ ملزم کو گرفتار کر رکھا ہے، جس سے متعلق پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی شہری ہیں جب کہ گرفتار ملزم کے شخص نے پولیس کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے گرفتار نوجوان کو بھارتی شہری قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ پولیس بے گناہ نوجوان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتی ہے۔