ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس

اردو نیوز  |  Jan 27, 2025

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں عدالت نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔

پیر کو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر توہین عدالت نہیں کی۔ عدالت نے نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا، لہٰذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھیجا جاتا ہے۔ بینچ نے ہدایت دی کہ چیف جسٹس اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے دو سوالات تھے کہ کیا ایک ریگولر بینچ سے جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں کیس واپس لیا جا سکتا ہے اور کیا انتظامی آرڈر کے ذریعے جوڈیشل آرڈر کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو یہ اختیار حاصل نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس واپس لے۔ اسی طرح ججز آئینی کمیٹی کے پاس بھی یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کے باوجود انتظامی آرڈر کے ذریعے کیس واپس لیتی۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح کیا کہ نذر عباس کی کوئی غلطی نہیں تھی اور نہ ہی انہوں نے جان بوجھ کر کیس فکس کرنے میں غفلت برتی۔ ان کے اقدام میں کوئی بدنیتی نظر نہیں آتی اور کیس فکس نہ کرنے میں ان کا کوئی ذاتی مفاد شامل نہیں تھا۔

عدالت نے نذر عباس کی وضاحت کو قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔

عدالت نے کہا کہ معاملے کو چیف جسٹس کو بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ فل کورٹ تشکیل دے کر اس پر غور کریں۔ (فوٹو: پی ٹی وی)فیصلے میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے اختیار نہ ہونے کے باوجود کیس واپس لیا اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔ اس معاملے کو فل کورٹ ہی طے کر سکتی ہے جس کے لیے پہلے سے 14 رکنی بینچ کا ایک فیصلہ موجود ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ’معاملے کو چیف جسٹس کو بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ فل کورٹ تشکیل دے کر اس پر غور کریں۔ فل کورٹ آئین کے آرٹیکل 175 کی شق 6 کے تحت اس معاملے کو دیکھے گی۔ کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس غلط انداز میں ہم سے لیا گیا جسے اسی بینچ کے سامنے دوبارہ مقرر کیا جائے جس نے پہلے سماعت کی تھی۔‘

سپریم کورٹ نے منگل کو ایڈیشنل رجسٹرار کو ہٹانے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ مقدمات کی فکسنگ میں بدانتظامی سے متعلق ہے جہاں کسٹمز ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا تھا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ مقدمات آئینی بینچ کے سامنے پیش کیے جانے تھے تاہم غلطی سے انہیں سپریم کورٹ کے ریگولر بینچ کے سامنے مقرر کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں عدالت ادارے اور تمام فریقوں کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ (فائل فوٹو)ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا لیکن اس سے پہلے ہی دو رکنی بینچ نے ان کے خلاف کارروائی کا نوٹس واپس لے لیا ہے۔

نذر عباس نے اپنی اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی، لہٰذا ان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے اور ان کی معطلی ختم کی جائے۔

پیر کی صبح جسٹس منصور علی شاہ اور دوپہر میں جسٹس مندوخیل کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ کیس کی سماعت کے بعد قانونی حلقوں میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے درمیان اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں، تاہم جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلے کے بعد جس میں نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے اور ججز کمیٹی کے اختیارات سے متعلق معاملہ چیف جسٹس کو بھیجنے کا حکم دیا گیا، صورتحال بظاہر ٹھنڈی پڑ گئی ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More