کیسز جلد پراسس نہ ہوئے تو بیرون ملک جانے کے منتظر افغان ڈی پورٹ ہوں گے: پاکستان

اردو نیوز  |  Feb 04, 2025

پاکستان نے دھمکی دی ہے کہ دوسرے ممالک جانے کی خواہش میں ملک میں مقیم ہزاروں افغان باشندوں کے کیسز میزبان ممالک نے جلد پراسس نہ کیے تو ان کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دسیوں ہزار افغانوں نے اس وقت پڑوسی ملک کی طرف ہجرت کی تھی جب 2021 میں وہاں طالبان نے اقتدار سنبھال لیا تھا۔

امریکہ میں آباد ہونے کا یہ طریقہ کار ایک منظورشدہ پروگرام کے تحت تھا جو ان لوگوں کے لیے تھا جنہوں نے امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا اور اسی بنا پر ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہونے کا اندیشہ تھا، ان میں میڈیا، امدادی ادارے اور انسانی حقوق کے اداروں کے کارکن شامل ہیں۔

تاہم پچھلے مہینے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی رفیوجی پروگرام روکنے کے بعد تقریباً 20 ہزار افغان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، جو بیرون ملک جانے کے منتظر ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ 27 جنوری سے کم سے کم تین مہینے کے لیے رفیوجی پروگرام بند رہے گا، جس کے بعد پاکستانی حکام کی تشویش میں اضافہ ہوا۔

پاکستان کے دو سکیورٹی حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر کیسز جلد پراسس نہ ہوئے تو بیرون ملک جانے کے منتظر افغانوں کو ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور قریبی شہر راولپنڈی سے افغان مہاجرین کو نکالنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈلائن رکھی گئی ہے، جو میزبان ممالک کی طرف نہ جانے کی صورت میں ڈی پورٹیشن کی تیاری کا قدم ہے۔

اس حوالے سے فوری طور پر پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی تبصرہ یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔

واپس بھجوانے کی خبر سامنے آنے کے بعد کئی افغان باشندے تشویش کا شکار ہو گئے ہیں، جن کا خیال ہے کہ ڈی پورٹ کیے جانے کی صورت میں ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔

نومبر 2023 میں لاکھوں کی تعداد میں افغان باشندوں کو واپس بھجوایا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

افغان یو ایس رفیوجی پروگرام ایڈووکیسی گروپ کے ایک رکن احمد شاہ نے اے پی کو بتایا کہ پاکستان کی جانب سے حالیہ فیصلہ انتہائی نازک وقت میں سامنے آیا ہے کیونکہ عام افغانوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد بھی پہلے سے ہی جذباتی دباؤ اور صدمے کا شکار ہیں۔

انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ اور دوسرے ممالک سے دریافت کرے کہ وہ وہاں منتقلی کے پروگرام کو کب تک مکمل کریں گے۔

2023 سے امریکہ جانے کے منتظر خالد خان کا کہنا ہے کہ ’ہم پاکستان کے وزیراعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ لوگوں کو اس طرح سے ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ افغان گرفتاری کے ڈر سے پہلے ہی اسلام آباد سے دوسرے ممالک کی طرف جا چکے ہیں۔

انہوں نے میزبان ممالک سے بھی اپیل کی کہ ان کی آبادکاری کے پراسس کو تیز کیا جائے۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے پر بڑی تعداد میں افغان باشندوں نے پاکستان کی طرف ہجرت کی (فوٹو: اے پی)

اسلام آباد میں خاندان سمیت رہنے والے ایک اور افغان مہاجر نے طالبان کے ردعمل اور پاکستان میں گرفتاری کے ڈر سے بچنے کے لیے شناخت ظاہر نہ کرنے شرط پر گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ ’انسانیت کی خاطر رفیوجی پروگرام کو بحال کیا جائے۔‘

دوسرے ممالک جانے کے منتظر ان ہزاروں افراد کے علاوہ بھی پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے ساتھ 14 لاکھ کے قریب افغان مہاجر رجسٹرڈ ہیں اور ان کے قیام کی مدت کو جون تک بڑھایا گیا ہے۔

پاکستان نے نومبر 2023 میں ملک میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا جس میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیز، انسانی حقوق کے گروپس اور طالبان کی تنقید کے باوجود آٹھ لاکھ کے قریب افغان باشندوں کو واپس بھجوایا گیا، جن میں رضاکارانہ طور پر جانے والے بھی شامل تھے۔

دونوں سرکاری سورسز کا یہ بھی کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں میں بھی کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

پچھلے مہینے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’پناہ کے متلاشی افغان مہاجرین کو اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہراساں کیے جانے‘ کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More