Getty Images
عظیم صدیقی سنہ 2012 میں ماسٹرز کی پڑھائی کر رہے تھے جب انھیں اچانک محسوس ہوا کہ ان کے پیٹ میں کوئی گلٹی بنی ہے اور ان کے جسم میں کچھ گڑبڑ ہے۔
’میں نہیں جانتا تھا کہ یہ کیا چیز ہے۔ میں نے اس بارے میں گوگل کیا اور پھر میں نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔‘
اس طبی معائنے کے بعد ان کی زندگی بدل گئی۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے عظیم صدیق کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ وہ اس معاملے کو لے کر اکیلے ڈاکٹر کے پاس گئے تھے۔ ’ڈاکٹر نے مجھے اس بارے میں تفصیل سے بتایا کہ یہ کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن ہے۔‘
38 سالہ عظیم کو بتایا گیا کہ ان کے پیٹ میں ’میلگننٹ ٹیومر‘ تھا۔ کینسر کی یہ قسم خون اور لمفیٹک سسٹم کے ذریعے پھیل سکتی ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ تشخیص سے لے کر علاج تک میں تقریباً 15 ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگا جس دوران ان کی متعدد سرجریاں اور کیموتھیراپی ہوئی۔
عمر رسیدہ لوگوں میں کینسر زیادہ عام ہے جس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر بڑھتی عمر کے ساتھ خلیات کی تقسیم میں ہونے والا اضافہ جس کے نتیجے میں میوٹیشن ہوتی ہے اور کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کی وجہ سے ڈاکٹرز طویل عرصے سے نوجوانوں میں کینسر کی ابتدائی تشخیص کو موروثی جینیاتی عوامل سے جوڑتے آئے ہیں۔
لیکن اب عظیم جیسے بہت سے نوجوان مریض سامنے آ رہے ہیں جن میں کینسر کے موروثی جینیاتی عوامل نہیں پائے جاتے۔
عظیم کہتے ہیں کہ علاج کے دوران انھیں ڈاکٹروں نے بتایا کہ کینسر ہونے کی 90 فیصد کی وجہ آپ کی قسمت ہے۔
کینسر کی وجوہات
حال ہی میں بی ایم جے آنکالوجی کی جانب سے شائع کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1990 سے 2019 کے درمیان دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر کے افراد میں کینسر کی شرح میں 79 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ ان افراد میں کینسر سے اموات کی شرح 28 فیصد بڑھی ہے۔
اس تحقیق میں 200 سے زائد ممالک میں کینسر کے 29 اقسام کے کیسوں کا معائنہ کیا گیا ہے۔
دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایسی ہی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ میں 17 اقسام کے کینسر کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے خاص کر جنریشن ایکس اور ملینیئلز میں۔
جنریشن ایکس اور ملینیئلز ان افراد کو کہتے ہیں جو 1965 سے 1995 کے درمیان پیدا ہوئے ہیں۔
امریکی کینسر سوسائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2012 سے 2021 کے دوران 50 سال سے کم عمر سفید فام خواتین میں چھاتی کے کینسر کے کیسز میں سالانہ 4.1 فیصد کے اعتبار سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ 50 سال یا اس سے زائد کی خواتین میں یہ شرح 7.0فیصد ہے۔
بی ایم جے آنکالوجی کی رپورٹ کے مطابق نوجوانوں میں معدے، کولوریکٹل اور نیسو فارینجل کینسر بھی بڑھ رہا ہے۔
کینسر کی وہ ابتدائی علامات جن کو نظر انداز کرنا جان لیوا ہو سکتا ہے ’اگر ہنستے ہوئے موت آ جائے تو اس سے بہتر کچھ نہیں‘کینسر اور سیکس: ‘مجھے مدد مانگتے ہوئے شرم آتی تھی‘’کینسر کے علاج کے ٹوٹکے‘ آپ کو نقصان پہنچا سکتے ہیںنوجوانوں میں کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟
محققین کینسر میں اضافے کی وجوہات جاننے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ دی لانسیٹ کی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ مسلسل اضافہ کینسر کی روک تھام میں کئی دہائیوں کی پیشرفت کو روک سکتی ہے۔
بی ایم جے آنکولوجی اور لانسیٹ کی رپورٹس کے مطابق کیسز میں اضافے کی ممکنہ وجوہات میں گوشت اور سوڈیم کی زیادہ مقدار میں استعمال اور پھلوں اور دودھ کے استعمال میں کمی کے ساتھ ساتھ شراب اور تمباکو نوشی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ سوزش اور ہارمونل ڈس ریگولیشن کے ذریعے موٹاپہ کا تعلق بھی کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرات سے جڑا ہوا ہے۔
لانسیٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے کینسر کی 17 اقسام میں سے 10 کا تعلق موٹاپے سے ہے۔ ان میں گردے، رحم، جگر اور لبلبے کے کینسر شامل ہیں۔
لیکن یہ ضروری نہیں کہ تمام کیسز کی وجہ یہی ممکنہ عوامل ہوں۔
سائنسدان اس کے علاوہ کینسر کا سبب بننے والے دیگر عوامل کے حوالے سے بھی تحقیق کر رہے ہیں۔
کچھ محققین کا خیال ہے کہ آلات اور سٹریٹ لائٹ سے نکلنے والی مصنوعی روشنی سے ہماری بائیلوجیکل گھڑی پر اثر پڑتا ہے جس سے چھاتی، معدے، بڑی آنت اور پروسٹیٹ کے کینسر کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
دیگر تحقیقات سے اس جانب اشارے ملتے ہیں شفٹوں میں کام کرنے سے اور رات کو مصنوعی روشنی میں کام کرنے سے میلوٹونین میں کمی آ سکتی ہے جس سے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
جون 2023 میں نیو زی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سرجن کولوریکٹل سرجن فرینک فریزیل نے آنتوں کے کینسر میں مائیکرو پلاسٹک کے کردار پر تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ مائیکرو پلاسٹک سے آنتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچتا ہے۔
دیگر محققین کا خیال ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈ ایڈیٹیو جیسے کہ ایملسیفائر اور مصنوعی رنگ آنتوں کی سوزش اور ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ امریکن اسوسی ایشن برائے کینسر ریسرچ کے مطابق ہاضمے میں رکاوٹ نہ صرف کولوریکٹل کینسر بلکہ چھاتی اور خون کے کینسر سے بھی منسلک ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سنہ 2000 سے اینٹی بائیٹک کے استعمال میں 45 فیصد تک اضافی دیکھنے میں آیا ہے اور کچھ محققین کا خیال ہے کہ یہ بھی کینسر کے بڑھتے کیسز خصوصاً چھوٹے بچوں میں کینسر کا سبب ہو سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کا بڑھتا ہوا استعمال آنتوں کے مائیکرو بایوم میں خلل ڈالتا ہے۔
Getty Images
سنہ 2019 کی ایک رپورٹ میں اطالوی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے تجویز کیا کہ اینٹی بائیٹک ادویات کے بڑھتے استعمال کا تعلق پھیپھڑوں کے کینسر، لیمفوماس، لبلبے کے کینسر، رینل سیل کارسنوما اور ملٹیپل مائیلوما سے ہو سکتا ہے۔
بی ایم جے انکالوجی رپورٹ کے شریک مصنف اور ایڈنبرگ یونیورسٹی کے پروفیسر میلکم ڈنلوپ کہتے ہیں کہ نئی نسل کا بڑھتا قد بھی کینسر کی شرح میں اضافے کا سبب ہو سکتا ہے۔
’دنیا بھر میں لوگ لمبے ہوتے جا رہے ہیں، اور قد اور کینسر کی کئی اقسام کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق اس کی ایک مثال آنتوں کا کینسر ہے۔
کینسر کے خطرے کو وہ زیادہ خلیات کے ہونے، قدرتی طور پر پیدا ہونے والے گروتھ ہارمون اور بڑی آنت کے زیادہ رقبے سے جوڑتے ہیں۔
ڈاکٹر ڈنلوپ کہتے ہیں کہ کم عمری میں ہونے والے کینسر کی ایک نہیں بلکہ کئی وجوہات ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی نشاندہی کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
ان کے مطابق ان میں سے کئی وجوہات کا کبھی ٹرائل ہی نہیں کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کم عمر افراد میں کینسر کی شرح نسبتاً اضافے کے باوجود ان میں کینسر کی سکریننگ پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
امریکہ کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق کینسر کے 80 فیصد کیسز کی تشخیص 55 سال یا اس سے بڑی عمر افراد میں ہوتی ہے۔
Brazilian Society of Clinical Oncologyڈاکٹر الیگزینڈر جیکوم کہتے ہیں کہ کینسر کی شخیص مریض اور ان کے چاہنے والوں کے لیے ایک صدمے سے کم نہیں ہوتا۔ڈاکٹروں سے کم عمر افراد میں کینسر کی علامات کو نظر انداز نہ کرنے کی اپیل
نوجوانوں میں کینسر کے بڑھتے کیسز کے بعد یونین فار کینسر کنٹرول کی جانب سے ڈاکٹروں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کم عمر افراد میں کینسر کی علامتوں کو نظر انداز نہ کی جائیں۔
برازیل کی سوسائٹی آف کلینیکل انکالوجی کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر الیگزینڈر جیکوم کہتے ہیں کہ اگر کسی 60 سے زیادہ عمر کے شخص کو پاخانہ کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور پیٹ پھولا رہتا ہے تو ڈاکٹر عموماً اسے فوری طور پر ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
’تاہم اگر کوئی 30 سال کا شخص ایسی شکایات لے کر آتا ہے اور وہ بظاہر آنتوں کے کینسر کا مریج نہیں لگتا تو ڈاکٹر اسے معمولی پیٹ درد کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ کینسر کی دیر سے تشخیص سے مریض کے بچنے کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر الیگزینڈر جیکوم کہتے ہیں کہ ’یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کے عروج پر ہوتے ہیں، فیملی شروع کر رہے ہوتے ہیں، ان کے پاس جینے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔ کینسر کی تشخیص ان کے اور ان کے چاہنے والوں کے لیے ایک صدمے سے کم نہیں ہوتا۔‘
تاہم ان کے مشاہدے میں آیا ہے کہ اگر نوجوان مریضوں کی تشخیص جلدی ہو جائے تو وہ علاج کے مشکل طریقوں کو بھی برداشت کر پاتے ہیں جس سے ان کے زندہ رہنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
وہ خبردار کرتے ہیں کہ جن افراد میں کم عمر میں کینسر کے طویل مدتی مضمرات ہو سکتے ہیں۔
’کینسر سے متاثرہ نوجوانوں کو بڑھاپے میں اس کا دوبارہ خطرہ ہوتا ہے۔‘
ڈاکٹر الیگزینڈر جیکوم سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا یہ مستقبل میں کینسر میں تشویشناک اضافے کی طرف اشارہ ہے یا یہ صرف ایک خاص عمر کے لوگوں کو لاحق خطرہ ہے؟
Getty Images’ہر چیز کو دیکھنے کا نظریہ بدل جاتا ہے‘
عظیم اب مکمل طور پر صحتیاب ہیں اور بطور سپورٹس انیلسٹ کام کرتے ہیں۔ تاہم کینسر نے ان کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’ہر شخص ان چیزوں کا اثر الگ طریقے سے لیتا ہے۔‘
’مجھے تو بس اس بات کی فکر تھی کہ آگے کیا ہو گا؟ میری فیملی میں کسی کو اس سے پہلے کینسر نہیں ہوا تھا تو ہمیں نہیں معلوم تھا کہ کیا کرنا ہے۔ میرے گھر والوں کے لیے یہ ایک ٹرگر پوائنٹ جیسا تھا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ کینسر کے بعد آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ پہلے جیسے صحتمند نہیں رہتے۔ ’میں 2012 سے پہلے اور بعد میں خود میں کافی فرق محسوس کرتا ہوں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ اب وہاپنی صحت کے بارے میں کافی محتاط ہو گئے ہیں۔ ’اب میں صرف اپنی نہیں بلکہ آس پاس سب کی صحت کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہوں۔‘
’آپ کا ہر چیز کو دیکھنے کا نظریہ بدل جاتا ہے۔ آپ زندگی کو سنجیدگی سے لینے لگتے ہیں۔‘
’میرے جوتے میرے ہی بوجھ تلے پھٹ جاتے تھے‘: قدرت اللہ کا 10 ماہ میں125 کلوگرام وزن کم کرنے کا سفرپروسٹیٹ کینسر: دنیا بھر میں مردوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والا سرطان کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن؟کیا مردوں کو بھی ماہواری ہوتی ہے؟ ’اریٹیبل مین سنڈروم‘ کیا ہے اور اِس کا سیکس لائف سے کیا تعلق ہےکیا دو لاکھ ڈالر کے عوض آپ کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟کورونا کے بعد کیا ’ایچ ایم پی وی‘ وائرس عالمی وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے؟سر میں مسلسل خارش اور پھر تیزی سے گِرتے بال: ’پراسرار بیماری‘ جو متاثرہ افراد کو صرف ’تین دن میں گنجا‘ کر دیتی ہے