’ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگائی گئیں‘ امریکہ سے انڈیا واپس آنے والے غیر قانونی تارکین وطن

اردو نیوز  |  Feb 06, 2025

امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطنوں کی فلائٹ بدھ کو انڈیا پہنچی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق امریکہ سے واپس انڈیا بھیجے جانے والے ان 104 تارکین وطنوں میں ایک جسپال سنگھ بھی شامل تھے جنہوں نے بتایا کہ پورے سفر میں ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی اور پاؤں کو زنجیر سے جکڑا گیا۔

اُنہیں امرتسر کے ایئرپورٹ پر پہنچنے کے بعد ہتھکڑیوں اور بیڑیوں سے آزاد کیا گیا۔

بدھ کو امریکہ کا فوجی جہاز کئی امریکی ریاستوں میں غیر قانونی طور پر رہنے والے انڈین تارکین وطنوں کو واپس لے کر آیا۔

یہ انڈیا میں تارکین وطنوں کی واپسی کا پہلا گروپ تھا جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد ملک بدر کیا گیا ہے۔

ان میں 33 افراد ہریانہ اور گجرات، 30 افراد پنجاب، تین تین افراد مہاراشٹرا اور اترپردیش جبکہ دو افراد کا تعلق چندی گڑھ سے تھا۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو امرتسر ایئرپورٹ سے اپنے علاقوں میں پولیس کی گاڑیوں میں لے کر جایا گیا۔

امریکہ سے واپس گھر پہنچنے والے جسپال سنگھ نے انکشاف کیا کہ اُن کے ساتھ ٹریول ایجنٹ نے دھوکہ کیا ہے۔

جسپال سنگھ کہتے ہیں کہ ’میں نے ایجنٹ سے کہا تھا کہ مجھے باقاعدہ ویزے سے بھیجیں لیکن اُس نے دھوکہ کیا۔‘

VIDEO | "We were not aware that we were being taken to India. We thought we were being taken to another camp or detention centre. We were handcuffed and in shackles," said Jaspal Singh, one of the deported Indian immigrants.

(Full video available on PTI Videos -… pic.twitter.com/L9Wn0z1fx4

— Press Trust of India (@PTI_News) February 5, 2025

جسپال سنگھ نے بتایا یہ ڈِیل 30 لاکھ روپے میں طے پائی تھی۔

جسپال سنگھ گزشتہ سال جولائی میں جہاز کے ذریعے برازیل گئے جبکہ اُن کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ برازیل سے امریکہ بھی جہاز پر جائیں گے تاہم ایجنٹ نے دھوکہ دیتے ہوئے انہیں غیر قانونی طور پر بارڈر پار کروایا۔

برزایل میں چھ ماہ گزارنے کے بعد وہ امریکہ کی سرحد پار کرنے میں کامیاب ہوگئے جہاں انہیں امریکی بارڈر پٹرول نے گرفتار کر لیا۔

وہ 11 دن بارڈر پٹرول کی حراست میں رہے جس کے بعد انہیں واپس انڈیا ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

جسپال کو اس بارے میں علم نہیں تھا کہ انہیں انڈیا واپس بھیجا جا رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں لگا کہ ہم کسی دوسرے کیمپ میں جا رہے ہیں لیکن پھر پولیس افسر نے ہمیں بتایا کہ ہمیں انڈیا بھیجا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور ہماری ٹانگوں کو زنجیر سے باندھ دیا گیا اور امرتسر ایئرپورٹ پر کھولا گیا۔‘

یہ انڈیا میں تارکین وطنوں کی واپسی کا پہلا گروپ تھا جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد ملک بدر کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ڈی پورٹ ہونے پر غم سے نڈھال جسپال سنگھ کہتے ہیں کہ ’میں نے بہت بڑی رقم دی تھی۔ میں نے پیسے ادھار لیے تھے۔ ہمیں بدھ کی صبح میڈیا سے معلوم ہوا کہ ہمیں ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔‘

ڈی پورٹ ہونے کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ’یہ حکومتوں کے معاملات ہیں۔ جب ہم بیرون ملک جاتے ہیں تو ہمارا بڑا خواب ہوتا ہے کہ اپنی فیملی کے لیے مستقبل بہتر کریں۔ یہ خواب اب ٹوٹ گیا ہے۔‘

ہوشیارپور کے گاؤں تاہلی سے تعلق رکھنے والے ہرویندر سنگھ بھی گزشتہ سال اگست میں امریکہ کے لیے رونہ ہوئے۔

انہیں قطر، برازیل، پرُو، کولمبیا، پاناما، نکاراگوا اور پھر میکسیکو لے کر جایا گیا۔

ہرویندر سنگھ کہتے ہیں کہ ’ہم پہاڑوں پر چڑھے۔ ہم جس کشتی پر سوار تھے اسے سمندر میں روک دیا گیا لیکن ہم زندہ بچ گئے۔‘

انہوں نے بتایا کہ پاناما کے جنگل میں ایک شخص کی موت ہوئی جبکہ ایک شخص سمندر میں ڈوب گیا۔

امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے تارکین وطنوں کی فلائٹ بدھ کو انڈیا پہنچی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ہرویندر سنگھ کے ساتھ بھی ٹریول ایجنٹ نے پہلے یورپ اور پھر میکسیکو جانے کا وعدہ کیا اور امریکہ پہنچانے کے 42 لاکھ روپے لیے۔

ہرویندر سنگھ کہتے ہیں کہ ’کبھی کبھی ہمیں کھانے کے لیے چاول مل جاتے تھے اور کبھی کچھ نہیں ملتا تھا۔ ہم کبھی بسکٹ کھا لیتے تھے۔‘

ریاست پنجاب سے ڈنکی رُوٹ کے ذریعے امریکہ جانے والے ایک اور شخص نے بتایا کہ ’ہمارے 30 سے 35 ہزار روپے مالیت کے کپڑے راستے میں چوری ہوگئے۔‘

’ہم نے 17 18 پہاڑیوں پر چڑھائی کی۔ اگر کوئی اُن میں سے ایک پہاڑی سے بھی نیچے گر جاتا تو اس کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ اگر کوئی زخمی ہو جاتا تو اسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا۔ ہم نے راستے میں لاشیں دیکھیں۔‘

اِن انڈین تارکین وطن کو وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن سے کچھ دن پہلے ہی واپس انڈیا بھیجا گیا ہے۔

ڈی پورٹ ہونے والے ان افراد سے ایئرپورٹ ٹرمینل پر حکومتی ایجنسیوں اور پنجاب پولیس سمیت دیگر ریاستی اداروں نے کئی سوالات پوچھے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More