’سمگلر نے دھوکہ دیا اور بھائی کی لاش بھیج دی‘، کشتی حادثے میں ڈوبنے والے ارسلان کی تدفین

اردو نیوز  |  Feb 06, 2025

شمال مغربی افریقہ میں کشتی اُلٹنے سے دیگر 12 پاکستانی تارکین کے ساتھ ڈُوب کر ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری ارسلان خان کی جمعرات کو اُن کے آبائی گاؤں مرزا ورکاں ضلع شیخوپورہ میں تدفین کردی گئی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ارسلان خان اور دیگر تین پاکستانیوں کی لاشیں ایک روز قبل ہی جہاز کے ملبے سے برآمد ہوئی تھیں۔

ان کے 34 سال کے بھائی عدنان خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے ارسلان کو ایک بہتر مستقبل کی خاطر بیرون ملک بھجوانے کا فیصلہ کیا، اور سمگلر نے بھی ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ انہیں قانونی طور پر باہر بھیجے گا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے ارسلان کے مستقبل کے لیے اپنی جائیداد اور جانور تک فروخت کر دیے، لیکن سمگلر نے ہمیں دھوکہ دیا اور اُس نے ہمارے بھائی کی لاش واپس بھیج دی۔‘رواں برس 16 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے غیر قانونی طور پر سپین جانے والے افراد کی کشتی کو حادثہ پیش آیا تھا۔مراکش میں حکام نے بتایا تھا کہ 86 تارکینِ وطن کی کشتی دو جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور ابتدائی طور پر اس حادثے کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین کے وطن ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔مراکش کے دارالحکومت رباط میں مقامی حکام کے مطابق کہ ’کشتی میں سوار غیر قانونی تارکین وطن میں سے 66 پاکستانی شہری تھے۔‘پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔‘دفتر خارجہ کے مطابق ’مراکشی حکام کے ساتھ مل کر مکمل تحقیقات اور رابطے کے بعد ان افراد کو مرحلہ وار پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا۔‘واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں پاکستانی اپنے بہتر مستقبل کی خاطر یورپ جانے کے لیے خطرناک اور غیر قانونی سفر کا انتخاب کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے سمگلروں کو بھاری رقوم ادا کرتے ہیں۔

ارسلام کے بھائی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس کے مستقبل کے لیے جائیداد اور جانور تک فروخت کر دیے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت خارجہ نے رواں ہفتے تصدیق کی تھی کہ ’بحر اوقیانوس میں حادثے کا شکار ہونے والی کشتی سے 13 پاکستانیوں کی نقشیں ملی ہیں۔‘وزارت خارجہ نے 16 جنوری کو بتایا تھا کہ ’کشتی میں تقریباً 80 افراد سوار تھے، جو موریطانیہ سے شمال کی طرف سپین کے کینری جزائر کی جانب جا رہی تھی، تاہم وہاں پہنچنے سے قبل ہی یہ اُلٹ گئی۔‘گذشتہ برس جون میں بحیرہ روم میں تارکین وطن کے جہاز کو ایک بدترین حادثہ پیش آیا تھا جس میں ایک پُرانے بحری جہاز میں گنجائش سے زائد افراد سوار تھے جو راتوں رات ڈُوب گیا۔اس بحری جہاز میں 750 سے زائد غیر قانونی تارکین موجود تھے۔ ان میں حکام کے مطابق 350 پاکستانی تھے، تاہم اب تک ان میں سے صرف 82 نعشیں ہی مل سکی ہیں۔پاکستانی تارکین وطن کا زیادہ تر تعلق صوبہ پنجاب اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے ہوتا ہے کیونکہ ان کی کمیونیٹیز کے یورپ میں مقیم تارکین سے تاریخی طور پر روابط ہوتے ہیں۔پاکستان میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہر سال پاکستانی تقریباً غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی 40 ہزار کوششیں کرتے ہیں۔‘اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق ’پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن کے باشندے دنیا میں سب سے زیادہ نقل مکانی کرتے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More