جسٹس بابر ستار کا خط، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات غیرقانونی قرار

ہم نیوز  |  Feb 08, 2025

اسلام آباد: جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

جسٹس بابر ستار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو 6 صفحات پر مشتمل خط لکھ دیا۔ انہوں نے تبادلہ کیے گئے ججز کی سنیارٹی لسٹ پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔

جسٹس بابر ستار نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی تبدیلی بھی غیر قانونی ہے۔ سنیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن واپس لیے جائیں۔

خط میں سنیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن فائل کرنے کا بھی ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ حلف اٹھائے بغیرٹرانسفر ججز کو کمیٹی میں رکھنا غیر قانونی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا ٹرانسفر عارضی ہے یا مستقل؟۔ اور آرٹیکل 194 کے تحت ان معزز ججز نے اپنی اپنی ہائیکورٹس کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ تینوں ججز نے حلف اٹھایا کہ وہ اپنی اپنی ہائیکورٹس میں بطور جج ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ اور اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلے کے بعد تینوں ججز نے حلف نہیں اٹھایا جو اٹھانا ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ حلف کے بغیر معزز ججز اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنی ڈیوٹی شروع نہیں کر سکتے تھے۔ اور حلف کے بغیر جوڈیشل اور انتظامی کام کے لحاظ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج نہیں کہا جا سکتا۔ تینوں ججز آرٹیکل 194 کی خلاف ورزی میں بغیر حلف 3 فروری سے جوڈیشل کام شروع کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں جلسے، جلوسوں پر پابندی، دفعہ 144 نافذ

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آرٹیکل 194 کے تحت بطور چیف جسٹس آپ کی ذمہ داری تھی کہ آپ تینوں ججز سے حلف لیتے۔ اور بغیر حلف ججز سے جوڈیشل اور انتظامی کام لینا ان کے لیے بعد میں شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز 2011 کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز کے مطابق ایڈمنسٹریشن کمیٹی چیف جسٹس اور 2 سینئر ججز پر مشتمل ہو گی۔ اور اس لحاظ سے 9 ویں نمبر کے جج جسٹس خالد سومرو کو کمیٹی میں شامل نہیں کر سکتے تھے۔

خط میں انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں سندھ اور لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز کو شامل کر لیا گیا۔ لیکن ان 2 نئےججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا ابھی انتظامی کوئی تجربہ نہیں۔ 3 دن پہلے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور ساتھ ہی کمیٹی میں شامل کر لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ کہہ رہے ہوتے ہیں۔ ایگزیکٹو قانون کے مطابق شفاف طریقے سے اختیار استعمال کر سکتا ہے۔ اور آپ اتفاق کریں گے ججز بھی صوابدیدی اختیارات استعمال کے اتنے ہی پابند ہیں جتنا ہم ایگزیکٹو کو کہتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More