اسلام آباد: جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہے کہ آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنا فیشن بن چکا ہے۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے اپیل پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ٹریفک میں پھنسنے کے سبب نہیں پہنچ سکا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس نے عدالت پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا تھا۔ تاہم کوشش کریں کہ آج دلائل مکمل کر لیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں کل تک دلائل مکمل کر لوں گا۔ فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175 کی شق تین سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 9 مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئیں۔ اور کور کمانڈرز ہاؤس میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔ آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنا فیشن بن چکا ہے۔ جبکہ 9 مئی کو گھر میں گھس کر ٹی وی اسکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے۔ اور کسی عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے۔ ملک میں 1973 کا آئین بنا۔ اور 18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے قوانین کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا
عدالت نے استفسار کیا کہ وہ کام جو پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے وہ سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں؟ اگر کوئی ملٹری آفیسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں۔ بھارت میں پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی کی گئی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤس پر حملے ہوئے؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ جی دنیا میں کہیں اور بھی کور کمانڈرز ہاؤس پر حملے ہوئے ہیں اس کی مثالیں بھی دوں گا۔