پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لیبیا کشتی حادثے میں 16 پاکستانیوں میں سے سات کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
منگل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ایک بیان میں کہا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت ان کے پاسپورٹ سے کی گئی ہے۔
’حادثے میں جاں بحق چھ افراد کا تعلق ضلع کرم اور ایک کا باجوڑ سے ہے۔‘
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے لیبیا کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
منگل کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے وزارت خارجہ کے حکام کو ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اور متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا کہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی اور کسی بھی قسم کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
پیر کو وزارت خارجہ کے حکام نے کہا تھا کہ 65 افراد کو لے جانے والی تارکین وطن کی کشتی لیبیا کے علاقے مرسا ڈیلا کے ساحل کے قریب الٹ گئی ہے۔
طرابلس میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے فوری طور پر دو ٹیموں کو متعلقہ ہسپتال روانہ کر دیا گیا تھا۔
لیبیا کو بھی بیرون ملک جانے کے لیے ایک سمندری روٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جس کو انسانی سمگلر استعمال کرتے ہیں۔
پچھلے مہینے بھی مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی تھی اور اس میں سوار 50 افراد میں سے 44 پاکستانی تھے۔
اس سے ایک روز قبل مراکش کے حکام نے ڈوبنے والی ایک کشتی کے 36 مسافروں کو بچایا تھا جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے سپین کے لیے روانہ ہوئی تھی اور اس پر 86 افراد سوار تھے جن میں 66 پاکستانی تھے۔حادثے کے بعد ’واکنگ بارڈر‘ کی سی ای وا ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 پاکستانی تھے۔