پاکستان میں ای سپورٹس کا رجحان، نوجوان آن لائن گیمز سے کتنا پیسہ کما رہے ہیں؟

اردو نیوز  |  Feb 12, 2025

پاکستان کے روایتی کھیل کرکٹ، ہاکی اور فٹ بال وغیرہ سے تو آپ ضرور واقف ہوں گے مگر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں پاکستان میں ای سپورٹس کے رجحان میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ’آئندہ سال تک پاکستان میں ای گیمرز کی تعداد 5 کروڑ تک پہنچ جائے گی جب کہ اس وقت یہ تعداد 3 کروڑ 60 لاکھ کے قریب ہے۔‘

اُردو نیوز نے ای سپورٹس سے منسلک پاکستان کے بڑے کھلاڑی اور ای گیمنگ کمپینوں کے مالکان سے گفتگو کی ہے اور پاکستانی نوجوانوں کے ای گیمز میں بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ’پاکستان میں آن لائن کھیلی جانے والی گیمز کون سی ہیں اور نوجوان ان سے کتنا پیسہ کما رہے ہیں؟‘

پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی رپورٹ

پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ لیے لیے بنائے گئے سرکاری ادارے پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی ای سپورٹس کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’ای گیمز میں صلاحیت کے اعتبار سے پاکستان کا شمار دنیا کے چند بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سال 2024 میں پاکستان میں ای گیمز کی بدولت حاصل کیے جانے والے ریونیو کا تخمینہ پانچ کروڑ 20 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے جب کہ سال 2029 میں یہ 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گا۔‘

رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں ای گیمز کی عالمی رینکنگ میں پہلے 10 کھلاڑیوں میں دو پاکستانی شامل تھے جن میں ارسلان ایش نمبر ون جبکہ عاطف بٹ چھٹی پوزیشن پر براجمان تھے۔

گذشتہ سال پاکستان کے چھ پلیئرز دنیا کے پہلے 10 ای گیمرز میں شامل تھے۔

ای سپورٹس کے ماہر اور ای سپورٹس کا انعقاد کروانے والی کمپنی ’سپاٹ کام‘ کے سی ای او حسام سہیل احمد نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت پاکستان میں پانچ گیمز کھیلی جا رہی ہیں جو نوجوان اپنے موبائل فون یا کمپیوٹرز پر کھیلتے ہیں۔‘

حسام سہیل نے پاکستان میں کھیلی جانے والی ای سپورٹس کے بارے میں بتایا کہ ’پب جی، فری فائر، ٹیکن، فیفا اور ویلورنٹ ای سپورٹس کے طور پر رجسٹرڈ ہیں جو زیادہ کھیلی جا رہی ہیں اور ان گیمز کی  عالمی سطح پر بھی مقبولیت ہے اور ان کے قومی اور عالمی دونوں سطحوں پر مقابلے منعقد کروائے جاتے ہیں۔‘

کون سی گیمز موبائل اور کون سی کمپیوٹر پر کھیلی جاتی ہیں؟

گیمنگ کمیونٹی چلانے والے حسام سہیل کے مطابق پاکستان میں پب جی 75 فی صد موبائل جب کہ 15 فی صد کمپیوٹر پر کھیلی جاتی ہے۔ اسی طرح فری فائر 100 فیصد موبائل فون پر کھیلی جاتی ہے۔

گذشتہ سال پاکستان کے چھ پلیئرز دنیا کے پہلے 10 ای گیمرز میں شامل تھے۔ (فوٹو: بشکریہ سپورٹس کیڈا)

اُنہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’ویلورنٹ صرف کمپیوٹر پر ہی کھیلی جاتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہی کھیلتے ہیں جو مہنگے کمپیوٹرز خریدنے کے اہل ہوں جبکہ فیفا گیم موبائل فون اور کمپیوٹر دونوں میں کھیلی جاتی ہے۔‘

کیا نوجوان گھر میں ہی ای سپورٹس  کھیلتے ہیں یا ٹیکنالوجی زون میں جاتے ہیں؟

ای سپورٹس کے ماہر حسام سہیل کا  کہنا تھا کہ مذکورہ پانچ گیمز نوجوان اپنے گھروں میں بیٹھ کر کھیلتے ہیں اور پھر گیمز کی بڑی کمیونٹی کا حصہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت کا خصوصی ٹیکنالوجی زونز بنانے کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم ابھی وہاں ای گیمنگ بالکل نہیں ہو رہی۔‘

گیم لیگز

پاکستان میں جس طرح کرکٹ کی لیگز ہوتی ہیں بالکل اسی طرح ای سپورٹس کی بھی ایک بڑی کمیونٹی ہے جو سالانہ اور ماہانہ بنیادوں پر لیگز منعقد کرواتی ہیں۔

حسام سہیل کا کہنا تھا کہ ’نجی سطح پر ان تمام گیمز کے مقابلوں میں جیتنے والے کھلاڑیوں کو عالمی کپ میں  بھی شرکت کے لیے بھیجا جاتا ہے۔‘

پاکستان میں جس طرح کرکٹ کی لیگز ہوتی ہیں بالکل اسی طرح ای سپورٹس کی بھی ایک بڑی کمیونٹی ہے۔ (فوٹو: بشکریہ سپورٹس کیڈا)

اُنہوں نے بتایا کہ ’ای گیمز کی ٹیمز کے اونرز(مالکان) بھی ہوتے ہیں جو اپنی ٹیم میں تین یا چھ کھلاڑی خریدتے ہیں اور اُنہں بڑے مقابلوں میں شرکت کے لیے بھیجتے ہیں۔‘

حسام سہیل کے مطابق مقامی سطح پر منعقد ہونے والے ٹورنامنٹس کے فائنل مقابلوں میں انعام کی مالیت پاکستان سپر لیگ کا فائنل جیتنے والی ٹیم سے زیادہ ہوتی ہے۔

حسام سہیل نے بتایا کہ ’نہ صرف مقامی سطح پر ای اسپورٹس انڈسٹری کروڑوں روپے کا کاروبار کر رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر منعقد ہونے والے مقابلے جیت کر گیمنگ کمیونٹی کی بدولت لاکھوں ڈالر پاکستان آ رہے ہیں۔‘

اُنہوں نے حال ہی کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ عرصہ کے دوران ہی فری فائر گیم کا عالمی مقابلہ جیتنے والی ٹیم 31 لاکھ ڈالر پاکستان لے کر آئی ہے۔‘

ای سپورٹس کے فروغ میں حکومت کا عدم تعاون

نجی شعبے میں تو ای سپورٹس ایک ہزار فیصد گروتھ کر رہی ہیں تاہم حکومتی سطح پر ای سپورٹس کے فروغ کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیے جا رہے۔

حکومتی سطح پر ای سپورٹس کے فروغ کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیے جا رہے۔ (فوٹو: ارسلان ایکس)

حسام سہیل احمد کے مطابق گزشتہ سال وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے امور نوجوانان رانا مشہود نے پاکستان ای سپورٹس فیڈریشن بنانے کا اعلان کیا تھا، اس سلسلے میں ہم نے اپنا کام مکمل کر کے  اُن کے حوالے کیا لیکن ابھی تک ای سپورٹس فیڈریشن کا قیام ممکن نہیں ہو سکا۔

اُنہوں نے اپنی گفتگو کے اختتام پر بتایا کہ ’حکومت معاونت کرنے کی بجائے صرف اور صرف نجی شعبے کے لیے رکاوٹیں ہی پیدا کر رہی ہے۔‘

ٹیکن گیم کے عالمی چیمپیئن رہنے والے ارسلان ایش (ارسلان صدیقی) نے پاکستان میں ای سپورٹس کی موجودہ صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ دو سال کے عرصے میں ای سپورٹس کے رجحان میں خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ نوجوان ای سپورٹس میں دلچسپی بھی لے رہے ہیں اور گھر بیٹھے لاکھوں روپے بھی کما رہے ہیں۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں ای سپورٹس کے عالمی اور مقامی سطح کے مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور اس شعبے میں مختلف کمپنیاں بھی سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More