پاکستان میں کرکٹ کے کسی عالمی مقابلے کی واپسی لگ بھگ اٹھائیس برس بعد ہو رہی ہے۔ یہاں کرکٹ کا جنون رکھنے والی نوجوانوں کی ایک نسل اس وقت پیدا ہی نہیں تھی جب سنہ 1996 میں پاکستان نے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی۔ ان میں پاکستان کی موجودہ کرکٹ ٹیم کے بہت سے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔
اس کا اعادہ ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز سابق فاسٹ باولر این بشپ اور سنہ 2017 میں چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے شاہی قلعہ لاہور کے دیوان عام کے پس منظر میں ہونے والی اپنی گفتگو کے چند جملوں میں بخوبی کیا۔
یہ رواں ہفتے پاکستان کے شہر کراچی میں شروع ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی 2025 پر سے پردہ اٹھانے کے لیے اتوار کی شب لاہور میں منعقد کی گئی تقریب کا منظر تھا۔ این بشپ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے منعقدہ اس تقریب کی میزبانی کر رہے تھے۔
برقی قمقموں سے سجے دیوان عام کے پس منظر میں سٹیج پر وہ سرفراز احمد، نیوزی لینڈ کے ٹم ساودی اور ساوتھ افریقہ کے جے پی ڈومنی کے درمیان اس گفتگو کے ماڈریٹر تھے۔
سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر این بشپ نے سرفراز احمد سے کہا کہ جب آخری مرتبہ پاکستان نے ورلڈ کپ کی میزبانی کی تو ’میں اس وقت ویسٹ انڈیز کے لیے کھیل رہا تھا۔۔۔یہ اتنی پرانی بات ہے۔‘
سرفراز احمد نے فوری جواب دیا ’مجھے وہ میچ یاد ہے، 11 مارچ، ویسٹ انڈیز بمقابلہ ساوتھ افریقہ، میں وہاں موجود تھا، کراچی کرکٹ سٹیڈیم میں۔‘
اس پر دیوان عام کے کشادہ صحن میں صوفوں اور کرسیوں پر براجمان سامعین کی طرف سے ہلکا سا قہقہہ بلند ہوا۔ اس تقریب کے لیے شاہی قلعے کو سجایا گیا۔ خاص کر صدیوں پرانے اس قلعے کے دروازوں پر سبز روشنی سے چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے حوالے سے سلوگنز پراجیکٹ کیے گئے۔
دیوان عام کو انتہائی خوبصورتی سے مرکزی سٹیج کے پس منظر کے طور پر تیار کیا گیا۔ مرکزی سٹیج کے سامنے دالانوں مٍیں دو اطراف لوگوں کے بیٹھنے کا بندوبست تھا جہاں دو بڑی سکرینیں بھی نصب کی گئی تھیں جن پر مرکزی تقریب کو دیکھا جا سکتا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن رضا نقوی اور آئی سی سی کے چیف ایگزیکیوٹو جیف ایلڈائیس نے دیگر عہدیداران اور میڈیا کے نمائندوں کے ہمراہ اس ’کرٹن ریزر‘ تقریب میں شرکت کی۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکیوٹو جیف ایلڈائس نے اپنی تقریر میں پاکستان کی طرف سے بہت تیزی کے ساتھ کرکٹ سٹیڈیمز پر تعمیر نو کا کام مکمل کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا ’میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم کی شکل بالکل تبدیل ہو گئی ہے اور اس کو اتنی قلیل مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔‘
اس تقریب کی ایک نمایاں چیز چیمپیئنز ٹرافی کی دفاعی ٹیم کے کھلاڑی رہے۔ سنہ 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستان کی ٹیم کے لگ بھگ دس ممبران کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا۔
سرفراز احمد کی قیادت میں اس ٹیم کے کھلاڑی چیمپیئنز ٹرافی کی سفید جرسیوں میں ملبوس کیمروں کے سامنے کھڑے ہوئے جن میں محمد عامر، محمد حفیظ، اظہر علی اور اماد وسیم بھی شامل تھے۔
مہمانوں کو حضوری باغ سے دیوان عام تک والڈ سٹی اتھارٹی کی الیکٹرک کارٹس میں بٹھا کر لے جایا گیا۔ دیوان کے دالانوں کو روشنیوں سے سجا کر راستہ بنایا گیا تھا جہاں سے گزر کر مہمان اپنی نشستوں پر براجمان ہوئے۔
این بشپ کی سابقہ کھلاڑیوں سے گفتگو کے دوران سکرینوں پر آسٹریلیا کے سابق کرکٹر شین واٹسن اور انڈیا کے سابق اوپننگ بیٹر شیکھر دھون کے پیغامات بھی چلائے گئے جس میں انھوں نے اپنی چیمپیئنز ٹرافی کی یادوں کو دوبالا کیا۔
سنہ 2017 چیمپیئنز ٹرافی، پاکستان اور انڈیا فائنل پر بات کرتے ہوئے شیکھر دھون نے کہا کہ اس میچ میں ان کی ٹیم ’شاید بہت زیادہ پریشر میں آ گئی تھی اور اسی وجہ سے وہ پاکستان کی طرف سے دیا گیا 300 رنز سے زیادہ کا ہدف پورا نہیں کر پائی تھی۔‘
انگلینڈ کے تاریخی اوول کرکٹ گراونڈ میں ہونے والے اسی میچ پر سرفراز احمد سے جب ان کی یادوں کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا ’میں الفاظ میں بیان نہیں کر پاؤں گا۔ اس پر بات کرنے کے لیے پورا دن چاہیے۔ وہ بہت ہی یادگار لمحات تھے۔‘
انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان اور انڈیا کا میچ کرکٹ کی دنیا کا سب سے بڑا میچ ہوتا ہے اور ’ظاہر ہے اس کا پریشر ضرور ہوتا ہے۔ جیسے جیسے میچ کا دن قریب آتا جاتا ہے یہ پریشر بڑھتا جاتا ہے۔‘
Getty Imagesشیکھر دھون نے کہا کہ اس میچ میں ان کی ٹیم ’شاید بہت زیادہ پریشر میں آ گئی تھی اور اسی وجہ سے وہ پاکستان کی طرف سے دیا گیا 300 رنز سے زیادہ کا ہدف پورا نہیں کر پائی تھی‘
پاکستان کی ٹیم کے لیے اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ ’بس یہ سوچ کر کھیلیں کہ ہم نے پاکستان کے عوام کے لیے خوشیاں لانی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہماری ٹیم میں اس ٹائٹل کے دفاع کی صلاحیت موجود ہے۔‘
چیمپیئنز ٹرافی سے پردہ اٹھانے کی تقریب کو موسیقی سے سجانے کے لیے کوک سٹوڈیو پاکستان نے ایک چھوٹے سے کانسرٹ کا اہتمام کر رکھا تھا۔ اس کا ٍآغاز کوک سٹوڈیو کی مقبول قوالی ’ٹھگیاں‘ سے ہوا جو اس کے گلوکار زین زوہیب نے پیش کی۔
چیمپیئنز ٹرافی 2017: جب آٹھویں نمبر کی ٹیم پاکستان نے انڈیا کو ڈرامائی شکست دی’دی گریٹسٹ رائیولری‘: انڈیا اور پاکستان کے کرکٹرز پر سیاست، توقعات اور شائقین کے دباؤ کی کہانیچیمپیئنز ٹرافی کا آفیشل ترانہ جاری: ’اس میں ان اکھڑ مزاجوں کے لیے سبق ہے جو کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آ رہے‘چیمپیئنز ٹرافی 2025: ٹکٹوں کی تلاش، شیڈول، سٹیڈیمز کی تیاری سمیت وہ سوال جن کے جواب آپ جاننا چاہتے ہیں!
تاہم قرتہ العین بلوچ کی جگہ یہاں شائے گل موجود تھیں۔ جب وہ سٹیج پر آئیں تو ان کا مائیک تھوڑی دیر کے لیے نہیں چلا۔ وہ گا رہی تھیں لیکن ان کی آواز نہیں آ رہی تھی۔ بعد میں مائیک آن ہو گیا۔ یہ اتنی بڑی غلطی نہیں تھی جو تقریب کا مزہ کرکرہ کر دیتی۔
شائے گل نے اس کے بعد اپنا مقبول گانا ’پسوڑی‘ پیش کیا۔ کوک سٹوڈیو کے اس کانسرٹ کی نمایاں پیش کش ریپر اور گلوکار فارس شفیع کی آمد تھی۔ وہ اپنے روایتی ریپرز کے انداز اور انرجی کے ساتھ سٹیج پر نمودار ہوئے۔
وہ شاید سامنے موجود سامعین میں بھی وہی انرجی دیکھنا چاہتے تھے۔ ’پہلی دفعہ کرسیوں پر براجمان آڈیئنس کے سامنے راک کانسرٹ کرنے کا موقعہ مل رہا ہے۔‘ اس پر لوگوں نے قہقہہ بلند کیا۔
’یہ افتتاحی تقریب نہیں تھی‘
بعد میں سٹیج پر ان کو عمیر بٹ اور گڑوی گروپ نے جوائن کیا اور ان سب نے مل کر اپنا مقبول کوک سٹوڈیو نمبر ’بلاک بسٹر‘ دیوان عام کے سامنے سٹیج پر ہی سجا دیا۔
اس گانے کے اختتام پر شاہی قلعے کی فٍضا ہلکے سے دھماکے سے گونجی اور پھر آسمان ایک شاندار آتش بازی کے مظاہرے سے روشن ہو گیا۔ یہ شاید اس بات کا بھی اشارہ تھا کہ مہمانوں کے لیے کھانے کا انتظار اب ختم ہو گیا ہے۔
مختلف قسم کے کھانوں کے سٹالز لگائے گئے تھے جن میں لائیو کچن بھی شامل تھا جہاں سے گرما گرم بار بی کیو مل رہا تھا۔
کسی عالمی مقابلے کی پاکستان آمد کی طرح بہت سے لوگوں کے لیے اس قسم کے عالمی مقابلوں کے ساتھ جڑی روایات اور تقاریب بھی نئی ہیں۔ یہاں زیادہ تر لوگ موقع کی مناسبت سے ایک شاندار قسم کی افتتاحی تقریب کا انتظار کر رہے ہیں۔
جب لاہور کے شاہی قلعے کے پس منظر میں اس بڑی تقریب کا اہتمام کیا تو بہت سے لوگوں کے لیے یہ شاید افتتاحی تقریب ہی تھی۔ ان میں کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر مایوسی کا اظہار بھی کیا کہ یہ افتتاحی تقریب کے شایان شان نہیں تھی۔ اس یونٹ کو ٹی وی چینلز پر لائیو نہیں دکھایا گیا تھا۔ عموماً آئی سی سی کے ایسے ایونٹس براہ راست نشر نہیں کیے جاتے۔
تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کے عہدیداران کے مطابق یہ تقریب ’کرٹن ریزر‘ تھا افتتاحی تقریب نہیں تھی۔
چیمپیئنز ٹرافی 2025 کی افتتاحی تقریب کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے دیر سے پاکستان آنے کی وجہ کوئی باقاعدہ تقریب نہیں ہو پائے گی۔ تاہم ایسی باتیں گردش ضرور کر رہی ہیں کہ بدھ کے روز پہلے میچ سے قبل کراچی میں کوئی شو رکھا جا رہا ہے۔
تاہم اس حوالے سے سرکاری طور پر کوئی حتمی بات سامنے نہیں آئی۔
چیمپیئنز ٹرافی کا آفیشل ترانہ جاری: ’اس میں ان اکھڑ مزاجوں کے لیے سبق ہے جو کرکٹ کھیلنے پاکستان نہیں آ رہے‘چیمپیئنز ٹرافی 2025: ٹکٹوں کی تلاش، شیڈول، سٹیڈیمز کی تیاری سمیت وہ سوال جن کے جواب آپ جاننا چاہتے ہیں!’دی گریٹسٹ رائیولری‘: انڈیا اور پاکستان کے کرکٹرز پر سیاست، توقعات اور شائقین کے دباؤ کی کہانیچیمپیئنز ٹرافی 2017: جب آٹھویں نمبر کی ٹیم پاکستان نے انڈیا کو ڈرامائی شکست دیسعید انور: بولرز کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ بننے والے اوپنر جو عمران خان کی طرح کرکٹ کی دنیا چھوڑنا چاہتے تھےمحمد آصف: وہ ’جادوگر‘ بولر جس کی انگلیوں نے عظیم ترین بلے باز نچا ڈالے