کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل

سچ ٹی وی  |  Feb 20, 2025

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے آئین کے تحت ایگزیکٹو کے ماتحت آرمڈ فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔

عزیر بھنڈاری نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نےجو مثال دی تھی وہ سویلینز میں ہی آئیں گے، جسٹس مندوخیل نےکہا تھاکہ83 اےکے تحت آرمڈ فورسز کے اسٹیٹس کو دیکھنا ہوتا ہے، آرمی ایکٹ میں ٹو ون ڈی کی پرویژن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل243 کے مطابق اس کا اطلاق پہلے سے ہوتا ہے، اس عزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس پر آپ کی ججمنٹس موجود ہیں، ملزم کے اعتراف کے لیے سبجیکٹ کا ہونا ضروری ہے، کورٹ مارشل کے علاوہ کوئی پرویژن نہیں ہےجو اس میں لگے۔

وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ شق سی والے کبھی بھی کورٹ مارشل نہیں کرسکتے،کورٹ مارشل ہمشیہ آفیسرز کرتے ہیں، اس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ جرم کی نوعیت آرمڈ فورسز ممبرز بتائیں گے۔

جسٹس جمال نے سوال کیا کہ آرمی ایکٹ سیکشن ڈی کو نکالنے کے باوجود بھی کیا ملٹری جسٹس سسٹم چلتا رہے گا ؟ اس پر عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ٹرین چلے گی، سوال ہے کہ کس کو بٹھایا جاسکتا ہے کس کو نہیں، جسٹس منیب فیصلے سے بھی کورٹ مارشل جاری رہنے کا تاثر ہے، اگرچہ مارشل لا میں بھی پارلیمان کے ذریعے بہتری کی آپشنز موجود ہیں، فوجی عدالتیں آئین کا آرٹیکل 175 سے باہر ہیں، سویلینز کے ٹرائل صرف آئین کا آرٹیکل 175 کے تحت ہی ہوسکتے ہیں، فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جاسکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ (3)8 کے مقصد کیلئے بنائی گئی عدالتیں دوسروں کا ٹرائل کرسکتی ہیں؟ آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں، کیا ایگزیکٹوکے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں؟کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں؟

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More