پہلے میچ میں بھاری شکست کے بعد پاکستان چیمپیئنز ٹرافی جیتنے میں کیسے کامیاب ہوا تھا؟

بی بی سی اردو  |  Feb 21, 2025

Getty Imagesاس فائنل میچ کی ہائی لائٹس یقیناً آپ نے بھی کئی مرتبہ دیکھی ہوں گی، یہ فتح پاکستان کی ایک لمحے میں نیچے گرنے اور پھر پلٹ کر وار کرنے کی عکاسی کرتی ہے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے اس وقت کے کوچ مکی آرتھر غصے سے لال پیلے ہو چکے تھے۔ یہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تین جون 2017 کو کھیلے جانے والے میچ کے بعد کی پریس کانفرنس تھی جس میں مکی آرتھر سے سخت سوال پوچھے جا رہے تھے۔

’مجھے مسئلہ اس خوف سے ہے جو مجھے ان میں دکھائی دیتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ میدان میں جائیں اور جارحانہ انداز میں کھیلیں، اپنے اوپر اعتماد کریں اور بھروسہ رکھیں کہ یہ جارحانہ کھیل پیش کر سکتے ہیں۔‘

مکی آرتھر نے مایوسی بھرے لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بنیادی چیزیں ہی غلط کر رہے ہیں، عام فہم چیزوں کا غلط ہونا میرے لیے پریشان کن ہے۔‘

مکی آرتھر بطور کوچ پہلی مرتبہ کسی پاکستان انڈیا میچ کا حصہ بنے تھے اور اس میچ میں 124 رنز کی بھاری شکست اور اس کے بعد ہونے والی تنقید کے لیے وہ تیار نہیں تھے۔

وہ لگ بھگ ایک برس قبل ایک ایسی پاکستان ٹیم کے کوچ بنے تھے جو نویں نمبر پر تھی اور اسے ٹاپ آٹھ ٹیموں میں جگہ بنانے کے لیے ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز رکھنی پڑی تھی۔

پاکستان کی ٹیم میں موجود سینیئر کھلاڑی اپنے کریئر کے آخری حصے میں تھے اور اب نئے آنے والے کھلاڑیوں کو موقع دینے کا وقت تھا۔ پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہو چکا تھا اور اس کے باعث پاکستان کرکٹ میں جیسے نیا خون داخل ہونے لگا تھا۔

تاہم انڈیا کے خلاف یہ شکست بھلائی جانے والی نہ تھی۔ میچ کے فوراً بعد تو مکی آرتھر نے کھلاڑیوں کو کچھ نہیں کہا لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف میچ سے پہلے ہونے والے ٹریننگ سیشن سے قبل ٹیم میٹنگ میں بقول سرفراز احمد ’ایک دوسرے کو آئینہ دکھایا گیا۔‘

یہی وہ موقع تھا جب پاکستان کرکٹ نے ایک لمحے میں گر کر اگلے ہی لمحے میں پلٹ کر وار کیا اور تاریخ میں پہلی بار چیمپیئنز ٹرافی اپنے نام کی۔

ہم نے اسی بارے میں پاکستان ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان یہ تاریخی فتح حاصل کرنے میں کیسے کامیاب ہوا۔

Getty Imagesاس ٹیم میں شامل متعدد کھلاڑی مختلف انٹرویوز میں اس میٹنگ کا تذکرہ کر چکے ہیں جس نے چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کا رخ فتح کی جانب موڑ دیاوہ میٹنگ جس نے ٹورنامنٹ کا رخ موڑ دیا

اس ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان کے سکواڈ میں تین کھلاڑیوں نے ایک بھی ون ڈے انٹرنیشنل میچ نہیں کھیل رکھا تھا جن میں فخر زمان، رمان رئیس اور فہیم اشرف شامل تھے۔

سرفراز احمد نے بی بی سی اردو سے رواں ماہ مریدکے میں انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے کیمپ کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک نئے دور کا آغاز ہوا تھا تو ہم نے کچھ نوجوان کھلاڑی ویسٹ انڈیز کے دورے پر شامل کیے تھے اور انھیں چیمپیئنز ٹرافی میں بھی رکھا گیا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’نئی ٹیم ضرور تھی لیکن اس میں سینیئر کھلاڑی بھی تھے جیسے شعیب ملک، محمد حفیظ اور محمد عامر کی واپسی ہو رہی تھی تو یہ ایک اچھا کامبینیشن بن چکا تھا۔‘

انڈیا کے خلاف میچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سرفراز کہتے ہیں وہ میچ ’ہم بطور ٹیم اچھا نہیں کھیلے تھے۔ فیلڈ کے ہر شعبے میں ہماری کارکردگی اچھی نہیں تھی اور ایک طرح سے ہماری پوری ٹیم ہی دباؤ کے باعث پسپا ہو گئی۔‘

تاہم اس کے بعد ایک ٹیم میٹنگ نے رخ بدل دیا۔

سرفراز اس میٹنگ کو ’ہارڈ ٹاک‘ کہتے ہیں اور ان کے مطابق ’کوچز اور سینیئر کھلاڑیوں نے ہمیں بتایا کہ اگر ہم ایسی کرکٹ کھیلتے رہے تو اس ٹورنامنٹ میں اور آئندہ بھی ہم اپنی کرکٹ کو بہتر نہیں بنا سکیں گے۔‘

اس ٹیم میں شامل متعدد کھلاڑی مختلف انٹرویوز میں اس میٹنگ کا تذکرہ کر چکے ہیں جس میں خصوصاً آل راؤنڈر شعیب ملک نے دیانت داری کے بارے میں تفصیل سے بات کی تھی اور یہ باور کروایا تھا کہ چیزیں ایسے نہیں چل سکتیں۔

Getty Imagesکوارٹر فائنل میں حسن علی نے تین کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا تھافخر زمان کا ڈیبیو اور حسن علی کی سوئنگ

انڈیا کے خلاف میچ اور اس سے قبل ہونے والی انگلینڈ سیریز میں جو بات واضح تھی وہ یہ کہ پاکستانی بولرز بیچ کے اوورز میں وکٹیں لینے سے قاصر تھے۔

تاہم جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں فاسٹ بولر حسن علی نے مڈل اوورز میں تین وکٹیں حاصل کر کے جنوبی افریقہ کی بیٹنگ کو 219 رنز تک محدود کرنے میں اہم کردار ادا کیا، جو آئندہ آنے والے میچوں میں پاکستان کی بولنگ کا خاصا بننے والا تھا۔

حسن علی کو ملنے والی یہ سوئنگ پاکستان کے لیے اس لیے بھی اہم تھی کیونکہ نئی گیند سے محمد عامر وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے تھے۔

اسی میچ میں فخر زمان کا ڈیبیو ہوا تھا اور انھیں اوپنر احمد شہزاد کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔فخر زمان کے ساتھ سرفراز کراچی میں کرکٹ کھیل چکے تھے اور ان کی صلاحیتوں کے بارے میں اچھے سے جانتے تھے۔

فخر زمان ایک حالیہ انٹرویو میں جنوبی افریقہ کے خلاف اننگز کو اپنے کریئر کی بہترین اننگز میں سے ایک قرار دے چکے ہیں۔

انھوں نے اس کے بارے میں صحافی ثنا اللہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ اننگز مجھے اس لیے پسند ہے کیونکہ اس میچ میں مجھے اندازہ ہوا تھا کہ میں بھی انٹرنیشنل سطح پر جنوبی افریقہ کے کوالٹی بولرز کو کھیل سکتا ہوں۔‘

پاکستان کے لیے اس میچ میں شعیب ملک کی اننگز انتہائی اہم تھی اور ان کا بابر اعظم نے بھرپور ساتھ دیا تھا، جس کے باعث بارش سے متاثرہ اس میچ میں پاکستان کو 19 رنز سے فتح حاصل ہوئی تھی۔

https://www.youtube.com/watch?v=CujfhthAZOI

سری لنکا کے خلاف ’کوارٹر فائنل‘ اور قسمت پاکستان پر مہربان

پاکستان کے لیے سری لنکا کے خلاف گروپ کا آخری میچ اب کوارٹر فائنل کی شکل اختیار کر گیا تھا اور پاکستانی بولرز نے اس میچ میں بھی مایوس نہیں کیا تھا۔ جنید خان اور حسن علی نے تین، تین جبکہ ڈیبیو کرنے والے فہیم اشرف نے دو کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا تھا۔

تاہم جب بات اس ہدف کے تعاقب کی آئی تو پاکستانی بیٹنگ ایک بہترین آغاز کے بعد لڑکھڑا گئی۔ فخر زمان کی کریئر کی پہلی نصف سنچری اور اظہر علی کے ساتھ 74 رنز کی اوپننگ شراکت کے بعد 238 رنز کا تعاقب کرنے والی پاکستانی ٹیم کے 137 پر چھ کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔

ایسے میں سرفراز احمد نے پہلے فہیم اشرف اور پھر محمد عامر کے ساتھ مل کر دو انتہائی اہم شراکتیں جوڑیں جن میں انھیں سری لنکا کی جانب سے بھی چانسز دیے گئے لیکن وہ پاکستان کو اس میچ میں فتح دلوانے میں کامیاب ہو گئے۔

اس میچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سرفراز کہتے ہیں کہ ’اس میچ میں میرے نزدیک محمد عامر کی اننگز بہت اہم تھی۔ عامر جب آئے تو 75 رنز اب بھی درکار تھے، تو میری ان سے یہی بات ہوئی تھی کہ سکوربورڈ نہیں دیکھنا، صرف بیٹنگ کرنی ہے۔‘

’جس طرح کا دباؤ تھا اور مشکل کنڈیشنز تھیں، ان میں عامر کی اننگز مجھ سے کہیں زیادہ بہتر تھی۔‘

Getty Imagesانگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں فتح اور 'وائٹ کوٹ پہننے کا خواب'

اب جبکہ پاکستان نے سیمی فائنل میں جگہ بنا لی تو اس کا مقابلہ انگلینڈ سے تھا جو کپتان اوئن مارگن کی کپتانی میں جارحانہ کرکٹ کھیل رہی تھی اور ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم بن کر ابھری تھی۔

چیمپیئنز ٹرافی سے قبل انگلینڈ کی ٹیم نے پاکستان کو سیریز میں بھی شکست دی تھی اور میچ سے ایک رات قبل محمد عامر کمر میں تکلیف کے باعث میچ سے باہر ہو گئے تھے۔

تاہم جیسے اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کا خاصا رہا تھا، ڈیبیو کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں فاسٹ بولر رمان رئیس کا نام شامل ہوا جنھوں نے خطرناک بلے باز ایلکس ہیلز اور لائم پلنکٹ کو پویلین کی راہ دکھائی اور یوں محمد عامر کی کمی محسوس نہ ہونے دی۔

رمان بھی پاکستان سپر لیگ میں بہترین کارکردگی کے باعث ٹیم کا حصہ بنے تھے۔ پاکستان نے اس میچ میں جارحانہ بیٹنگ کرنے والی انگلش ٹیم کو 211 رنز تک محدود کیا جس میں حسن علی کی تین اور جنید خان کی دو اہم وکٹیں شامل تھیں۔

پاکستان نے یہ ہدف اوپنرز اظہر علی اور فخر زمان کی نصف سنچریوں کی بدولت باآسانی صرف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا اور یوں پاکستان کو اب ایک بار پھر فائنل میں انڈیا کا سامنا تھا۔

سرفراز کے مطابق ’اس میچ میں ہم نے جس طرح کی کرکٹ کھیلی تو اس سے اعتماد اتنا زیادہ بڑھ گیا کہ میچ کے بعد ٹیم میٹنگ میں یہی بات ہوئی کہ ہم نے اب وہ وائٹ کوٹ پہننا ہے۔‘

خیال رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے حوالے سے یہ روایت ہے کہ اسے جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی دیے جانے کے علاوہ وائٹ کوٹ بھی پہنائے جاتے ہیں۔

Getty Imagesانڈیا کے خلاف میچ میں فتح اور پاکستان میں پرتپاک استقبال

پاکستان کا انڈیا کے خلاف ایک ہی ٹورنامنٹ میں دوسرا میچ یقیناً براڈکاسٹرز کے لیے ایک بہترین ڈیل تھی لیکن سرفراز کے مطابق ’ہم بہت زیادہ پراعتماد تھے کہ ہم یہ میچ جیت کے جائیں گے اور جب آپ بہادری کے ساتھ کھیلتے ہیں تو قسمت بھی آپ کا ساتھ دیتی ہے۔‘

اور قسمت نے پاکستان کا ساتھ تیسرے ہی اوور میں دیا جب بمرا نے فخر زمان کو آؤٹ کر دیا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ نو بال تھی۔

یوں پاکستان کے لیے فخر زمان نے ایسی اننگز کھیلی جو برسوں یاد رکھی جائے گی۔ ان کی 114 رنز کی اننگز میں 12 چوکے اور تین چھکے شامل تھے تاہم اس اننگز میں اظہر علی کی نصف سنچری، بابر اعظم کے 46 رنز اور محمد حفیظ کے 57 رنز بھی انتہائی اہم تھے اور یوں پاکستان انڈیا کو فائنل میں 339 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب ہوا۔

جواب میں انڈیا کو محمد عامر کی بولنگ کا سامنا تھا جنھوں نے روہت شرما، شکھر دھون اور وراٹ کوہلی کی اہم وکٹیں حاصل کر کے میچ میں پاکستان کی جیت یقینی بنا دی۔

پاکستان نے یہ میچ 180 رنز سے جیتا اور یوں پہلی مرتبہ چیمپیئنز ٹرافی اپنے نام کی۔

اس فائنل میچ کی ہائی لائٹس یقیناً آپ نے بھی کئی مرتبہ دیکھی ہوں گی، یہ فتح پاکستان کی ایک لمحے میں نیچے گرنے اور پھر پلٹ کر وار کرنے کی عکاسی کرتی ہے۔

سرفراز احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب میں واپس آ رہا تھا تو دبئی میں ہی معلوم ہو گیا تھا کہ رات سے ہی گھر کے باہر لوگوں کی قطاریں لگی ہیں لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ قطاریں صبح تک رہیں گی۔‘

’جب میں صبح پانچ بجے پہنچا تو اس وقت بھی لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔ یہ یادیں جب بھی سامنے آتی ہیں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔‘

فخر زمان انجری کے بعد ٹیم سے باہر: ’انڈیا خوش ہوگا کیونکہ اسے اب بھی چیمپیئنز ٹرافی 2017 فائنل کی اننگز یاد ہے‘’ساڑھے چار بولرز کا جگاڑ اور ڈیتھ اوورز کی مار‘پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف شکست: ’جلدی جلدی سٹیڈیمز بنانے کے چکر میں ٹیم بنانا بھول گئے‘چیمپیئنز ٹرافی: افتتاحی میچ آج کراچی میں، سٹیڈیمز کی تیاری سمیت وہ سوال جن کے جواب آپ جاننا چاہتے ہیں!چیمپیئنز ٹرافی: ’پاکستان پیسہ نہ سہی، اُمید تو کمائے گا‘محمد آصف: وہ ’جادوگر‘ بولر جس کی انگلیوں نے عظیم ترین بلے باز نچا ڈالے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More