کیا یخ پانی میں غوطے لگانے اور وٹامنز کی گولیاں کھانے سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Mar 02, 2025

Emma Lynch/BBCبرطانیہ کی یخ بستہ سردیوں میں صبح سویرے ٹھنڈے پانی میں غوطہ لگانا

زرا تصور کیجئے کہ سردیوں کے عروج کے دنوں کی ایک ٹھنڈی صبح ہو اور آپ کو اپنا گرم لباس کپڑے تبدیل کرنے والے کمرے میں چھوڑ کر صرف نہانے والے لباس میں جھیل کے یخ بستہ پانی میں نہانے جانا پڑے۔

شاید بہت سے لوگوں کے لیے اس کا تصور بھی محال ہو لیکن دراصل مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے یہ تصور بعض لوگوں میں خاصا مقبول رہا ہے اور اسی کو جیمز نے بھی آزمانے کی ٹھانی۔

گو کہ موسم سرما میں مسلسل زکام، کھانسی اور دیگر بیماریوں کے باعث ان کا مدافعتی نظام پہلے ہی وائرسز اور دیگر بیماریوں سے لڑنے میں مصروف رہا تھا۔

جیمز نے قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کا ارادہ کیا اور پانی میں اتر کے سینے کے بل تیرنے کے لیے خود کو تیار کیا۔ برفیلا پانی انھیں اپنی جلد پر آگ کی طرح محسوس ہوا تاہم ان کا دماغ صرف ایک ہی بات سوچتا رہا کہ کسی لائف گارڈ کی مدد لیے بغیر فلوٹنگ پلیٹ فارم (پونٹون) تک کیسے پہنچا جائے۔

واضح رہے کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ٹھنڈا پانی ہمارے جسم میں موجود ہارمون ایڈرینالین کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔ یہ وہ ہارمون ہے جو خون میں انفیکشن سے لڑنے والے خلیات کی بھرمار کر دیتا ہے۔

اس عمل سے اینٹی باڈیز بنانے والے سفید خون کے خلیے متاثرہ بافتوں(ٹشوز) پر حملہ کر سکتے ہیں اور اپنی معمول کی جگہوں سے نکل کر جسم میں کسی جگہ انفیکشن کے خطرے کے پیش نظر گردش کرنے لگتے ہیں۔

تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہماری قوتِ مدافعت بڑھ گئی ہے؟

ماہرین کے مطابق یہ سب آسان نہیں۔

یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کی ماہرِامیونولوجی،پروفیسر ایلنور رائلی کہتی ہیں کہ ’چند گھنٹوں میں سب کچھ دوبارہ معمول پر آ جاتا ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ جو لوگ ٹھنڈے پانی میں تیراکی کرتے ہیں، انھیں نزلہ یا دیگر انفیکشنز کا کم سامنا ہوتا ہے۔‘

یخ پانی سے نہانے اور بیماری سے محفوظ رہنے کے دعوےEmma Lynch/BBCیخ بستہ پانی میں نہاتے جیمز

امپیریل کالج لندن کے ماہرِ امیونولوجی پروفیسر جان ٹریگوننگ کے مطابق اگر ایک منٹ کے دوران ہمارے سانس سے خارج کی گئی ہوا کو جمع کیا جائے تو اس میں 100 سے 10 ہزار بیکٹیریا، 25 ہزار کے لگ بھگ وائرسز اور فنگس شامل ہوں گی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’آپ ہر وقت یہ چیزیں سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہوتے ہیں جبکہ فضا میں بیماریاں پیدا کرنے والے جانداروں (پیتھوجنز) کا ایک ہجوم ہر وقت ہمارے اطراف موجود ہوتا ہے۔‘

ایسے میں کئی غذائیں، سپلیمنٹس اور جسمانی سرگرمیاں مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کا کام کر سکتی ہیں۔

تو کیا یہ چیزیں واقعی ہماری جسمانی حفاظت کو بہتر بنا سکتی ہیں؟

ٹھنڈے پانی میں نہانے اور قوت مدافعت میں اضافے کے فوائد کا حتمی ثبوت تو موجود نہیں لیکن باقاعدہ ورزش ہمارے لیے ضرور فائدہ مند ہو سکتی ہے۔

بلاناغہ ورزش اور سائیکلنگ کے فوائد

یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز کی ڈاکٹر مارگریٹ میکارٹنی کا کہنا ہے کہ اوسطاً بالغ افراد کو سال میں دو سے تین بار نزلہ زکام ہوتا ہے جبکہ بچوں میں یہ تعداد پانچ سے آٹھ بار تک ہو سکتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ جو لوگ روزانہ ورزش کرتے ہیں وہ عام طور پر وائرل انفیکشنز کا کم شکار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر مارگریٹ میکارٹنی کے مطابق ’فی الحال اس حوالے سے کوئی حتمی طبی تحقیق نہیں ہوئی تاہم جو ڈیٹا موجود ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ صحت کے لیے اچھا ہے لیکن یہ کوئی جادوئی اثر رکھنے والا علاج نہیں۔‘

تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ باقاعدہ ورزش مدافعتی نظام کو کمزور ہونے سے لمبے وقت تک محفوظ رکھ سکتی ہے۔

عام طور پر 20 سال کی عمر کے بعد جسم کی اپنی دفاعی صلاحیت بتدریج کم ہونے لگتی ہے لیکن 80 سالہ سائیکل سواروں پر کی گئی ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ ان کا مدافعتی نظام اپنے سے کئی برس کم عمر افراد جیسا تھا۔

ڈاکٹر میکارٹنی کہتی ہیں کہ ’اس حوالے سے معیاری تحقیقات ابھی زیادہ نہیں لیکن میں بھی سائیکلنگ کرنے کا سوچ رہی ہوں۔‘

ملٹی وٹامنز کتنے مفید ہیں؟Getty Images

ڈاکٹر مارگیٹ کہتی ہیں کہ قوت مدافعت کا سنتے ہی پہلا خیال وٹامن سی کی جانب جاتا ہے چاہے وہ مالٹوں کا انبار کھا کر حاصل کیا جائے یا گولی کی شکل میں لیا جائے تاہم میں اس کو زیادہ مفید نہیں سمجھتی۔

ان کے مطابق ’وٹامن سی کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر سکتی ہے، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لیے اس کی اضافی مقدار کا کچھ فائدہ نہیں۔ یہی حال ملٹی وٹامنز کا بھی ہے جو زیادہ تر پیشاب کے راستے خارج ہو جاتے ہیں۔‘

البتہ وٹامن ڈی کے بارے میں تحقیق متنازع ہے اور اسے مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔ سردیوں میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہو جاتی ہے کیونکہ یہ سورج کی روشنی کے ذریعے جلد میں جذب ہوتا ہے۔

ڈاکٹر مارگریٹ میکارٹنی کہتی ہیں کہ ’میرے خیال میں تحقیق اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ جن لوگوں کو سانس کی بیماریاں ہیں یا جن کے جسم میں وٹامن ڈی کی شدید کمی ہے ملٹی وٹامنز ان کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں لیکن عام افراد کے لیے اس کے فوائد کے بارے میں شواہد ناکافی ہیں۔‘

اور تاحال یہ سوال بھی تحقیق طلب ہے کہ پری بایوٹکس اور پروبایوٹکس (صحت کے لیے مفید بیکٹیریا) کیا واقعی مدافعتی نظام کے لیے فائدہ مند ہیں یا نہیں۔

ڈاکٹرمارگریٹ اس کو ایک اہم تحقیقی شعبہ مانتی ہیں تاہم اس حوالے سے ان کے مطابق اعداد و شمارکافی نہیں۔

اسی طرح، ایکنیشیا (Echinacea) کے سپلیمنٹس اور ہلدی اور ادرک کے زیادہ استعمال سے قوت مدافعت میں اضافے کے شواہد بھی ناکافی ہیں۔

صبح کے وقت مدافعتی نظام زیادہ مؤثر ہوتا ہے

آپ کا مدافعتی نظام دن بھرایک ہی طریقے پر کام نہیں کرتا۔

اس حوالے سے پروفیسر ریلی کا کہنا ہے کہ یہ صبح کے وقت سب سے مؤثر ہوتا ہے جب ہم بیدار ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ دن کے ابتدائی حصے میں بھی قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے تاہم بعد میں اس کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے۔

ان کے مطابق ’یہی وجہ ہے کہ نزلہ زکام کی علامات صبح کے وقت زیادہ شدید محسوس ہو سکتی ہیں کیونکہ اس وقت مدافعتی نظام پوری قوت سے کام کر رہا ہوتا ہے۔‘

مدافعتی نظام کی یہ 24 گھنٹے کی سائیکل اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سونے جاگنے کی باقاعدہ روٹین، مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں مددگار رہتی ہے جبکہ رات گئے جاگنا اور دن چڑھے سونا اسے خراب کر سکتا ہے۔

’پھیپھڑوں کو چھلنی کی طرح تصور کریں، تمباکو نوشی ان میں سوراخ کر دیتی ہے‘Getty Images

جب ہم اپنے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو ہمیں انفیکشنز کے لیے زیادہ کمزور بنا سکتی ہیں۔

ان میں سے ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے کیونکہ یہ پھیپھڑوں کو براہِ راست نقصان پہنچاتی ہے جس سے وہ وائرس اور انفیکشنز کے خلاف کمزور ہو جاتے ہیں۔

پروفیسر ٹریگوننگ کا کہنا ہے کہ اگر آپ پھیپھڑوں کو ایک چھلنی کی طرح تصور کریں تو تمباکو نوشی اس میں سوراخ کر دیتی ہے جس کی وجہ سے زیادہ وائرس اندر جا سکتے ہیں۔

تمباکو نوشی پورے جسم میں سوزش کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ سوزش مدافعتی نظام کے لیے ایک تھرموسٹیٹ کی طرح کام کرتی ہے اور یہ کسی انفیکشن کے خلاف جسم کے ردعمل کا ایک عام حصہ ہے۔

لیکن پروفیسر ٹریگوننگ کے مطابق بے تحاشا سوزش نقصان دہ ہوتی ہے کیونکہ یہ مدافعتی نظام کو بگاڑ سکتی ہے، جس سے جسم کا ردعمل کمزور ہو سکتا ہے۔

موٹاپا بھی انفیکشنز کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے بلکہ جسم میں سوزش کو بڑھا کر ان کی شدت میں بھی اضافہ کر سکتا ہے۔

مسلسل تناؤ مدافعتی نظام کو کیسے کمزور کرتا ہے؟Getty Images

مسلسل دباؤ یا سٹریس کا سامنا کرنے سے جسم میں کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح بڑھ جاتی ہے جو مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے اور انفیکشنز کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

پروفیسر ٹریگوننگ کے مطابق یہی وجہ ہو سکتی ہے کہ فطرت کے نزدیک رہنا، چہل قدمی کرنا، دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا حتیٰ کہ برفیلے پانی میں تیراکی کرنا بھی کچھ حد تک فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں ’جب آپ کم دباؤ میں ہوتے ہیں تو کورٹیسول کم بنتا ہے اور اس طرح مدافعتی نظام اپنا اصل کام بہترین طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔‘

پروفیسر رائلی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں ’اس میں کوئی شک نہیں کہ خوش رہنا اور مثبت ذہنی رویہ رکھنا، ہمارے جسمانی افعال کے لیے بے حد اہم ہے۔‘

ناک میں نمکین پانی کا سپرے استعمال کرنے کا مشورہ کتنا کارآمد؟

آپ نے اکثر میڈیل سٹورز پر ناک میں کرنے والے ایسے سپرے دیکھے ہوں گے جو نزلہ زکام کی پہلی علامت سامنے آنے پر استعمال کرنےکا مشورہ دیا جاتا ہے۔

طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق یہ سپرے واقعی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

تحقیق کے لیے ہزاروں افراد کو یا تو نمکین پانی کا سپرے دیا گیا یا جیل پر مبنی بیش قیمت سپرے۔

انھیں ہدایت دی گئی کہ جیسے ہی انھیں نزلے کی علامات محسوس ہوں وہ دن میں زیادہ سے زیادہ چھ مرتبہ سپرے استعمال کریں۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو کوئی سپرے استعمال کیے بغیر عام معمولاتِ زندگی گزارتے رہے وہ اوسطاً آٹھ دن تک بیمار رہے۔

لیکن وہ افراد جو یا تو نمکین پانی یا جیل پر مبنی سپرے استعمال کر رہے تھے ان کی بیماری کا دورانیہ کم ہو کر چھ دن رہ گیا۔

ڈاکٹر میکارٹنی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کسی مشہور برانڈ کا سپرے استعمال کرنے کا فائدہ عام نمکین پانی کے سپرے سے زیادہ نہیں۔

کچھ مخصوص انفیکشنز کے خلاف مدافعت کو مزید بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے؟

اگر آپ پہلے ہی اپنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے تمام تدابیر اپنا رہے ہیں جس میں تمباکو نوشی نہ کرنا، صحت بخش غذا کھانا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا شامل ہے تو آپ کا مدافعتی نظام پہلے ہی کسی انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے ممکنہ حد تک بہترین حالت میں ہوتا ہے۔

پروفیسر رائلی کے مطابق کچھ مخصوص انفیکشنز کے خلاف مدافعت کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اس کا بہترین طریقہ ویکسین لگوانا ہے۔

’بجائے اس کے کہ آپ اپنی رقم کسی نئی مدافعتی نظام بڑھانے والی مصنوعات پر خرچ کریں، آپ ایسے طریقے سوچیں جن سے آپ ابتدائی طور پر انفیکشن سے بچ سکیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More