امریکی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے سی آئی اے کی معلومات کی بنیاد پر داعش کمانڈر کو گرفتار کر لیا جو 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کی گئی دہشتگردی کی سازش میں ملوث تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق 2021 میں کابل ائیرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشتگردی کے اس واقعے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔ دہشتگرد کو پاک افغان سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا۔
داعش خراسان نے افغان طالبان رہنمائوں کے قتل کی منصوبہ بندی کر لی
محمد شریف اللہ داعش کے ان لیڈروں میں سے ایک ہے جس نے مبینہ طورپر اس دہشتگردی کی سازش کی تھی، وہ دہشتگرد جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور آج اسے پاکستان سے امریکا لایا جا رہا ہے ، امریکی اہلکار نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ 26 اگست کو دہشتگردی کی اس واردات کا شریف اللہ ہی ماسٹر مائنڈ ہے۔
ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایبی گیٹ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو پکڑنا ترجیح بنائیں، سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان کے اعلیٰ حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا اور فروری میں میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بھی پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کے ساتھ اس معاملے پر بات کی تھی۔
امریکہ نے داعش کو بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک قرار دے دیا
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ افغانستان میں دہشتگری کا بڑا ذمہ دار پکڑا گیا ہے۔
صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد کانگریس سے پہلے طویل ترین خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 2021 میں کابل دھماکے کے دہشتگرد کی گرفتاری میں تعاون پر پاکستان کا خصوصی طورپر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا، افغانستان میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والا داعش کمانڈر اس وقت امریکا لایا جا رہا ہے تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کر سکے۔