سابق فوجی اہلکار کائل کلفرڈ نے لوئیز ہنٹ کا ریپ کیا اور اس کے بعد انھیں، ان کی بہن حانا اور والدہ کیرل کے ساتھ قتل کر دیا تھا۔
اس حملے کو پولیس نے ’ظالمانہ‘ قرار دیا تھا۔ اس تحریر کا مقصد یہ جاننا ہے کہ اس وقت کیا ہوا تھا اور تفتیش کے نتیجے میں کیا حقائق سامنے آئے ہیں؟
انتباہ: اس تحریر میں شامل تفصیلات کچھ قارئین کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہیں۔
حملے سے کچھ دن قبل لوئیز نے کلفرڈ کے ساتھ اپنا 18 مہینوں پر محیط رشتہ ختم کر دیا تھا۔
لوئیز کا کلفرڈ سے رابطہ ایک ڈیٹنگ ایپ پر ہوا تھا اور رشتہ ختم کرتے وقت انھوں نے کلفرڈ کو کہا تھا کہ ’میری زندگی خراب‘ ہو رہی ہے۔
دونوں کے درمیان رشتے کے اختتام کی بات سُن کر لوئیز کے گھر والوں نے سکون کا سانس لیا تھا۔ انھیں کلفرڈ کا لوئیز کے ساتھ سلوک پسند نہیں تھا، وہ سمجھتے تھے کہ وہ ان کی بیٹی کے ساتھ عزت سے پیش نہیں آتے اور بہت مغرور ہیں۔
کلفرڈ کے دیگر خواتین کے ساتھ بھی رابطے تھے اور یہ بات انھوں نے لوئیز سے چھپا کر رکھی تھی۔ جیسے ہی لوئیز نے ان سے اپنا رشتہ ختم کیا کلفرڈ ایک مرتبہ پھر ڈیٹنگ سائٹ پر متحرک ہو گئے۔
لیکن کچھ ہی روز بعد کلفرڈ نے لوئیز، حانا اور کیرل کلفرڈ کو قتل کر دیا۔ وہ ہرٹفورڈشائر میں اس خاندان کو جھانسا دے کر ان کے گھر میں مسلح داخل ہوئے تھے۔
سینیئر تفتیشی افسر ڈٹیکٹو چیف انسپیکٹر نِک گارڈنر کے کہتے ہیں کہ کلفرد کا مزاج ’اچانک ہی بگڑ گیا تھا‘ اور انھوں نے ’لوئیز اور ان کے خاندان کے دیگر افراد پر حملے کا منصوبہ بنا لیا۔‘
اس خاندان کے تینوں افراد کو قتل کرنے سے تین دن قبل کلفرڈ نے 350 پاؤنڈ میں تیر کمان آن لائن خریدا تھا۔
انھوں نے ایک چھری، پیٹرول، ٹیپ اور ایئر پسٹل بھی آرڈر کی تھی لیکن وہ انھیں موصول نہیں ہو سکی۔
قتل کے دن سے قبل کلفرڈ یوٹیوب پر انفلوئنسر اور خودساختہ عورت بیزار شخصیت انڈریو ٹیٹ کا ایک پوڈکاسٹ بھی سرچ کر رہے تھے۔
جب 9 جولائی کو وہ لوئیز کے گھر پہنچے تو انھوں نے پہلے یہ دیکھا کہ گھر کے احاطے میں کتنی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے فون میں ’ہارس ریسنگ ٹوڈے‘ لکھ کر سرچ کیا۔
پولیس کا ماننا ہے کہ کلفرڈ یہ جاننا چاہتے تھے کہ لوئیز کے والد جان گھر پر موجود ہیں یا نہیں۔ جان گھڑ سواری کے مقابلے کے دوران کمنٹری کرتے تھے۔
تقریباً 40 منٹ بعد کلفرڈ نے گھر کا دروازہ بجایا اور کیرل نے دروازہ کھول دیا۔ کلفرڈ نے انھیں بتایا کہ وہ لوئیز کا کچھ سامان واپس کرنا چاہتے ہیں۔
تفتیشی افسر گارڈنر کہتے ہیں کہ ’کلفرڈ نے کیرل سے پوچھا کہ ان کے شوہر جان گھر پر ہیں یا نہیں۔‘
’جب وہ اندر آ گئے تو کلفرڈ نے کیرل پر حملہ کر دیا اور اپنے بیگ میں موجود چھرے سے ان کا قتل کر دیا۔‘
اس دوران 25 سالہ لوئیز اپنے گارڈن میں موجود تھیں۔
خاتون کے قتل اور ’لاش کو کُکر میں پکانے‘ کا الزام: انڈیا میں ایک پُراسرار گمشدگی پر اٹھنے والے سوالاتایک صدی پرانا قتل جس نے تاجِ برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا ریمنڈ ڈیوس: لاہور میں دن دیہاڑے دو قتل کرنے والا ’کنٹریکٹر‘ جسے 24 لاکھ ڈالر کے عوض رہائی ملی’قاتل نامعلوم، مقتول نامعلوم‘: شیخوپورہ میں ملنے والی سر کٹی لاش کا معمہ کیسے حل ہوا؟
انسپیکٹر گارڈنر کہتے ہیں کہ ’وہ اپنی والدہ پر ہونے والے حملے سے لاعلم تھیں جو کہ ان سے صرف کچھ ہی میٹر کے فاصلے پر ان کے اپنے گھر میں ہوا تھا۔‘
اس کے بعد کلفرڈ اپنی کار کی طرف واپس آئے، تیر کمان نکالا اور دوبارہ گھر میں داخل ہو گئے۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد لوئیز گھر میں داخل ہوئیں جہاں کلفرڈ ان کا انتظار کر رہے تھے۔ کلفرڈ نے پہلے انھیں باندھ دیا اور پھر ان کا ریپ کیا۔
اس کے بعد کلفرڈ نے دو گھنٹے انتظار کیا اور لوئیز کے فون سے ان کے والد کو میسج بھی کیا کہ وہ گھر کب آئیں گے۔
جب 28 سالہ حانا گھر میں داخل ہوئیں تو کلفرڈ نے لوئیز کو تیر کمان کا استعمال کرتے ہوئے قتل کر دیا۔
حانا گھر میں داخل ہوئیں اور کسی بھی حملے سے لاعلم اوپری منزل پر اپنے کمرے میں داخل ہو گئیں۔
لیکن کچھ ہی لمحوں بعد حانا نے اپنے پارٹنر کو ایک پیغام کے ذریعے پولیس کو فون کرنے کو کہا۔
اس کے فوراً بعد ہی کلفرڈ نے حانا کو بھی تیر کمان کے ذریعے قتل کر دیا۔ تاہم وہ زخمی حالت میں بھی 999 پر مدد کے لیے فون کرنے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔
کچھ منٹ بعد محکمہ ایمرجنسی کے اراکین گھر پہنچ گئے لیکن وہ حانا کو بچانے میں ناکام رہے اور لوئیز اور ان کی والدہ تو پہلے ہی ہلاک ہو چکے تھے۔
پولیس کو بعد میں کلفرڈ کی کار میں پیٹرول کی خالی بوتلیں بھی ملیں۔
لوئیز کے گھر میں رکھی شراب کی تین بوتلوں میں سے ایک پر کلفرڈ کی انگلیاں کے نشان موجود تھے اور انھوں نے اپنے فون پر سرچ بھی کیا تھا کہ کیا شراب کا استعمال کر کے آگ لگائی جا سکتی ہے۔
تاہم پولیس کو لوئیز کے گھر پر آگ کا کوئی سراغ نہیں ملا لیکن پروسیکیوشن کا کہنا ہے کہ کلفرڈ نے ’واضح طور پر آگ کے استعمال کا سوچا تھا تاکہ ثبوت مٹائے جا سکیں۔‘
تفتیشی افسر نے قتل کی واردات کو ’ظالمانہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ’کلفرڈ کو رشتہ ختم ہونے کے معاملے کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرنا چاہیے تھا لیکن انھوں نے غیرضروری تشدد کا راستہ اپنایا۔‘
مقامی پولیس کمانڈر چیف سپرنٹینڈنٹ جان سمپسن کہتے ہیں کہ اس حملے کے بعد ہرٹفورڈشائر پولیس نے قاتل کی گرفتاری کے لیے حالیہ دنوں میں سب سے بڑی کارروائیاں کیں۔
پولیس نے لوگوں کو بتایا کہ کلفرڈ کے پاس ایک تیر کمان ہے۔ پولیس کی خصوصی ٹیمیں بنائی گئیں اور قاتل کو گرفتار کرنے کے لیے مسلح پولیس اہلکاروں کا بھی سہارا لیا گیا۔
تقریباً 24 گھنٹوں بعد کلفرڈ انفیلڈ میں اپنے گھر کے قریب ایک قبرستان میں نظر آئے۔ جیسے ہی پولیس اہلکاروں نے کلفرڈ کے پاس جانے کی کوشش کی اس نے خود پر ہی تیر فائر کر دیا اور زمین پر سینے کے بل گر گیا۔
جان سمپسن کہتے ہیں کہ ’اگر یہ اپنی جان لینے کی کوشش تھی تب بھی کلفرڈ نے آخری وقت تک انتظار کیا اور اس کا مطلب یہ تھا کہ جن پولیس اہلکاروں نے ان کے قریب جانے کی کوشش کی تھی ان کی جان کو بھی خطرہ تھا۔‘
’اس کے باوجود بھی پولیس اہلکاروں نے کلفرڈ کی جان بچانے کی کوشش کی۔‘
اس کے بعد کلفرڈ کئی ہفتوں تک پولیس کی زیرِ نگرانی ہسپتال میں زیرِ علاج رہے۔ اس کے بعد پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کی لیکن وہ ’نو آنسر‘ کہتے رہے۔
تفتیشی افسر گارڈنر کہتے ہیں کہ کلفرڈ ’رشتہ ختم ہونے کے معاملے پر مناسب طریقے سے آگے بڑھ جانے کی صلاحیت سے محروم نظر آئے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’اچھا شخص بننے کے بہت سے راستے انھیں دستیاب تھے لیکن وہ کسی بھی اچھے راستے کو چُننے میں ناکام رہے۔‘
کلفرڈ نے پہلے تینوں خواتین کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا لیکن وہ ریپ کا الزام قبول کرنے سے انکاری تھے۔ تاہم انھوں نے کیمبرج کراؤن کورٹ میں ہونے والی سماعت میں حاضر نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
عدالتی سماعت کے دوران یہ تفصیل بھی سامنے آئی کہ کلفرڈ نے انڈریو ٹیٹ کی ایک ویڈیو دیکھی تھی۔
ٹیٹ خواتین کو ’سُست‘ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’آزاد خاتون نامی کوئی شہ نہیں ہوتی۔‘
پروسیکیوشن کا ماننا ہے کہ کلفرڈ حوصلہ افزائی ایسی ہی ’پُرتشدد عورت بیزار نظریات کے سبب ہوئی جسے ٹیٹ فروغ دیتے ہیں۔ ‘
تاہم ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیش کیا گیا مواد غیرواضح ہے۔
جج نے ان سے اتفاق کیا اور ٹیٹ اور ویڈیو کے معاملے کو جیوری کے سامنے پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ لوئیز نے اپنے دوستوں کو بتایا تھا کہ کلفرڈ کا ’غصہ خراب‘ ہے اور وہ’جارحانہ طریقے‘ سے برتاؤ بھی کرتے ہیں۔
قتل سے پانچ دن قبل لوئیز نے اپنے فون میں ایک نوٹ بھی محفوظ کیا تھا جس کے مطابق کلفرڈ ’متعصب‘ تھے اور یہکہتے تھے کہ وہ ’ترانسجینڈر لوگوں کو پسند نہیں کرتے۔‘
پروسیکیوٹر الیسن مورگن کہتی ہیں قتل سے کچھ روز پہلے کلفرڈ اپنے فون پر تیر کمان خریدنے کا طریقہ تلاش کر رہے تھے اور پورن بھی دیکھ رہے تھے۔
انھیں نے انٹرنیٹ پر سابق جیل افسر لنڈا ڈی سوزا کی ویڈیو بھی دیکھی تھی جنھوں نے گذشتہ برس ایک قیدی کے ساتھ سیکس کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
الیسن کہتی ہیں کہ کلفرڈ کے پُرتشدد ارادے ’ان کے اسلحے کے استعمال سے ظاہر ہوتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ کلفرڈ نے لوئیز کے ساتھ دوبارہ رشتہ قائم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن لوئیز نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
’مسترد کیے جانے پر کلفرڈ کو غصہ آیا۔ وہ نہ صرف لوئیز پر غصے میں تھے بلکہ ان کے خاندان پر بھی کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ لوئیز کے خاندان اور دوستوں نے انھیں رشتہ ختم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔‘
جیوری کی غیرموجودگی میں پروسیکیوشن نے عدالت کو بتایا تھا کہ کلفرڈ کے اس سے قبل کے کئی جنسی تعلقات رہے تھے اور دیگر خواتین کے ساتھ ساتھ وہ لوئیز کے ساتھ بھی عزت سے نہیں پیش آتے تھے۔
عدالتی سماعت کے دوران جیوری کو ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی تھی جس میں قتل کے روز کلفرڈ کو گارڈن سینٹر میں گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا اور اس دوران انھیں ایک فون بھی آیا تھا جو کہ ایک خاتون کا تھا جس سے ان کے روابط تھے۔
کلفرڈ ڈراگون گارڈز کے اہلکار تھے لیکن انھوں نے 2022 میں فوج کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ اس سے قبل ان کا پولیس سے صرف ایک مرتبہ سامنا ہوا تھا جو کہ کوئی منشیات کا معاملہ تھا۔
کلفرڈ اپنے خاندان کے وہ واحد فرد نہیں جنھوں نے لوگوں کو قتل کیا ہوا۔ ان کے بڑے بھائی بریڈلی کو بھی سنہ 2018 میں ایک قتل کے جرم میں قید کی سزا ہو چکی ہے۔
انفیلڈ میں پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ کلفرڈ کا خاندان ’اپنے کام سے کام رکھتا تھا۔‘
دوسری جانب جان ہنٹ اور ان تیسری بیٹی ایمی کا کہنا ہے کہ ان پر گزرنے والے ظلم کو 'الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔'
تفتیشی افسر جان اور ایمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: ’انھوں نے انتہائی بہادری سے ہمارے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔‘
خاتون صحافی نے ایک ذہنی مریض قاتل سے 30 سال قبل ہونے والے دوہرے قتل کا اعتراف کیسے کروایا؟فلم کی کہانی کی طرح دوست کی لاش دفنا کر پلستر سے چھپانے والے قاتل کا راز کیسے فاش ہواآٹھویں جماعت کے بچے پر قتل کا الزام: ’اس نے سوچا کہ بچے کو قتل کرنے سے سکول بند ہو جائے گا اور پڑھنا نہیں پڑے گا‘ٹک ٹاک پر ’قابل اعتراض ویڈیوز‘ بنانے پر 14 سالہ لڑکی قتل: ’حرا نے ابو ابو کی آوازیں لگائیں‘مہک بخاری: ٹک ٹاک، بلیک میلنگ اور دوہرے قتل کا قصہ