امریکی ریاست کیلیفورنیا اور میری لینڈ کے وفاقی ججز نے ٹرمپ انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ اُن ہزاروں وفاقی ملازمین کو بحال کرے جو ڈاؤن سائزنگ کے نتیجے میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس حکم نامے کو صدر ٹرمپ اور ان کے ایڈوائزر ایلون مسک کی حکومتی اخراجات اور بیوروکریسی میں ملازمین کی تعداد میں کمی کی کوششوں کے لیے دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔
امریکہ میں 19 اداروں میں ڈاؤن سائزنگ کی وجہ سے ہزاروں افراد اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں۔
بالٹی مور میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بریڈر نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ملازمین کو اجتماعی طور پر برطرف کرنے والے اداروں میں سے 18 نے وفاقی کارکنوں کی برطرفی سے متعلق ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بریڈر کے حکم کا اطلاق دیگر ایجنسیوں کے علاوہ، ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی، کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو، اور یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پر ہوتا ہے۔جج کے حکم میں شامل دیگر ایجنسیوں میں امریکی محکمہ زراعت، تجارت، تعلیم، توانائی، صحت اور انسانی خدمات، ہوم لینڈ سکیورٹی، ہاؤسنگ اور شہری ترقی، داخلہ، لیبر، ٹرانسپورٹیشن، ٹریژری اور سابق فوجیوں کے امور شامل ہیں۔انتظامیہ نے مؤقف اپنایا کہ اس نے ہر ایک ملازمین کو کارکردگی یا دیگر انفرادی وجوہات کی بناء پر برطرف کیا ہے۔ جج نے کہا کہ ’یہ سچ نہیں ہے۔‘اس حکم نامے کو صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کی حکومتی اخراجات میں کمی کی کوششوں کے لیے دھچکا سمجھا جا رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)سابق ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کے مقرر کردہ جج جیمز بریڈر نے فیصلے میں لکھا کہ ’کچھ دنوں میں برطرف کیے گئے ملازمین کی تعداد کسی بھی دلیل کی تردید کرتی ہے کہ یہ برطرفی ملازمین کی انفرادی غیر تسلّی بخش کارکردگی یا طرزِ عمل کی وجہ سے ہوئی ہے۔‘جان ہاپکنز یونیورسٹی کا ملازمتوں میں کمی کا اعلاناُدھر جانز ہاپکنز یونیورسٹی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے 80 کروڑ ڈالر کی گرانٹ ختم کیے جانے کے بعد وہ امریکہ اور بیرونِ ملک دو ہزار سے زائد ملازمتیں ختم کر دے گی۔یونیورسٹی نے میڈیا کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ ہماری پوری کمیونٹی کے لیے ایک مشکل دن ہے۔ 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ یو ایس ایڈ فنڈنگ کی بندش اب ہمیں یہاں بالٹی مور اور بین الاقوامی سطح پر اہم کام ختم کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔‘