نواز شریف: تین دفعہ کے وزیراعظم سے لاہور ورثہ اتھارٹی کے سرپرست اعلیٰ تک

اردو نیوز  |  Mar 17, 2025

پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور اس حکومت کو نہ صرف سیاسی، معاشی بلکہ اب تو سکیورٹی کے معاملات پر شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم پارٹی قائد نواز شریف کسی بڑے معاملے میں تو نظر نہیں آ رہے البتہ حال ہی میں پنجاب حکومت نے اندرون لاہور کی خوبصورتی اور تاریخی ورثے کی بحالی کے لیے جو نئی اتھارٹی قائم کی ہے، نواز شریف اس کے سرپرست اعلیٰ بن گئے ہیں۔

جاتی امرا میں جب اس اتھارٹی کو بنانے کا فیصلہ ہوا تو پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور نواز شریف نے مشترکہ طور پر اس اجلاس کی صدارت کی۔ 

اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تاریخی مقامات سے نہ صرف تجاوزات ہٹائی جائیں گی بلکہ متاثرین کو متبادل جگہ اور معاوضہ بھی دیا جائے گا۔

ہیریٹیج اتھارٹی اندرون لاہور کو چھ مختلف حصوں میں تقسیم کر کے پرانے لاہور کی اصل شکل کو بحال کرے گی۔ اسی طرح اندرون لاہور میں پانچ مقامات پر انڈرگراؤنڈ کار پارکنگ بنائی جائے گی۔ لاہور اتھارٹی فار ہیریٹیج ریوائول (لہر) کی سٹیرنگ کمیٹی کے پیٹرن انچیف نواز شریف خود ہوں گے۔

گذشتہ سال 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب شہباز شریف وزیر اعظم بنے تو عملی طور پر نواز شریف نے اپنے آپ کو جاتی امرا تک محدود کر لیا۔ وہ وقفے وقفے سے منظر عام پر آتے رہے تاہم حال ہی میں وہ ایک مرتبہ پھر متحرک ہوئے ہیں لیکن ان کا سارا فوکس پنجاب اور لاہور کے معاملات ہیں۔ تکنیکی طور پر وہ اس وقت مسلم لیگ ن کے صدر اور ’لہر‘ کے سرپست اعلی ہیں۔

پچھلے ایک مہینے میں نواز شریف نے اپنی جماعت کے اراکین پنجاب اسمبلی سے بھی طویل ملاقاتیں کی ہیں۔ اور انہیں یقین دلایا ہے کہ ان کے تمام مسائل حل کیے جائیں گے اور کسی گلے شکوے کی صورت میں براہ راست ان سے رابطہ کرنے کا راستہ بھی کھولا ہے۔

نواز شریف نے اپنے آپ کو پنجاب میں ان معاملات تک ایک ایسے وقت میں محدود کیا ہے جب قومی سطح پر ان کی جماعت کو بڑے بڑے چیلینجز کا سامنا ہے۔

بلوچستان میں جاری کشیدگی پر مولانا فضل الرحمن نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نواز شریف آگے بڑھیں اور بلوچستان کے معاملات پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

تین دفعہ کے وزیر اعظم کا اپنے آپ کو پنجاب اور خاص طور پر اندرون لاہور کے معاملات تک محدود کرنے کے حوالے سے معروف صحافی سلمان غنی کہتے ہیں کہ ’میرا خیال ہے کہ لاہور اور خاص طور پر اندرون لاہور سے نواز شریف کی ذاتی رغبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ ان کا خالصتا ذاتی پہلو ہے اور یہ آج کا نہیں ہے، ان کا جم پل بھی اندرون لاہور کا ہے اس لیے وہاں کے معاملات کو خصوصی طور پر دیکھتے ہیں۔‘

پچھلے ایک مہینے میں نواز شریف نے اپنی جماعت کے اراکین پنجاب اسمبلی سے بھی طویل ملاقاتیں کی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)ان کا کہنا تھا کہ ’یہ درست ہے کہ وہ تین دفعہ کے وزیر اعظم ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک ٹیپیکل لاہوریے بھی ہیں۔ اور موجودہ سیاسی منظرنامے میں وفاقی سطح پر پیچھے رہ کر اور پنجاب میں اپنی سیاسی طاقت بحال کرنے کی کوششوں سے ان کی سیاسی ترجیحات واضح ہیں۔‘

’لیکن میری معلومات اور تجزیہ یہ کہتا ہے کہ وہ دونوں حکومتوں یعنی وفاقی اور صوبائی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور پوری طرح ربط میں ہیں۔‘

سیاسی تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ اس وقت سیاسی منظر نامہ بہت پیچھے چلا گیا ہے اور سیاسی سپیس بہت کم ہو گئی ہے۔

’ایسے میں نواز شریف کو یوں اپنے آپ کو محدود کرنا ان کی ذاتی چوائس ہے، جو میرے خیال میں درست نہیں ہے۔ اس وقت غیر سیاسی قوتیں ملک چلا رہی ہیں۔ اور ہم بہت پیچھے جا چکے ہیں۔ یہ وہ منظرنامہ ہے جو جمہور پسندوں کے لیے تو قابل قبول نہیں ہے۔‘

وجاہت مسعود کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے سیاسی جماعتوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔ اس وقت نواز شریف ہی نہیں بلکہ پوری سیاست ہی جمود کا شکار ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More