خام اشیاء کی برآمدات سے غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ

سچ ٹی وی  |  Mar 19, 2025

رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران پاکستان کی خام خوراک کی برآمدات 4.17 فیصد اضافے کے ساتھ 5 ارب 17 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 4 ارب 96 کروڑ ڈالر تھیں۔

ملکی تاریخ میں بے مثال غذائی افراط زر کے باوجود برآمدات میں مسلسل 19 ماہ تک اضافہ ہوا، ملک بھر میں صارفین اشیائے خورونوش خصوصاً چینی کی زیادہ قیمتیں ادا کر رہے ہیں، جس کی وجہ رسد اور طلب میں فرق ہے۔

جون 2024 میں حکومت نے ایک لاکھ 50 ہزار ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دینے کی پالیسی کا اعلان کیا تھا جو مستحکم خوردہ قیمتوں کو برقرار رکھنے سے مشروط تھی، تاہم اس ہدف کو نمایاں حد تک عبور کر لیا گیا اور فروری تک چینی کی برآمدات 7 لاکھ 57 ہزار 779 ٹن تک پہنچ گئیں۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں 39 ہزار 158 ٹن، اگست میں 46 ہزار 990 ٹن، ستمبر میں 51 ہزار 452 ٹن، اکتوبر میں 49 ہزار 643 ٹن، نومبر میں ایک لاکھ 66 ہزار 283 ٹن، دسمبر میں 2 لاکھ 79 ہزار 273 ٹن، جنوری میں ایک لاکھ 24 ہزار 793 ٹن اور فروری میں 180 ٹن چینی برآمد کی گئی۔

یہ دوسرا موقع تھا جب موجودہ مخلوط حکومت نے چینی کی برآمدات کی اجازت دی، جس کے نتیجے میں خوردہ قیمتوں میں اضافہ ہوا جس سے افراط زر میں مزید اضافہ ہوا، مقامی مارکیٹ میں چینی کی ریٹیل قیمت 180 روپے فی کلو کے آس پاس منڈلا رہی ہے۔

مالی سال 23 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 3 ماہ میں 2 لاکھ 12 ہزار 896 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

بڑے پیمانے پر برآمدات کی وجہ سے چینی کی اوسط خوردہ قیمت مئی 2023 میں 136 روپے فی کلو اور ستمبر 2023 میں 195 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، گنے کا کرشنگ سیزن شروع ہونے سے پہلے بڑے شہروں میں چینی کی قیمت 230 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی۔

مل مالکان نے بنیادی طور پر افغانستان کو چینی برآمد کی ہے۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مرتب کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاول نے خوراک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی کے باعث رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران چاول کی ترسیل سال بہ سال 1.13 فیصد کم ہوکر 2 ارب 48 کروڑ ڈالر رہی، جو گزشتہ سال 2 ارب 52 کروڑ ڈالر تھی۔

مصنوعات کے لحاظ سے تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ باسمتی چاول کی ترسیل کی مقدار 20.8 فیصد اضافے کے ساتھ 5 لاکھ 70 ہزار 532 ٹن اور اس کی مالیت 11.23 فیصد اضافے سے 59 کروڑ 99 لاکھ 60 ہزار ڈالر رہی۔

مالی سال 2025 کے ابتدائی 8 ماہ میں غیر باسمتی چاول کی برآمدات 4.79 فیصد کمی کے ساتھ ایک ارب 88 کروڑ ڈالر اور مقدار کے لحاظ سے 3.47 فیصد کم ہوکر 3.58 ملین ٹن رہیں۔

بنگلہ دیش جیسی نئی منڈیوں نے چاول کی زیادہ کھیپ کی گنجائش کو روشن کیا ہے، جس سے اس شعبے کی ترقی کے امکانات کی نشاندہی ہوتی ہے، چاول کا شعبہ پاکستان کی برآمدات بالخصوص یورپی یونین اور برطانیہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گزشتہ 2 سال کے دوران برآمدات میں مسلسل اضافے کی وجہ سے باسمتی چاول کی اوسط قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 400 روپے فی کلو ہو گئی، جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کی جانب سے خریداری محدود ہے۔

مالی سال 25 کے 8 ماہ کے دوران گوشت کی برآمدات میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1.98 فیصد اضافہ ہوا، نئی منڈیوں کے کھلنے، گوشت کی برآمدات میں نئی کمپنیوں کی شرکت اور اضافی مذبح خانوں کی منظوری نے اس نمو میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

گھریلو مارکیٹ میں گوشت کی قیمتوں میں حالیہ برسوں میں بے مثال اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ساڑھے 3 سال میں بھینس کے گوشت کی اوسط قیمت 700 روپے فی کلو سے بڑھ کر 1500 روپے فی کلو ہو گئی ہے، چکن کی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا جو 500 سے 700 روپے فی کلو کی سطح پر رہی، یہ گزشتہ 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

مالی سال 2025 کے 8 ماہ میں سبزیوں کی برآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 17.92 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، جس کی بنیادی وجہ پیاز، آلو اور ٹماٹر کی برآمدات میں کمی ہے۔

ان مہینوں کے دوران پھلوں کی برآمدات میں 3.78 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات میں 0.75 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More