رمضان پیکج، پی ٹی آئی حکومت پر اپنے ’کارکنوں کو نوازنے‘ کا الزام

اردو نیوز  |  Mar 21, 2025

خیبرپختونخوا حکومت نے رمضان پیکیج کے تحت صوبے بھر میں 10 لاکھ خاندانوں کو 10 ہزار روپے فی خاندان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ خزانہ نے 10 ارب 20 کروڑ روپے بھی جاری کردیے ہیں۔

صوبائی حکومت نے پیکیج کی تقسیم کے لیے صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے سے پانچ پانچ ہزار خاندانواں کے انتخاب کا فیصلہ کیا ہے۔ ان خاندانوں کا انتخاب تحریک انصاف کی مقامی قیادت کرے گی۔

پانچ ہزار مستحق خاندان کے ناموں کی فہرستیں مقامی قیادت یا ناظمین متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرائیں گے فہرست کی ایک کاپی صوبائی اراکین اسمبلی صوبائی حکومت کے پاس جمع کرائیں گے۔

 صوبائی حکومت کی جانب سے مستحق افراد کے انتخاب کے لیے اختیار کردہ طریقہ کار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے الزام لگایا جارہا ہے کہ فہرست میں شامل بیشتر افراد کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے جبکہ مستحق افراد کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

سوات، ملاکنڈ اور دیر میں عوامی نمائندوں پر اپنے رشتہ داروں کو نوازنے کا الزام لگ رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ پسند اور نہ پسند کی  بنیاد پر لسٹیں بنائی گئی ہیں۔

’صرف ان کارکنوں کے نام رمضان پیکیج میں شامل کیے گئے ہیں جو ایم پی اے کے قریبی ہیں۔‘

انہوں نے الزام لگایا کہ غریب ورکرز اور مستحق افراد کو محروم کر دیا گیا ہے۔

 صوبائی حکومت کی جانب سے مستحق افراد کے انتخاب کے لیے اختیار کردہ طریقہ کار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ (فوٹو: ایکس)رمضان پیکیج کی تقسیم کے حوالے سے پارٹی ورکرز بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اول تو رمضان پیکیج میں  بہت زیادہ تاخیر کی گئی۔ رمضان ختم ہونے کو ہے لیکن ابھی تک پیکج کے پیسے لوگوں تک نہیں پہنچے ہیں۔ ورکرز کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے پارٹی قیادت بھی خاموش ہے۔

دوسری جانب ضلع سوات میں مستحق افراد کے ناموں پر تحفظات سامنے آرہے ہیں۔

وی سی تلیگرام کے ایک ورکرز نے الزام لگایا کہ متعلقہ ایم پی اے کی جانب سے مستحق افراد کی فہرست میں اپنے عزیر و اقارب کے نام شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیکیج علاقے کے غریب خاندانوں کو دینے کے بجائے عوامی نمائندے آپس میں بانٹ رہے ہیں۔

رمضان ریلیف پیکیج کو شفاف طریقے سے عوام تک پہنچایا جارہا ہے: پی ٹی آئیپاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات عدیل اقبال کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پہلی بار رمضان ریلیف پیکیج کو شفاف طریقے سے عوام تک پہنچایا جارہا ہے۔

’جتنے پیسے گورنمنٹ ریلیز کر رہی ہے وہ براہ راست مستحق لوگوں کو مل رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے مخالفین سازش کرکے جھوٹی خبریں پھیلارہے ہیں۔‘

عدیل اقبال کے مطابق اس سے پہلے سبسڈی دی جاتی تھی مگر مستحق تک پہنچنے سے پہلے اس میں غبن کی جاتی تھی۔

’پہلی بار عوام کا پیسہ شفاف طریقے سے عوام پر خرچ ہورہا ہے مگر اپوزیشن جماعتوں کو یہ ہضم نہیں ہورہی ہے۔‘

پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق مہنگائی کے اس دور میں رمضان پیکیج کے تحت غریب آدمی کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)عدیل اقبال کا مزید کہنا تھا کہ کارکنوں کو لسٹ میں شامل کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، تمام فہرستوں کی سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے تصدیق ہوتی ہیں۔

’مہنگائی کے اس دور میں رمضان پیکیج کے تحت ایک غریب آدمی کو فائدہ پہنچ رہا ہے جو کہ عمران خان کے وژن کے مطابق ہے۔‘

محکمہ سماجی بہبود کے حکام کے مطابق مستحق افراد کے شناختی کارڈ  کی کاپی اور اسی نام پر رجسٹرڈ جیز کیش اکاؤنٹ کے حامل افراد کو پیسے منتقل کیے جا رہے ہیں۔

’مکمل جانچ پڑتال کے بعد مستحق شخص کے نمبر پر ایک مخصوص کوڈ ارسال کیا جاتا ہے جسے دکھا کر قریبی جیز کیش سنٹر سے 10 ہزار روپے وصول کرسکتا ہے ۔

خیبرپختونخوا کے سیاسی منظر نامے پر رکھنے والے صحافی محمد فہیم کی رائے ہے کہ سو فیصد شفاف طریقے سے پیسوں کی تقسیم ممکن نہیں۔ ’اور اس صورت میں تو بالکل نہیں جب ایم این اے یا ایم پی اے سے مستحق لوگوں کی فہرست طلب کی جائے گی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندے اپنے حلقے میں غریب غربا کے نام شامل کریں گے لیکن ان کی ترجیح کارکن ہوں گے جو ہر جلسہ احتجاج میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔

’ ظاہر سی بات ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے پانچ ہزار لوگوں میں زیادہ تر پارٹی کے ورکرز شامل کرنے کی کوشش کرے گا ، اب ایسا تو ممکن نہیں ہے کہ وہ اے این پی یا پیپلزپارٹی کے کارکن شامل کرے۔‘

محمد فہیم کا کہنا تھا کہ اپنے ورکرز پورے کرنے کے بعد ارکان اسمبلی دیگر مستحقین کے ناموں کو لسٹ میں شامل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس ریلیف پیکج کی تقسیم کا طریقہ کار کچھ ایسا بنایا گیا ہے جس میں سیاست ضروری ہوئی ہوگی کیونکہ سارا اختیار عوامی نمائندوں کے ہاتھ میں دے دیا گیا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More