Getty Images
دنیا میں خوشی کے حوالے سے ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اجنبی ہماری سوچ سے دوگنا زیادہ مہربان ہوتے ہیں۔
’ورلڈ ہیپینس رپورٹ‘ (یعنی عالمی خوشی کی رپورٹ) جمعرات کو جاری ہوئی تھی جس کے مطابق ایک دلچسپ تجربے کے ذریعے اجنبیوں پر اعتماد کو جانچا گیا۔
اس تجربے کے تحت جان بوجھ کر بٹوہ رکھ دیا گیا اور یہ دیکھا گیا کہ کتنے لوگوں نے یہ بٹوہ ملنے پر اسے لوٹایا۔ اس کے نتیجے کا لوگوں کے اندازے سے موازنہ کیا گیا کہ ان کے مطابق کتنے لوگ ایسا کریں گے۔
لوگوں نے جو ہندسہ سوچا تھا، بٹوہ لوٹانے والوں کی تعداد اس سے دوگنا تھی۔ اس تحقیق کے مطابق، جس میں پوری دنیا سے شواہد جمع کیے گئے، یہ دیکھا گیا کہ لوگوں کی اچھائی پر یقین کا تعلق اس بات سے بہت گہرا ہوتا ہے کہ ہم کتنے خوش ہیں۔
کینیڈا میں برٹش کولمبیا یونیورسٹی کے جان ہیلیویل اس رپورٹ کے بانی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ’بٹوے کے تجربے نے ثابت کیا کہ لوگ اس جگہ زیادہ خوش ہوتے ہیں جہاں انھیں لگتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس تحقیق نے دکھایا ہے کہ لوگ عام طور پر کچھ زیادہ ہی مایوس ہوتے ہیں اگرچہ کہ ہم نے دیکھا کہ توقع سے زیادہ لوگوں نے بٹوہ لوٹایا۔‘
Getty Images’ورلڈ ہیپینس رپورٹ‘ (یعنی عالمی خوشی کی رپورٹ) جمعرات کو جاری ہوئی تھی
اس رپورٹ کے مطابق فن لینڈ دنیا میں سب سے خوش ملک ہے اور یہ اعزاز اس ملک نے مسلسل آٹھویں بار حاصل کیا ہے جبکہ امریکہ اور برطانیہ کی اس فہرست میں تنزلی ہوئی ہے۔
پاکستان کا نمبر147 ممالک کی اس فہرست میں 109 ہے جبکہ انڈیا 118 نمبر پر ہے۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی جانب سے بین الاقوامی خوشی کے دن جاری ہوئی جس کے تحت لوگوں سے اپنی زندگیوں کا جائزہ لینے کو کہا گیا تھا۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کے مرکز کی جانب سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں جن لوگوں سے بات کی گئی انھیں صفر سے دس تک اپنی زندگی کو نمبر دینے کو کہا گیا۔ دس کا ہندسہ بہترین زندگی کے لیے تھا۔
فن لینڈ میں اوسط سات عشاریہ سات تھی جبکہ پاکستان میں یہ اوسط چار عشاریہ سات تھی۔ یاد رہے کہ 2022 میں یہ اوسط پانچ عشاریہ چھ تھی اور اس سال پاکستان کا درجہ بھی بہتر تھا۔
برطانیہ اور امریکہ کو اس سال تنزلی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب برطانیہ 23ویں جبکہ امریکہ 24ویں نمبر پر ہے۔
دنیا کے دس سب سے زیادہ خوش ممالک میں درجہ بندی کے حساب سے فن لینڈ، ڈنمارک، آئس لینڈ، سویڈن، نیدرلینڈ، ناروے، اسرائیل، لگژمبرگ اور میکسیکو شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں چند مذید نتائج جو اخذ کیے گئے وہ یہ تھے؛
امریکہ سمیت یورپ میں خوشی اور معاشرتی اعتماد میں کمی سیاسی تقسیم میں اضافے کے سبب ہے۔اس کے علاوہ ایک اور نکتہ یہ بھی ہے کہ دوسروں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا اچھی زندگی سے جڑا ہوا ہے۔خاندان کا حجم بھی خوشی کے لیے اہم ہے کیوں کہ میکسیکو اور یورپ میں جہاں ہر پانچ میں سے چار لوگ اکھٹے رہتے ہیں، سب سے زیادہ خوشی دیکھی گئی۔
جیفری ساچس کہتے ہیں کہ ’خوشی کی جڑ اعتماد، مہربانی اور معاشرتی رشتوں میں ہے۔‘ ان کے مطابق ’یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ اس سچ کو مثبت عمل میھں تبدیل کریں تاکہ امن، تہذیب اور اچھائی دنیا بھر میں پنپ سکے۔‘
آکسفرڈ یونیورسٹی کے مرکز نے ڈائریکٹر جان امینیوئیل کے مطابق ’معاشرتی تنہائی اور سیاسی تقسیم کے زمانے میں اس بات کی ضرورت ہے کہ لوگ اکھٹے ہو جائیں اور یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی بہتری کے لیے ضروری ہے۔‘
ایلکس بائڈ اور رابرٹ گرینیل کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ