دریائے ٹیمز کے ساحل سے برآمد ہونے والا آئی پیڈ جس نے بدنامِ زمانہ ڈکیت کے قتل کی سازش کو بے نقاب کیا

بی بی سی اردو  |  Mar 26, 2025

سوئزرلینڈ کے میوزیم سے قدیم چینی منگ سلطنت کے ایک گلدان کی چوری، مشرقی لندن میں ایک کامیڈین کے گھر پر فائرنگ اور انگلینڈ کے جنوب مشرقی علاقے کینٹ کے لگژری اپارٹمنٹ میں چوری کی واردات۔۔۔ بظاہر الگ الگ نظر آنے والے یہ واقعات دراصل بین الاقوامی سطح کے منظم جرائم کے اس جال کا حصہ ہیں جسے پولیس نے چھ سال کی تفتیش کے بعد بے نقاب کیا۔

اور تفتیش کے دوران سب سے اہم چیز ایک آئی پیڈ تھا جو لندن میں دریائے ٹیمز کے ساحل پر ریت سے ملا۔

اس آئی پیڈ کی دریافت اس تفتیش کے لیے انتہائی اہم تھی کیونکہ اس سے پولیس برطانیہ کے سب سے بدنام زمانہ چوروں میں سے ایک کے قتل کی سازش تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔

گذشتہ برس نومبر کی ایک سرد صبح کو جب ایک پولیس افسر نے میٹل ڈیٹیکٹر کے ذریعے اس آئی پیڈ کو ڈھونڈ نکالا تو پانچ سال سے زیادہ عرصے تک پانی میں رہنے کی وجہ سے یہ مٹی سے ڈھکا ہوا تھا۔

فرانزک ٹیم اسے صاف کر کے کھولنے میں کامیاب ہو گئی اور اس میں ابھی بھی ووڈا فون کا سم کارڈ موجود تھا۔

اس آئی پیڈ کے کال ڈیٹا سے تین افراد لوئس اہیرنے، سٹیورٹ اہیرنے اور ڈینیئل کیلی کے بارے میں کچھ اہم ثبوت ملے۔ یہ تینوں آدمی ہی ایک ماہ قبل سوئٹزرلینڈ کے ایک میوزیم میں ہونے والی ڈکیتی میں بھی ملوث تھے۔

تفتیش کار انسپیکٹر میتھیو ویب کہتے ہیں کہ ’میں نے اس پر بہت سوچا کہ کیا یہ تینوں اپنی تباہ کن غلطیوں کی وجہ سے پکڑے گئے یا ان کا یہ اعتماد انھیں لے ڈوبا کہ وہ کبھی نہیں پکڑے جائیں گے۔‘

’باریکی سے تیار کی گئی‘ قتل کی سازش

11 جولائی 2019 کو ووڈ فورڈ کے علاقے میں فائرنگ کے بعد دونوں بھائی لوئس اہیرنے، سٹیورٹ اہیرنے اور ڈینیئل کیلی پہلی بار پولیس کی نظروں میں اس وقتآئے تھے جب کامیڈین رسل کین کی ایک لگژری پراپرٹی (جسے پال ایلن کو کرائے پر دیا گیا تھا) کی شیشے کی دیواریں چھ گولیاں لگنے سے ٹوٹ گئیں تھیں۔

ان میں سے ایک گولی ایلن کی انگلیوں میں لگی جبکہ ایک گولی ان کی گردن سے گزر کر ان کی ریڑھ کی ہڈی میں پیوست ہو گئی تھی، جس نے نہ صرف ان کا سانس لینا مشکل کر رکھا تھا بلکہان کا بہت زیادہ خون بھی بہا تھا۔

اس واقعے پر ایلن کی ساتھی جیڈ بوونگٹن نے حواس باختہ ہو کر چیخنا شروع کر دیا کہ ایلن کو 'گولی لگی گئی، گولی لگ گئی۔'

جیڈ نے فوراً ایمبولینس کو مدد کے لیے کال کی،پڑوسیوں اور ایک نجی سکیورٹی گارڈ نے جیڈ کے رونے کا شور سنا تو وہ ابتدائی طبی امداد کے لیے بھاگے آئے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق انھوں نے ایک نامعلوم شخص کو جھاڑیوں میں بھاگتے اور پھر پہلے سے انتظار کرتی ایک گاڑی میں فرار ہوتے دیکھا۔

آج تک ایلن اپنے سینے کے نچلے حصے سے مفلوج ہیں اور وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں۔

ایلن نے برطانیہ کی اب تک کی سب سے بڑی مسلح ڈکیتی کے سرغنہ کے طور پر شہرت حاصل کی۔

سنہ 2006 میں ایلن ایک بڑے جرائم پیشہ گینگ کا حصہ تھے۔ انھوں نے اے کے 47 کے زور پر بینک ڈکیتی بھی کی تھی۔ انھوں نے بینک آف انگلینڈ سے 53 ملین پاؤنڈ کے نوٹ چرائے اور باقی 154 ملین پاؤنڈ اس لیے چھوڑے دیے کیونکہ ان کی گاڑی میں جگہ نہیں بچی تھی۔

اس کے چار دن بعد ایلن مراکش فرار ہو گئے لیکن انھیں رباط سے اپنے ایک ساتھی لی مرے کے ہمراہ گرفتار کر لیا گیا۔ جنوری 2008 میں ایلن کو برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا اور بعد میں انھیں 18 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

ایلن سنہ 2016 میں رہا ہو گئے اور جنوب مشرقی لندن چلے گئے لیکن ستمبر 2018 میں ایک مسلح شخص کی جانب سے ان پر اور ان کی حاملہ بیٹی پر فائرنگ کے واقعے کے بعد وہ اپنی ساتھی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ ووڈ فورڈ چلے گئے اور وہاں رہنے لگے۔

اس کے تقریباً 10ماہ بعد ایلن اس وقت تقریباً موت کے منھ میں چلے گئے تھے جب ان کو ووڈفورڈ میں اپنے گھر کے کچن میں کھڑے دو گولیاں لگی تھیں۔

استغاثہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایلن کے قتل کی سازش میں اہیرنز بھائی اور کیلی مشترکہ طور پر شامل تھے، اس سازش میں ایلن کی نگرانی کی گئی جبکہ کرائے پر لی گئی کار اور غیر رجسٹرڈ فون کا استعمال کیا گیا۔

پراسیکیوٹر مائیکل شا نے کہا کہ 'یہ مجرمانہ مہارت رکھنے والے مردوں کی ایک ٹیم کی جانب سے انتہائی باریک بینی اور منصوبہ بندی سے کی گئی قتل کی کوشش تھی۔'

لیکن ان تینوں کو کیسے پتا چلا کہ ایلن کہاں ہیں؟ اس بارے میں معلومات حاصل کرتے ہوئے پولیس نے یورپ بھر میں پھیلے ان کے جرائم کا پردہ فاش کیا۔

جینوا کی نوکری اور مےفیئر ہوٹل کا سٹنگ آپریشن

فائرنگ سے صرف ایک ماہ قبل دونوں اہیرنے بھائی اور کیلی جنیوا کے ’فار ایسٹرن آرٹ‘ میوزیم کے سامنے کھڑے تھے۔

فرنٹ دروازے سے زبردستی اندر جانے کے چند ہی لمحوں کے اندر انھوں نے 14ویں صدی کے چینی منگ خاندان کی نوادرات میں سے تین یعنی ایک نایاب گلدان، شراب کا کپ اور پیالے کو چوری کر لیا تھا۔ ان نوادرات کی مشترکہ قیمت 2.8 ملین ڈالر تھی۔

چوری کے بعد وہاں سے بھاگنے کی جلدی میں سٹیورٹ کا پیٹ اس سوراخ کے اطراف سے رگڑ گیا تھا جو گینگ نے لکڑی کے سامنے والے دروازے میں بنایا تھا جہاں بعدازاں ان کے ڈی این اے کے نشانات ملے تھے۔

سٹیورٹ نے فرار ہونے کے لیے جنیوا کے ہوائی اڈے سے ایک رینالٹ کار کو بھی کرائے پر حاصل کیا تھا۔ جبکہ لوئس واردات سے ایک دن پہلے میوزیم کے اندر اور باہر کی فلم بندی کرنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے پکڑا گیا تھا۔

چوری شدہ سامان کے ساتھ جنوب مشرقی لندن واپس آنے کے چند دنوں کے اندر، تینوں نے ان چیزوں کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کی جو انھوں نے عجائب گھر سے چرائی تھیں۔

ہانگ کانگ کے ایک نیلام گھر میں چوری شدہ اشیا میں سے ایک کو فروخت کرنے کی کوشش میں دونوں بھائی کیلی کے ساتھ ہانگ کانگ گئے تھے۔ وہاں پر نیلام گھر نے لندن میں پولیس کو اطلاع دی، جو ایک سٹنگ آپریشن میں گینگ کے کچھ دیگر ارکان کو پکڑنے کے لیے خفیہ افسروں کو آرٹ ڈیلر کے طور پر بھیجنے میں کامیاب ہوئے تھے کیونکہ ان میں سے دو نے لوٹی ہوئی ایک اور چیز کو فروخت کرنے کی کوشش کی جسے جے ڈی سپورٹس بیگ میں چھپا دیا گیا تھا۔

اولڈ بیلی میں سات ہفتوں تک جاری مقدمے کی سماعت میں استغاثہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی چوری کی واردات یہ ثابت کرتی ہے کہ ہیرنے برادرزاور کیلی جرائم میں سب سے ماہر ہیں۔

لیکن پولیس کو اس بارے میں کم معلوم تھا کہ چوری شدہ نوادرات کا تعاقب کرتے ہوئے، یہ تینوں ووڈفورڈ شوٹنگ میں اپنی موجودگی کے تقریباً ایک جیسے ثبوت چھوڑ دیں گے۔

Getty Imagesپال ایلن ان سات افراد میں سے ایک تھے جنھیں 2006 میں جیل بھیجا گیا تھاکرائے کی کار

قتل کے بعد ووڈفورڈز میں جائے وقوعہ کا فارنزنک تجزیہ کیا گیا۔ اس جگہ سے خود کار ’گلوک‘ پستول سے فائر کیے گئے چھ گولیوں کے خول ملے۔ جس سمت سے یہ فائر کیے گئے ہیں اس گھر کے عقبی باغیچے کی باڑ پر ان کے نشانات ملے۔

اس باڑ سے جو ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے تو وہ ممکنہ طور لوئس اور کیلی کے تھے۔سی سی ٹی وی کی فوٹیج سے ایوس کمپنی کی رینٹ والی کار کے نمبر پلیٹ کی شناخت بھی کر لی۔

ریکارڈ سے پتا چلا کہ یہ کار سٹیورٹ نے قتل سے دو دن قبل ’ڈرٹ فورڈ‘ برانچ سے کرائے پر حاصل کی تھی اور اگلے دن پھر یہ واپس کر دی تھی۔

سی سی ٹی وی سے مزید یہ بھی پتا چلا کہ اس قتل سے 90 منٹ قبل رینالٹ گرین وچ پارک کے قریب شوٹرز ہل روڈ پر شیل کپمنی کے پمپ پر رکی تھی۔

پراسیکیوٹر مائیکل شا نے عدالت کو بتایا کہ جب لوئس کو پیاس لگی تو وہ پانی پینے کی غرض سے ایک پیٹرول پمپ پر رک گئے تھے، جہاں بہت اچھی کوالٹی کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔

دو دن قبل کیلی اور لوئس کو سٹیورٹ نے اسی کرائے کی کار میں آئیدی ہل ہال لایا تھا، جو کہ 16ویں صدی کی حویلی کی جگہ اب کینٹ میں سیون اوکس لگژری اپارٹمنٹس تعمیر کر دیے گئے تھے۔

یہاں پر انھوں نے اپنی کار پر نیلی رنگ والی بتی جلا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ دراصل وہ پولیس افسران ہیں۔ اس بھیس میں وہ ایک اور شخص کو بھی اپنے ساتھ لے کر ایک مکان میں زبردستی گھسے اور وہاں سے اہم ’ڈیزائنر آئٹمز‘ یعنی قیمیتی نوادرات چرا لیے۔

بعدازاں انھیں میڈ سٹون کراؤن کورٹ میں چوری کی کوشش کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

اس سے اگلے دن 10 جولائی کو سٹیورٹ لندن کے کچھ علاقوں سے اس کار میں گزرے۔ ان میں بیتھنل گرین، سنیئرزبروک اور ووڈفورڈ کے علاقے شامل ہیں۔ ٹریفک کیمروں کی مدد سے دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے یہ کرائے پر حاصل کی گئی کار ایلن کی ایک سلور مرسڈیز کا تعاقب کر رہی ہے۔

اس گھتی کو سلجھانے میں تفتیش کاروں کو پانچ برس لگے کہ آخر وہ ایلن کی جگہ سے متعلق کیسے سب جانتے تھے۔

جب لندن پلٹ شوہر کی لاش کے ٹکڑے ڈرم میں ڈال کر اہلیہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سیر پر نکل گئیبھائیوں کے درمیان جائیداد کا تنازع، کینیڈین ڈاکٹر بہن کا قتل اور انصاف کا 21 سالہ انتظار’خالصتان، آئی ایس آئی اور پاکستانی دستی بم‘: انڈین پنجاب میں ہونے والے 14 ’بے ضرر‘ بم دھماکوں کے پیچھے کون ہے؟10 سالہ سارہ شریف کا قتل: والد، سوتیلی والدہ اور چچا کی سزاؤں میں کمی کی اپیل مسترد ٹیمز سے ملنے والے حقائق

اولڈ بیلی میں مقدمے کی آغاز سے چار ماہ قبل، اکتوبر 2024 میں لوئس نے اپنا بیانِ صفائی جاری کیا جس میں ایک دلچسپ تفصیل موجود تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ لوگ وولوچ واپس آرہے تھے تو اںھوں نے گاڑی جان ہیریسن وے پر روکی تھی۔ لوئس نے امید ظاہر کی کہ اس گلی سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل ہو جائے گی جس میں دکھائی دے گا کہ وہ تھوڑا تازہ دم ہونے کے لیے گاڑی سے باہر نکلے تھے جب کہ کیلی دریائے ٹیمز کی جانب غائب ہو گیا تھا۔

انسپکٹر ویب بتاتے ہیں کہ انھیں معلوم تھا کہ ملزمان نے گاڑی جان ہیریسن وے پر روکی تھی اور کیلی گاڑی سے نکلا تھا۔ لیکن پولیس کو اس سے زیادہ کچھ نہیں معلوم تھا۔

’ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کہاں گیا، یا کیا ہوا بس جان ہیریسن وے کا پتا تھا۔‘

’ہم نے سوچا کہ اگر کوئی کسی چیز سے چھٹکارا پانا چاہتا ہے تو وہ یقیناً کوئی اسلحہ ہی ہوگا۔‘

یہ لوئس کا بیان ہی تھا جس کہ وجہ سے پولیس کا دھیان اس جگہ کی جانب گیا اور بالآخر دریائے ٹیمز سے آئی پیڈ برآمد ہوا۔

اس پر کیلی کو بہت غصہ آیا جسے اس بارے میں مقدمہ شروع ہونے سے کچھ ہی پہلے معلوم ہوا۔ مقدمے کی سماعت کے دوسرے روز ایک جیل کی گاڑی سے حاصل فوٹیج میں کیلی کو لوئس سے کہتے سنا جا سکتا ہے کہ مخبری کرنے کے بعد تمھاری زندگی کیسی گزر رہی ہے۔

ٹرائل کے دوران کیلی اور سٹیورٹ خاموش رہے اور کسی بھی طرح کا ثبوت دینے سے انکاری رہے۔ اس سے قبل ان دونوں نے اپنی حفاظت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔

لوئس نے جیوری کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ ووڈفورڈ میں گولی کیلی نے چلائی تھی۔ تاہم انسپکٹر ویب کا کہنا ہے کہ آئی پیڈ اس گتھی کو سلجھانے میں سب سے زیادہ مددگار ثابت ہوا۔

وہ بتاتے ہیں کہ چیف انسپکٹر میتھیو فری مین نے انھیں فون کر کے بتایا کہ انھیں دریائے ٹیمز سے ایک آئی پیڈ ملا ہے۔

’میں اپنے الفاظ دہرا نہیں سکتا لیکن میرا منھ کھلا کا کھلا رہ گیا تھا۔ یہ سارے معاملے کو آشکار کرنے کے لیے کافی تھا۔‘

کال ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ آئی پیڈ اور کیلی کے ایک آئی فون سکس سے اہیرنے بھائیوں سمیت کچھ نمبروں سے رابطہ کیا گیا تھا۔

سم کارڈ اس گاڑی سے ملنے والی جی پی ایس ڈیوائس سے بھی منسلک تھا جس میں کیلی اور لوئس کو اگست 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ای میل اکاؤنٹ کیلی اور اس کے ایک قریبی شخص سے منسلک تھے۔ ان اکاؤنٹس کی مدد سے پولیس ای بے اور ایمازون کی گئی 59 خریداریوں کی جانچ کر پانے میں کامیاب ہوئی۔ ان میں وہ غیر رجسٹرڈ نوکیا کا فون بھی شامل تھا جسے قتل کے منصوبے میں رابطے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

اس کی سِم ایلن کو گولی مارے جانے کے بعد جلد ہی بند کر دی گئی۔

تفتیش سے حاصل نتائج

عالمی سطح پر جرائم کی دنیا کے خاص مجرم سمجھے جانے والے ان تین افراد کا قصہ بالآخر تفتیش کاروں نے ان کی طرف سے پھینکی گئی ایک ڈیوائس کو برآمد کر کے تمام کیا۔

انھیں پیر کو قتل کی سازش کا قصوروار قرار دیا گیا ہے اور اب انھیں 25 اپریل کو سزا سنائی جائے گی۔

چیف انسپکٹر ویب کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلے اپنی جگہ مگر ایسے جرائم میں پولیس کی محنت طلب تفتیش ایک مسلسل جاری عمل ہے۔

یہ محض ایک مقدمہ ہے جس میں مسلسل کھوج کے بعد ایک حتمی نتیجے تک پہنچے۔

جب لندن پلٹ شوہر کی لاش کے ٹکڑے ڈرم میں ڈال کر اہلیہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ سیر پر نکل گئیٹوبہ ٹیک سنگھ میں خاتون کے قتل پر والد اور بھائی کو پھانسی کی سزا: ’واردات کے بعد والد کا بیٹے کو پانی پلانا اس جرم کو مزید سنگین بناتا ہے‘مصطفیٰ عامر قتل کیس اور کال سینٹر کا غیر قانونی کاروبار: ڈبہ کیا ہوتا ہے اور پاکستان میں یہ کال سینٹر کیسے کام کرتے ہیں؟افغان طالبان کی قید میں برطانوی جوڑا: ’والدہ کو دن میں صرف ایک وقت کا کھانا دیا جا رہا ہے‘امریکی پروفیسر، فلسطینی اہلیہ اور حماس کی حمایت کا الزام: امریکہ میں زیرِ حراست طالب علم بدر خان سوری کون ہیں؟ ٹی ٹی پی کی کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ جمع کرنے کی کوشش: پاکستان میں شدت پسندوں کے ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More