وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مخالفین ڈھنڈوے پیٹتے رہے کہ اب آیا منی بجٹ، مگر اس کے بجائے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
بدھ کو اسلام اباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے وزیر خزانہ، ڈپٹی وزیراعظم دوسرے حکام کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے اس کے لیے بڑی قربانی دی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر ’اغیار‘ اور مخالفین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ کہتے تھے کہ اب آیا منی بجٹ، اب آئی ایم ایف کا پروگرام آگے نہیں جائے گا۔‘
’منی بجٹ بھی نہیں آیا اور انتہائی چیلنجنگ صورت حال میں آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ایسے وقت میں طے پایا جب دو صوبوں میں دہشت گردی عروج پر تھی۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیم نے بھی چیلنجز کا سامنا کیا مگر سب سے زیادہ قربانیاں عوام نے دیں وہ نہ ہوتیں یہ معاہدہ نہ ہو پاتا۔ انہوں نے مہنگائی کا بوجھ برداشت کیا، میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں صوبوں کا بھی بڑا حصہ ہے اور زرعی ٹیکس کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے برس آئی ایم ایف نے ٹیکس کلکشن ٹارگٹ کیا تھا اس کو اچیو کر لیا گیا۔
وزیراعظم کے مطابق ’آئی ایم ایف نے ٹارگٹ کم کرنے کا بھی کہا مگر میں نے انکار کیا، جس پر اسے حیرانی بھی ہوئی ہو گی اور پھر بات چیت میں اس کو اس 12 اعشاریہ سے 12 اعشاریہ ایک پر لایا گیا مگر ہم بات چیت کر کے 12 اعشاریہ تین پر لے گئے، جس کا ملک کو فائدہ ہوا۔‘ انہوں نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کپتان ایک ہوتا ہے اور وہ درست کام نہ کرے تو باقی 10 نے کیا کام کرنا ہے۔‘
ان کے مطابق ’پچھلے برس محصولات کی وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور مہنگائی میں تاریخی کمی آئی۔‘
انہوں نے لیگل کورس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس پر کام شروع ہو چکا ہے اور اب تک 34 ارب روپے ریکور ہو چکے ہیں۔