انڈیا: مسجد میں روزانہ افطار اور محبتیں بانٹنے والی ہندو لڑکی٬ افطار کروانے کی سوچ کیسے آئی؟

بی بی سی اردو  |  Mar 28, 2025

BBC

انڈیا کے دارالحکومت دلی کی جامع مسجد کا احاطہ مغرب سے قبل ہی بھر جاتا ہے۔ افطار سے پہلے قطاروں میں موجود روزے داروں میں مرد بھی ہیں، خواتین بھی اور بچے بھی۔

سلیقے سے بنی ان قطاروں کے آگے افطار کے لیے مختلف لوازمات دکھائی دے رہے ہیں۔ ابھی اذان میں 35 منٹ باقی تھے جب ایک نوجوان لڑکی اپنی چند ساتھیوں کے ساتھ کھانے پینے کے سامان سے بھرے کئی بڑے کارٹن لے کر مسجد کے وسیع احاطے میں داخل ہوئی۔

مسجد کی شمالی دیوار کے نزدیک ایک محراب کے پاس رک کر اس لڑکی نے پلاسٹک کی پلیٹوں میں کھجوریں، پکوڑے اور کھانے کا دیگر سامان رکھنا شروع کیا تو دیکھتے ہی دیکھتے روزے داروں کی ایک بھیڑ ان کے گر جمع ہو گئی۔

سر پر دوپٹہ اوڑھے اس لڑکی نے اذان ہونے سے پہلے افطار کا سامان تیزی سے تقسیم کرنا شروع کر دیا۔ یہ ان کے لیے نیا کام نہیں تھا کیوں کہ وہ پہلی رمضان سے ہی دلی کی جامع مسجد میں افطار کا اہتمام کرتی آ رہی ہیں۔

اور شاید یہ سب کچھ حیران کن نہیں ہوتا اگر وہ مسلمان ہوتیں۔

اس لڑکی کا نام نیہا بھارتی ہے اور وہ گذشتہ تین برس سے ہر رمضان میں روزے داروں کے لیے افطار کا اہتمام کرتی آئی ہیں۔ پرانی دلی کے چاوڑی بازار علاقے کی رہائشی نیہا ہندو ہیں۔

تو آخر وہ افطار کا اہتمام کیوں کرتی ہیں اور وہ بھی دلی کی جامع مسجد میں؟

BBCپرانی دلی کے چاوڑی بازار علاقے کی رہائشی نیہا ہندو ہیں’ہندو اور مسلمان الگ نہیں‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نیہا بھارتی نے بتایا کہ یہ ترغیب انھیں اپنے والدین سے ملی۔ پہلی بار انھوں نے صرف رمضان کے چار جمعے کو افطاری کا اہتمام کیا تھا۔

نہیا کہتی ہیں کہ ’میں نے بچپن سے یہی سیکھا ہے کہ ہندو اور مسلمان الگ نہیں ہیں۔‘

ان کے اس کام میں جو انھوں نے تنہا شروع کیا تھا، رفتہ رفتہ اور لوگ بھی ان کے ساتھ شامل ہوتے گئے۔

نہیا نے بتایا کہ ’پہلے میں اپنے پیسوں سے افطار کا انتطام کرتی تھی۔ لیکن جب زیادہ لوگوں کے لیے انتظام کرنا شروع کیا تو میں نے دوستوں سے مدد مانگی، سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کی اور بہت سے لوگ مدد کے لیے آگے آئے۔‘

نیہا کی مدد کرنے والوں میں ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔ نیہا کہتی ہیں کہ ان میں مسلمان بھی ہیں، سکھ بھی اور ہندو بھی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اس کام میں ہندو بھی بڑھ چڑھ کر مدد کر رہے ہیں۔‘

رمضان المبارک: برطانیہ کے گرجوں، میوزیم اور سٹیڈیم کے اندر افطاری میں غیر مسلم بھی شریک ہوئےپاڑہ چنار کے راستے کی بندش: ’زندگی میں پہلا رمضان جس میں افطار کے لیے کھجور تک دستیاب نہیں‘رمضان اور لینٹ: مسیحی برادری اور مسلمانوں کے روزوں میں کیا فرق ہے؟مودی کے ہاتھوں متحدہ عرب امارات میں مندر کا افتتاح: کیا یہ عرب دنیا میں پہلا ہندو مندر ہے؟افطار کروانے کی سوچ کیسے آئی؟

ستائیس برس کی نیہا ایم بی اے کر چکی ہیں اور پی ایچ ڈی کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ ان کے ذہن میں افطاری کے اہتمامکا تصور کیسے آیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے محسوس کیا کہ ملک میں نفرتیں بڑھتی جا رہی ہیں اور ہر طرف نفرت کی باتیں ہو رہی ہیں تو مجھے لگا کہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘

نیہا کے مطابق ’میں نے اپنے ماں باپ سے بات کی جنھوں نے میری پوری حمایت کی اور انھوں نے کہا کہ تم روزے داروں کے لیے افطاری لے کر جاؤ۔‘

یوں اپنے والدین کی مدد سے نیہا نے افطاریکا آغاز کیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ افطاری کے لیے ہم خود سامان لاتے ہیں،کھانا ہم خود گھر پر بناتے ہیں اور روز الگ الگ چیزیں لاتے ہیں اور ان کے گھر والے اور بعض دوست بھی اس میں مدد کرتے ہیں۔

نیہا بھارتی بہت مقبول بھی ہوتی جا رہی ہیں۔ جامع مسجد میں لوگ خاص طور سے مسلم خواتین، اب ان کے ساتھ فخر سے تصویریں کھنچواتی ہیں۔

BBCاپنے والدین کی مدد سے نیہا نے افطاریکا آغاز کیا۔’جب تک ہو سکے گا یہ کرتی رہوں گی‘

نیہا کو جامع مسجد میں موجود لوگوں سے انسیت ہوتی جا رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہاں لوگوں کا رویہ بہت اچھا ہے۔

’یہاں کوئی یہ نہیں کہتا کہ نیہا ہندو ہے، اس کا کھانا مت لو۔ یہاں سبھی محبت سے پیش آتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’یہ میری خوش نصیبی ہے کہ بہت سے لوگ مجھ سے افطاری لینے آتے ہیں۔ میں ہندو ہوں، اس کے باوجود یہاں پر آتی ہوں۔‘

لیکن وہ کب تک ایسا کرتی رہیں گی؟ اس سوال کا جواب انھوں نے یوں دیا کہ ہم پہلی رمضان سے مسلسل یہاں آتے رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں بھی جب تک ہو سکے گا روزے داروں کے لیے میں یہ کرتی رہوں گی۔ مجھے بہت خوشی ملتی ہے۔‘

نہیا کا مقصد ہے کہ نفرتوں کے ماحول میں محبت کا پیغام دیا جائے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’اگر محبتیں پہلے جیسی برقرار ہوتیں تو شاید مجھے محبت بانٹنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔‘

’جب دیکھا کہ نفرتیں بڑھ رہیں تب میں نے سوچا کہ محبتیں بڑھنی چاہیے۔ اگر آپ سچے انڈین ہیں تو آپ کو امن سے رہنا چاہیے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’یہ جو افطاری کا سامان میں لوگوں میں بانٹ رہی ہوں، یہ کھانا نہیں ہے، میں محبت بانٹ رہی ہوں۔‘

نہیا کا کہنا ہے کہ ’سب کو معلوم ہونا چاہيے کہ جو نفرتیں ہیں، ان کو کتنا ہی بڑھانے کی کوشش کی جائے، بالآخر محبتیں ہی زندہ رہیں گی۔ اس لیے میرا اصل پیغام محبت ہے اور محبتیں زندہ رہنی چاہیں۔‘

افطار دسترخوان پر جلیبیاں، امرتی، سویّاں اور میٹھے مشروبات: رمضان میں میٹھے سے ہاتھ کیوں نہیں رکتاپاکستان میں احمدی برادری کی کم ہوتی آبادی: ’پڑوسی کہتے کہ اِن سے بات مت کریں ورنہ منھ پلید ہو جائے گا‘پاڑہ چنار کے راستے کی بندش: ’زندگی میں پہلا رمضان جس میں افطار کے لیے کھجور تک دستیاب نہیں‘ رمضان المبارک: برطانیہ کے گرجوں، میوزیم اور سٹیڈیم کے اندر افطاری میں غیر مسلم بھی شریک ہوئےمسجد قاسم علی خان کی تاریخ اور چاند دیکھنے کی روایت سے اس کا تعلقدلی کی جامع مسجد کے ’شاہی‘ امام کو بدلنے کے لیے عدالت میں پٹیشن: ’سلطنت چلی گئی، انگریز چلے گئے لیکن آپ کی بادشاہت ختم نہیں ہوئی‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More