پی ایس ایل 10 میں کون سا کھلاڑی ابھرے گا، کون ڈوبے گا؟ عامر خاکوانی کا تجزیہ

اردو نیوز  |  Apr 14, 2025

پی ایس ایل 10 شروع ہوئے تین دن ہو چکے ہیں، چار میچز ہوگئے، یعنی چھ کی چھ ٹیموں کی پہلے میچ کی کارکردگی سامنے آ گئی۔ ابھی تقریباً ہر ٹیم نے نو نو مزید میچز کھیلنے ہیں، وینیوز بھی تبدیل ہوں گے، مجموعی طور پر چار الگ شہروں اور سٹیڈیمز میں میچز ہوں گے۔

ممکن ہے کہیں پر پچز کچھ مختلف ہوں، اگرچہ ٹی20 میں ہر جگہ اچھی بیٹنگ پچیں اور تیز آؤٹ فیلڈ ہوتی ہے تو ہائی سکورنگ میچز ہی ہوتے ہیں۔

چھ کی چھ ٹیموں کا سٹرکچر، اپروچ کا ہلکا سا اندازہ تو ہو گیا ہے۔ ابتدائی میچز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو بڑے مارجن سے ہرایا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے لاہور قلندرز کو یک طرفہ میچ میں ہرا دیا، کراچی کنگ نے ملتان سلطان کا بنایا ہوا رنز کا پہاڑ نما ٹارگٹ حاصل کرکے ہر ایک کو حیران کر دیا۔

جبکہ لاہور قلندرز نے چوتھے میچ میں کوئٹہ کو 79 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے دی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ ہمیشہ کی طرح جارحانہ اپروچ والی ہارڈ ہٹرز کی اکثریت پر مشتمل ٹیم ہے۔ ملتان سلطان نے پہلے میچ میں لمبا سکور کیا، مگر ان کی بولنگ میں کمزوری نظر آئی۔ لاہور قلندرز ابھی ردھم میں نہیں، کراچی کنگز بھی اس بار لگتا ہے مختلف اور جارحانہ موڈ میں ہے۔ پشاور زلمی میں صائم ایوب نے اپنی فارم کی جھلک دکھلائی، مگر بابر اعظم پہلے میچ میں ناکام رہا۔

اس بار کوئٹہ مضبوط اور تگڑی ٹیم لگ رہی ہے، اس کی اپروچ جارحانہ ہے، کپتان اچھی فارم میں لگ رہا، فن ایلن، حسن نواز، مارک چیپ مین، خواجہ نافع، کشال مینڈس، رائلی روسو جیسے ہٹرز موجود ہیں، بولنگ میں تجربہ کار عامر کے ساتھ دو اچھے مسٹری سپنرز ابرار اور عثمان طارق بھی موجود ہیں۔

پی ایس ایل 10 میں البتہ ابھی بہت کچھ ہونا ہے، کھلاڑی فارم میں آ جائیں گے، کچھ کی فارم برقرار نہیں رہ سکے گی۔ ایک مہینے تک یہ سب کچھ ٹاپ پر رکھنا آسان نہیں ہوتا۔

لاہور قلندرز نے چوتھے میچ میں کوئٹہ کو 79 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر بار پی ایس ایل چند کھلاڑیوں کو نمایاں کر دیتا ہے انہیں دوبارہ سےقومی ٹیم میں آنے کا موقعہ مل جاتا ہے جبکہ ایسے کھلاڑی بھی ہیں جو پی ایس ایل میں بری کارکردگی کی بنا پر قومی ٹیم ہی سے باہر ہوجاتے ہیں۔ اس بار ایسا کیا ہوسکتا ہے؟

اس پی ایس ایل میں اس حوالے سے دو تین کیٹیگریز کو غور سے دیکھنا ہوگا۔

کھلاڑیوں کا ایک حلقہ ایسا ہے جو بنیادی طور پر ٹیسٹ کرکٹ یا ون ڈے کرکٹ میں معروف ہے، مگر بتدریج انہوں نے خود کو ٹی 20 کرکٹ کے لیے موزوں بنایا یا اس کی فکر میں لگے ہیں۔ انہوں نے جارحانہ شاٹس کھیلنے سیکھ لیے، غیر روایتی ٹی20 شاٹس میں مہارت حاصل کی اور اب وہ اچھے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کی صلاحیت پیدا کر چکے ہیں۔ ان میں سلمان علی آغا سرفہرست ہیں۔ صرف سال ڈیڑھ پہلے تک ان کی ٹی20 ٹیم میں جگہ تک نہیں تھی، وہ صرف ٹیسٹ میچز کھیلا کرتے تھے۔ آج وہ ٹی 20 ٹیم کے کپتان بن چکے ہیں۔ سلمان آغا اچھے سٹرائیک ریٹ کے ساتھ جارحانہ شاٹس کھیلتے ہیں، انہوں نے کور میں چھکا لگانے، اپر کٹ شاٹس اور لمبے چھکے لگانے کی صلاحیت ڈویلپ کر لی ہے۔ وہ 140 سے 50 تک کے سٹرائیک ریٹ سے کھیلتے ہیں کبھی اس سے بھی زیادہ تیز۔

شاہین شاہ آفریدی کو قومی ٹی20 ٹیم میں جگہ پکی کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)سعود شکیل بھی خالص ٹیسٹ پلیئر مانے جاتے تھے، تاہم پچھلے سال انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے اوپننگ کی اور اچھی کارکردگی دکھائی، تاہم وہ قومی ٹی20 ٹیم میں نہیں آ سکے۔ اس بار انہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا کپتان بنا دیا گیا ہے۔ اپنے پہلے میچ میں سعود شکیل نے بڑی عمدہ بیٹنگ کی اور وکٹ کے چاروں طرف جارحانہ شاٹس لگائے۔ یوں لگ رہا ہے کہ یہ پی ایس ایل سعود شکیل کو قومی ٹی20 ٹیم کی طرف لے جائے گا یا کم از کم دیگر انٹرنیشنل لیگز کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

عبداللہ شفیق کے بھی کچھ ایسے ہی مسائل رہے ہیں۔ انہیں ٹیسٹ اور ون ڈے کے ساتھ ٹی20 میں بھی مواقع ملتے رہے ہیں، مگر عبداللہ شفیق کی بیڈ فارم انہیں نقصان پہنچاتی رہی۔ پی ایس ایل ان کے لیے سنہری موقع ہے۔ انہوں نے قلندرز کی طرف سے پہلے میچ میں اچھی ففٹی بنائی، چھکے بھی لگائے اور سٹرائیک ریٹ بھی عمدہ تھا۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ پورا ٹورنامنٹ کیسے کھیلیں گے۔

محمد رضوان اور بابراعظم پاکستان کے تینوں فارمیٹس کے لازمی جز تھے، یہ ٹی20 میں اوپننگ کیا کرتے اور انہوں نے کئی ریکارڈز بنا رکھے ہیں۔ سلو سٹرائیک ریٹ کے باعث ان کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں، سردست یہ دونوں قومی ٹی20 ٹیم سے باہر ہیں۔ صائم ایوب کی واپسی اور فخرزماں کے فٹ ہوجانے جبکہ حسن نواز اور محمد حارث کی جارحانہ بیٹنگ کے بعد رضوان اور بابر دونوں کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہو گئے ہیں۔ رضوان ملتان سلطانز کے کپتان ہیں، اپنے پہلے میچ میں رضوان نے کراچی کے خلاف سینچری بنائی، لمبے چھکے بھی لگائے اور سٹرائیک ریٹ بھی ڈیڑھ سو کے لگ بھگ تھا جو کہ اچھا سمجھا جاتا ہے۔ بابر اعظم البتہ پہلے میچ میں کچھ نہ کر پائے، مگر بابر یقینی طور پر اس پی ایس ایل میں اپنی کھوئی فارم حاصل کرنے کے ساتھ نیشنل ٹی20 ٹیم میں واپسی کی کوشش کریں گے۔

صائم ایوب نے پہلے میچ میں ففٹی سکور کی۔ (فوٹو: پی ایس ایل)شاداب خان کو دورہ نیوزی لینڈ میں ٹی20 کا نائب کپتان بنایا گیا تھا، مگر وہ بولنگ میں ناکام ہی رہے۔ اب وہ بھی پی ایس ایل میں پرفارم کر کے اپنی جگہ پکی کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پہلے میچ میں شاداب نے تین وکٹیں لیں۔ شاہین شاہ آفریدی کو بھی قومی ٹی20 ٹیم میں جگہ پکی کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ لاہورقلندرز کے کپتان ہیں۔

ان کے لیے بھی پی ایس ایل اہم ہے۔ نسیم شاہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے کھیل رہے ہیں، وہ بھی پرفارم کرنے کے لیے فوکس ہیں۔ نسیم شاہ خود کو آل راؤنڈر بنانا چاہتے ہیں، ممکن ہے وہ کسی میچ میں اچھی جارحانہ بیٹنگ کر کے شائقین کو محظوظ کریں۔ احسان اللہ بڑے اچھے تیز فاسٹ بولر بن کر ابھرے تھے، ایک سالہ انجری نے انہیں دور کر دیا، ان کی سپیڈ بھی کم ہوئی، انہیں پی ایس ایل میں کسی نے سلیکٹ نہیں کیا تھا، جس پر وہ خاصے مایوس ہوئے اور پی ایس ایل آئندہ کبھی نہ کھیلنے کا جذباتی اعلان بھی کیا، پھر واپس لے لیا۔ اب احسان اللہ کو بھی زلمی نے شامل کر لیا ہے۔ زلمی ہی کی جانب سے 17 سالہ نوجوان فاسٹ بولر علی رضا بھی کھیل رہے ہیں، ان کی بولنگ کی تعریف محمد آصف جیسے فاسٹ بولر کھل کر چکے ہیں۔ دیکھیں یہ نوجوان اس بار کیا کارکردگی دکھاتا ہے۔ عاکف جاوید نے نیوزی لینڈ میں اچھی کارکردگی دکھائی، وہ اس بار ملتان سے کھیل رہے ہیں۔

ابرار احمد اور سفیان مقیم دونوں مختلف انداز کے مگر اچھے مسٹری سپنرز ہیں۔ یہ پی ایس ایل دونوں کے لیے اہم ہے کہ اپنی پرفارمنس سے ٹیم میں جگہ مستحکم کر سکیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مسٹری سپنر عثمان طارق بھی سرپرائز پیکیج ہیں، وہ بھی قومی ٹیم میں آنے کے خواہاں ہوں گے۔ فیصل اکرم اور قاسم اکرم بھی اچھے نوجوان سپنرز ہیں۔ اس بار یہ ٹورنامنٹ ان سپنرز کے لیے اہم ہے۔

نوجوان بلے بازوں میں حسن نواز نے دورۂ نیوزی لینڈ میں ایک شاندار سینچری بنائی، اگرچہ ان کی بعض تکنیکی خامیاں بھی نظر آئیں اور وہ چار میچز میں بری طرح ناکام بھی ہوئے مگر ان کی سینچری حیران کن تھی۔ حسن نواز کوئٹہ کی جانب سے کھیل رہے ہیں اور انہیں بھی ماہرین توجہ سے دیکھ رہے ہیں۔ نوجوان وکٹ کیپر حسیب اللہ بھی کوئٹہ کی جانب سے کھیل رہے ہیں، انہیں دورۂ آسٹریلیا، زمبابوے میں لے جایا گیا تھا، مگر حسیب اللہ کو ابھی مناسب مواقع نہیں مل سکے۔ جارحانہ بیٹر وکٹ کیپر محمد حارث پشاور زلمی کی جانب سے کھیل رہے ہیں، حارث کو بھی دورۂ نیوزی لینڈ میں موقعہ ملا۔ پی ایس ایل حارث کے لیے بھی اہم ہے۔ صاحبزادہ فرحان نے ابھی دو ہفتے قبل ختم ہونے والے ڈومیسٹک ٹی20 ٹورنامنٹ میں ریکارڈ رنز بنائے، انہوں نے دو سینچریاں بھی جڑ دیں۔ صاحبزادہ فرحان اس پرفارمنس کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے سلیکٹ ہو چکے ہیں، انہیں پہلا میچ بھی کھلایا گیا۔ فرحان کے لیے یہ ٹورنامنٹ اہم ہے۔

کوئٹہ کی ٹیم میں دو مسٹری سپنرز ابرار اور عثمان طارق موجود ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)اوپننگ اور پہلے چار نمبروں کے لیے مقابلہ بہت سخت ہوچکا ہے کیونکہ صائم ایوب بھی فٹ ہو گئے ہیں، زلمی کی جانب سے پہلے میچ میں صائم نے اچھی ففٹی لگائی اور عمدہ شاٹس کھیلے۔ صائم فارم میں لگ رہے ہیں۔ فخرزمان قلندرز کی جانب سے کھیل رہے ہیں، وہ بھی فٹ ہو چکے ہیں، البتہ پہلے میچ میں وہ رنز نہیں بنا سکے۔ مگر دوسرے میچ میں کوئٹہ کے خلاف انہوں نے 67 رنز کی بہت اچھی اننگز کھیلی اور مین آف دی میچ قرار پائے۔ فخر، صائم، حسن نواز، حارث، صاحبزادہ فرحان کی موجودگی اور پھر بابراعظم، محمد رضوان کی دستیابی میں پہلے چار بیٹرز کا چننا مشکل کام ہے، خاص کر جب سلمان علی آغا بھی نمبر تین یا چار پر کھیل رہے ہوں اور ایک امیدوار سعود شکیل بھی بن جائیں۔ دیکھیں کیا بنتا ہے اس معاملے کا۔

پاور ہٹرز کا مسئلہ ابھی تک چل رہا ہے۔ اعظم خان کو مواقع ملے مگر وہ ناکام رہے، ان کی فٹنس پر بھی بات ہوتی رہی۔ ان کا وزن ابھی تک زیادہ کم نہیں ہوا، دیکھیں وہ بیٹ سے کیا کارکردگی دکھاتے ہیں؟ وہ اسلام آباد سے کھیل رہے ہیں۔ عرفان نیازی کراچی سے کھیلتے ہیں، انہیں بھی آزمایا جاتا رہا ہے۔ اس بار بھی ان کی کارکردگی دیکھی جائے گی۔ خوشدل شاہ اس بار کراچی کنگز سے کھیل رہے ہیں، پہلے میچ میں خوشدل نے عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی، وہ سپن آل راؤنڈر کے لیے اچھے امیدوار بن سکتے ہیں۔ فہیم اشرف کوئٹہ کی جانب سے کھیل رہے ہیں۔ وہ بھی اپنی پرفارمنس دکھا کر جگہ بنانا چاہتے ہوں گے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More