پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ اگر اُن کا اثر رسوخ ہوتا تو وہ آج پی سی بی کے چیئرمین ہوتے۔
گلگت بلتستان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہد آفریدی کا کہنا تھا ’کیا مجھے اچھا لگے گا کہ میں پی سی بی کے پاس جاؤں اور کہوں کہ مجھے نوکری چاہیے، عزت دینے سے عزت ملتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے ان چیزوں کا شوق نہیں اور نہ ہی مجھے کرسی کا لالچ ہے، نہ مجھے ان کے کانٹریکٹ چاہییں، میرے پاس سب کچھ ہے، مجھے پی سی بی میں کبھی موقع ملا تو میں صرف پاکستان اور پلیئرز کی خاطر آؤں گا۔‘
آفریدی نے کہا کہ ’ہمارے دور میں قومی کرکٹ ٹیم میں میچ ونر بہت تھے، اب اتنے میچ ونرز نہیں۔ اگر آپ کہیں کہ بابر رن کرے گا یا شاہین آؤٹ کرے گا تو ہی ہم جیتیں گے ایسا نہیں ہو سکتا، یہ ایک ٹیم گیم ہے۔‘
پاکستان کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نچلے لیول میں تگڑے لوگ چاہیں تاکہ وہ پلیئرز کی اچھی ٹریننگ کر سکیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ کا سٹرکچر کسی بیوروکریٹ کو دیا جائے تو کسی کو سمجھ نہیں آئے گی۔‘
شاہد آفریدی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ’پی سی بی کا چیئرمین جو بھی آتا ہے وہ سیاسی بنیاد پر آتا ہے، چہرے بدلنے سے سسٹم نہیں بدلتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں بہت ٹیلنٹ ہے لیکن یہ ٹیلنٹ ضائع بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے۔ گلگت بلتستان میں اگر ٹیلنٹ ہوا تو وہ ضائع نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے گلگت بلتستان کی حکومت سے درخواست کی کہ ’یہاں بچے کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں تو گراؤنڈ فراہم کیے جائیں تاکہ ٹیلنٹ کو آ گے لایا جا سکے۔‘