بلوچستان میں ٹرینوں کی سکیورٹی ڈیوٹی سے غیرحاضری پر 15 لیویز اہلکار برطرف

اردو نیوز  |  Apr 21, 2025

بلوچستان میں ٹرینوں کی سکیورٹی ڈیوٹی سے غیرحاضری اور حکم عدولی پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

سرکاری حکم نامے کے مطابق برطرف کیے گئے اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے اضلاع سبی، سوراب، خضدار، کیچ (تربت) اور پنجگور سے ہے جو بلوچستان لیویز فورس کے سپیشل سوشیو اکنامک پروٹیکشن یونٹ (ایس ایس پی ای یو) اور سی پیک ونگ سے وابستہ تھے۔

برطرف اہلکاروں کو کوئٹہ سے جعفرآباد تک علاقوں میں ٹرینوں اور ریلوے ٹریک کی سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اطلاع اور جواز پیش کیے بغیر نہ صرف اپنی ڈیوٹی سے غیرحاضری کی بلکہ اعلیٰ حکام کے احکامات کی خلاف ورزی بھی کی۔

ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان اہلکاروں کی غیرحاضری نے فورس کے اندر نظم و ضبط کے ماحول کو متاثر کیا بلکہ دیگر اہلکاروں کو بھی حکم عدولی پر اکسانے کی کوشش کی گئی۔ اسی بنیاد پر ان کے خلاف ’بلوچستان لیویز فورس ڈسپلنری رولز 2015‘ کے تحت سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔

ڈی جی بلوچستان لیویز فورس عبدالغفار مگسی نے اردونیوز سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ ٹرینوں کی سکیورٹی بہتر بنانے کے لیے صوبے کے مختلف اضلاع سے لیویز کے 80 کے قریب اہلکاروں کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاہم ان میں 15 اہلکاروں نے احکامات کی پاسداری نہیں کی جس پر ان کے خلاف کارروائی  کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ لیویز فورس میں غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی،  قومی تنصیبات اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب گزشتہ ماہ 11 مارچ کو بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے پہاڑی علاقے میں مسافر ٹرین پر ہونے والے ہولناک حملے کے بعد ریلوے سکیورٹی کے لیے غیرمعمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

اس حملے میں 26 مسافر جان سے چلے گئے تھے جبکہ 400 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ مغویوں کو 36 گھنٹوں کی طویل کارروائی کے بعد بازیاب کرایا گیا تھا۔

واقعے کے بعد دو ہفتوں سے زائد عرصے تک ٹرین سروس معطل رہی اور سکیورٹی کے ازسرنو جائزے کے بعد ٹرینوں کی آمد و رفت بحال کی گئی۔

ریلوے حکام کے مطابق ٹرینوں کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پیریلوے پولیس کو ٹرینوں کی سکیورٹی کے لیے نفری کی کمی کا سامنا ہے اس لیے سکھر اور ملتان ڈویژن سے ریلوے پولیس کے اضافی اہلکار بلوچستان طلب کیے گئے ہیں جبکہ وفاقی حکومت ریلوے پولیس میں 500 نئی بھرتیوں کا بھی فیصلہ کیا ہے جن میں سے 70 فیصد کو بلوچستان میں تعینات کیا جائے گا۔

ریلوے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نفری کی کمی کے باعث صوبائی حکومت سے بھی مدد طلب کی گئی ہے۔

فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ٹریک کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں نفری بڑھائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین کے اندر ریلوے پولیس اور ایف سی اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔

ریلوے حکام کے مطابق ریلوے ٹریک اور ٹرینوں کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں اور حساس علاقوں میں ڈرون کیمروں سے نگرانی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ ریلوے پولیس کو جدید مواصلاتی نظام سے بھی لیس کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More