کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں سخت گرمی کے بعد اچانک موسم سرد ہو گیا ہے۔ موسم کی اس غیرمعمولی تبدیلی نے جہاں شہریوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے وہیں زراعت سے وابستہ طبقے کے لیے تشویش پیدا کر دی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ ہفتے کے مقابلے میں کوئٹہ اور صوبے کے بالائی اور شمال مشرقی علاقوں میں درجہ حرارت میں 10 سے 12 سینٹی گریڈ کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی وجہ شمال سے آنے والی تیز رفتار قندھاری ہواؤں کو قرار دیا جا رہا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 22.5 سینٹی گریڈ اور کم سے کم 11.5 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ کوئٹہ کے علاقے سمنگلی کے علاقے میں کم سے کم درجہ حرارت 8.5 سینٹی گریڈ تک گر گیا۔ قلات میں رات کا درجہ حرارت 4 سینٹی گریڈ تک گرنے سے سردی کی شدت مزید بڑھ گئی ہے۔
صرف تین روز قبل یعنی 18 اپریل کو کوئٹہ میں درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا تھا جو موجودہ درجہ حرارت سے 12 ڈگری زائد ہے۔
شدید گرمی کے بعد اچانک سردی کی لہر نے شہریوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ گھروں میں پنکھے اور ایئرکنڈیشنر کی جگہ دوبارہ ہیٹرز کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ گرمی سے بچاؤ کے انتظامات کر چکے تھے لیکن موسم کی اچانک تبدیلی نے انہیں دوبارہ گرم کپڑوں کے استعمال پر مجبور کر دیا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق موسم کے اس اتار چڑھاؤ سے بچوں میں نزلہ، زکام اور بخار کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔زمیندار ایکشن کمیٹی کے سیکریٹری جنرل عبدالرحمان بازئی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ہفتے موسم سخت گرم تھا اور اس ہفتے اچانک موسم سرد ہو گیا۔ فصلوں کے لیے موسم کی بتدریج تبدیلی ضروری ہوتی ہے۔ اچانک اتارچڑھاؤ زراعت کے لیے منفی ثابت ہو رہا ہے۔’گندم کی فصل اس وقت نشوونما کے حساس مرحلے میں ہے اور تیز ہواؤں سے گندم کا سٹہ ہلنے سے پیداوار میں کمی کا اندیشہ ہے۔ زیرہ کے علاوہ پھلدار درختوں جیسے انگور، سیب، خوبانی، آڑو اور چیری کو بھی نقصان پہنچا ہے کیونکہ ان دنوں ان درختوں پر پھول اور پھل لگنا شروع ہوتے ہیں۔‘عبدالرحمان بازئی نے کہا کہ ’قلات، کوئٹہ، مستونگ، پشین، نوشکی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور لورالائی جیسے علاقوں میں اس تبدیلی کے اثرات سب سے زیادہ محسوس کیے جا رہے ہیں۔ وہاں کم سے کم درجہ حرارت آٹھ سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا گیا ہے جو گندم اور دیگر فصلوں کے لیے نقصان دہ ہے۔‘محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق پھلدار درختوں اور فصلوں کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ (فائل فوٹو: ایکس)محکمہ موسمیات کوئٹہ کے میٹرولوجسٹ محمد اسلم کے مطابق حالیہ سردی کی لہر کا سبب شمال سے چلنے والی تیز ہوائیں ہیں جنہیں مقامی طور پر ’قندھاری ہوائیں‘ کہا جاتا ہے۔ ان ہواؤں نے کوئٹہ، قلات، زیارت سمیت بلوچستان کے بالائی علاقوں میں درجہ حرارت میں واضح کمی پیدا کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ شدید موسمی صورتحال نہیں تاہم جن علاقوں میں درجہ حرارت تین سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے وہاں فصلوں کو نمایاں نقصان پہنچ سکتا ہے۔’اپریل کے مہینے میں کوئٹہ سمیت قریبی علاقوں میں موسم میں اتار چڑھاؤ معمول کا حصہ ہوتا ہے تاہم گذشتہ دنوں کی اچانک گرمی اور بے ترتیبی کی وجہ سے لوگوں کو اس کی شدت زیادہ محسوس ہو رہی ہے۔‘محمدم اسلم کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں کے معمول سے زیادہ گرم موسم نے ان سرد قندھاری ہواؤں کا اثر کم کیا ورنہ فصلوں کو مزید نقصان پہنچ سکتا تھا۔طبی ماہرین کے مطابق موسم کے اس اتار چڑھاؤ سے بچوں میں نزلہ، زکام اور بخار کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق مارچ اور اپریل میں بلوچستان میں معمول سے کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں اور آئندہ دو مہینوں میں بھی شمال مشرقی اور وسطی بلوچستان میں کم بارشوں کا امکان ہے۔ نمی میں کمی کی وجہ سے بھی گندم کی پیداوار اور سبزیاں متاثر ہو رہی ہیں جبکہ پھلدار درختوں اور فصلوں کو پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ ہفتے بلوچستان کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں درجہ حرارت اوسط سے زیادہ رہا۔ سبی، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی، لسبیلہ اور تربت میں 13 سے 18 اپریل کے دوران ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم اب ان علاقوں میں درجہ حرارت میں قدرے کمی آئی ہے۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ہفتے صوبے کے گرم علاقوں میں ایک اور گرمی کی لہر متوقع ہے جس کے لیے زمینداروں اور شہریوں کو پیشگی تیاری کی ضرورت ہے۔