"میں نے ساحل سمندر پر جانے سے پہلے رائیڈر کو اپنا موبائل اور قمیض دی تھی، واپسی پر وہ سب کچھ لے کر غائب ہو چکا تھا۔"
کراچی میں شاپنگ کے لئے ملتان سے آئے ایک شہری کا آن لائن بائیک رائیڈر پر بھروسہ مہنگا پڑ گیا۔ متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ ٹک ٹاک پر شیر شاہ کے علاقے میں ڈیپ فریزر اور اے سی کی نمائش دیکھنے اور خریداری کی غرض سے کراچی آئے تھے اور بائیک رائیڈر کی سروس سے وہیں جارہے تھے کہ اچانک سے سمندر راستے میں پڑا اور کپڑے اور سامان گیلے نہ ہوں یہ سوچ کر انھوں نے رائیڈر کے پاس امانتاً سامان رکھوایا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ واپس آئے تو رائیڈر سامان سمیت رفو چکر ہوچکا تھا۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے متاثرہ فرد کی شکایت درج کر لی ہے اور رائیڈر کی تلاش کا عمل شروع کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور جلد پیش رفت کی امید ہے۔ متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ رائیڈر کی عمر کوئی 30 ، 32 برس کے قریب ہوگی۔ جبکہ ان کے پاس سے چوری ہونے والے سامان میں موبائل فون، والٹ 40 ہزار روپے نقد اور یہاں تک کہ ان کی قیمض بھی شامل تھی۔
ایسا واقعہ شہریوں کے لیے سبق ہے کہ آن لائن سروسز کے استعمال میں احتیاط برتنا ضروری ہے، خاص طور پر جب ذاتی اشیاء کسی اجنبی کے سپرد کی جائیں۔