مقبوضہ بیت المقدس کے قریبی پہاڑی علاقوں میں بھڑکنے والی جنگلاتی آگ نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور دنیا بھر سے مدد مانگ لی ہے۔
آگ اس قدر تیزی سے پھیلی کہ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کے درمیان کی مرکزی سڑک بند کرنا پڑی۔ قریبی آبادیوں کو فوری خالی کروایا گیا، جبکہ ایک معروف اسرائیلی نیوز چینل نے اپنے نشریاتی سلسلے بھی عارضی طور پر روک دیے۔
اب تک تقریباً 5 ہزار ایکڑ جنگلات خاکستر ہو چکے ہیں۔ اس خوفناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے یونان، اٹلی، قبرص اور کروشیا کی جانب سے فائر فائٹر طیارے روانہ کیے گئے ہیں، جبکہ یوکرین، فرانس، اسپین اور چند دیگر ممالک نے بھی مدد فراہم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
آگ کے بڑھتے ہوئے دائرے کی وجہ سے اسرائیلی حکومت کو یومِ آزادی کی تقریبات بھی منسوخ کرنی پڑی ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ درجن سے زائد افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے دس افراد ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر روانہ ہو چکے ہیں۔
آگ لگنے کی اصل وجہ فی الحال واضح نہیں، مگر اسرائیلی حکام نے مشتبہ طور پر آگ بھڑکانے کے الزام میں 18 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ فائر ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ افسر شمولک فریڈمین نے اس سانحے کو اسرائیلی تاریخ کی بدترین آگ قرار دیا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔