انڈیا میں پھنسے اپنے شہریوں کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس لینے کو تیار ہیں: پاکستان

اردو نیوز  |  May 02, 2025

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس لینے کے لیے تیار ہے اگر انڈیا کی جانب سے اُن کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

جمعے کو میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ مستقبل میں بھی پاکستانی شہریوں کے لیے واہگہ بارڈر کھلا رہے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے ختم کرنے کے فیصلے نے سنگین انسانی چیلنجز پیدا کیے۔ متعدد مریض جن کی صحت اچھی نہیں تھی اُن کو اپنا علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنا پڑا۔‘

بیان کے مطابق ’مزید برآں خاندانوں کے منقسم ہونے اور بچوں کے اپنے والدین میں سے کسی ایک سے جدا ہونے کی اطلاعات ہیں۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واہگہ اٹاری بارڈر کراس کرنے کی آخری تاریخ 30 اپریل 2025 تھی۔

’اس تناظر میں ہم میڈیا کی ان رپورٹس سے آگاہ ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کچھ پاکستانی شہری اٹاری میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اگر انڈین حکام انہیں اپنی طرف سے سرحد پار کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو ہم اپنے شہریوں کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘ 

گذشتہ ماہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں نے 26 سیاحوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ 

انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد معطل کر دیا جبکہ پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد میں اپنا سفارتی عملہ بھی کم کر لیا۔ انڈیا میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے مطالبے بھی ہو رہے ہیں۔

واہگہ اٹاری بارڈر کراس کرنے کی آخری تاریخ 30 اپریل 2025 تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پیپاکستان نے جوابی اقدامات کے طور پر شملہ معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دیتے ہوئے جہاں انڈین شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا وہیں اپنی فضائی حدود بھی انڈین ایئرلائنز کے لیے بند کر دیں۔

سعودی عرب، ترکیہ اور امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے دونوں ملکوں کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی کے لیے کوششیں کریں۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More