’سیاحت بہت زیادہ متاثر ہوئی‘، جنگ کے خدشات کے باعث وادی نیلم سیاحوں سے خالی

اردو نیوز  |  May 02, 2025

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع وادی نیلم اپنے قدرتی حسن اور خوبصورت نظاروں کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔ 

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہر سال گرمیوں کے موسم میں تقریباً تین لاکھ سیاح اس جنت نظیر وادی کا رخ کرتے ہیں۔

لیکن اس مرتبہ گرمیوں کے آغاز پر ہی ہمسایہ ملک انڈیا کے ساتھ حالات اس قدر کشیدہ ہو گئے کہ جنگ کی خبروں کے خوف سے سیاح وادی نیلم آنے سے کترا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔

وادی نیلم لائن آف کنٹرول سے صرف تین کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے لہٰذا سرحد پر ہونے والی کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی یہاں کے رہائشیوں کی زندگی پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔

وادی میں واقع ایک ہوٹل کے مالک رفاقت حسین نے بتایا کہ اس حالیہ تنازع سے سیاحتی صنعت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔

’اکثر سیاح جاچکے ہیں اور اپنے شہروں کو واپس چلے گئے ہیں کیونکہ جنگ کا خطرہ ہے۔‘

پہلگام حملے کے بعد سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے متعدد سیاحتی مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے تاہم پاکستان کی طرف کے علاقوں میں ایسے کوئی احکامات نہیں جاری کیے گئے۔

پاکستانی سرحدی علاقے چکوٹھی میں بازار معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں تاہم وہاں کے باسیوں کو خدشات ضرور ہیں۔

عام طور پر ہر سال تقریباً 3 لاکھ سیاح وادی نیلم کا رخ کرتے ہیں۔ فوٹو: اے پیبشیر مغل نامی ایک دکان کے مالک نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’ہماری تمام دعائیں امن کے لیے ہیں کیونکہ جنگ سے سب سے پہلے عام شہری متاثر ہوتے ہیں۔‘

تاہم بشیر مغل کا کہنا تھا کہ جنگ چھڑنے کی صورت میں وہ پاکستان کی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔

ماضی میں حکومت پاکستان سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کو بنکرز کی تعمیر میں مدد فراہم کرتی تھی تاکہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران خود کو محفوظ کیا جا سکے۔ تاہم ان علاقوں کی آبادی میں کافی اضافہ ہو چکا ہے اور کچھ گھروں میں خود کو محفوظ کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے۔

رہائشی بشیر مغل نے خبردار کیا کہ جنگ کی صورت میں مقامی سطح پر ہونے والا نقصان تباہ کن ہوگا۔

چکوٹھی کی رہائشی سائقہ نصیر نے سرحد پر ہونے والی شدید فائرنگ کی یادوں کو دہراتے ہوئے بتایا کہ ان کے گھر میں ایک بنکر موجود ہے۔

’اگر جنگ ہو گئی تو ہم وہیں (بنکر میں) پناہ لیں گے۔ ہم کہیں نہیں بھاگیں گے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More