’کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے‘ پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا سلامتی کونسل اجلاس ختم

اردو نیوز  |  May 06, 2025

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب عاصم افتحار نے کہا ہے کہ پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی بڑھنے پر منگل کو پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ختم ہو گیا ہے۔

جس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے مستقبل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ  پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر کا تنازع سات دہائیوں پر محیط ہے اور تب سے ہی بغیر کسی حل کے چلا آ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنازعات کو وقتی طور پر نظرانداز کیا جا سکتا ہے مگر اس سے وہ ختم نہیں ہوتے بلکہ گہرے ہوتے جاتے ہیں۔

’آج اس معاملے پر صورت حال جہاں تک جا پہنچی ہے پہلے کبھی نہیں تھی اور اشتعال انگیز بیانات کے ساتھ ساتھ فوجی نقل و حرکت صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔‘

ان کے مطابق ’انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا جانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘

انہوں نے اجلاس کے حوالے سے پاکستان کے تین مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سب سے پہلا نکتہ یہ تھا کہ کونسل ارکان پاکستان اور انڈیا کے درمیان بگڑتی صورت حال پر بحث کریں، پہلے بھی انڈیا جارحانہ اور اشتعال انگیز رویہ اپناتا رہا ہے تاہم اس بار اس کی جانب سے پاکستان کے ساتھ جو رویہ اپنایا جا رہا ہے وہ علاقانئی اور بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہے۔

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

عاصم افتخار نے دوسرے نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد موجودہ صورت حال کو اس حل کی طرف لے جانا ہے کہ تصادم سے بچا جا سکے کیونکہ اس کے انتہائی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں اس لیے کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس صورت حال کی بنیادی وجہ کشمیر کا تنازع ہے جس کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر ابھی عمل ہونا باقی ہے اور وہاں کے عوام ایک غاصب قوت کے خلاف اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس کی جانب سے اجلاس کے لیے طے کیے گئے مقاصد کو حاصل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کونسل ارکان کا شکریہ ادا کیا جن کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کیے جانے اور مذاکرات سے معاملے کو حل کرنے کا کہا گیا تھا۔

’متعدد ارکان نے تنازع کو پرامن انداز سے حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اس کو کشمیر کے عوام کی امنگوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے حل کیا جائے۔‘

پہلگام واقعے کے بعد سے پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے (فوٹو:روئٹرز)

عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں کسی اشتعال انگیزی کے تحت نہیں بلکہ امن کے پیغام کے ساتھ آیا ہے مگر امن خلا میں نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے ذمہ داری، تحمل اور احترام کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے انڈیا کے حالیہ طرزعمل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جانب سے 23 اپریل کو جو غیرقانونی اقدامات کیے گئے اور کسی ممکنہ کارروائی کے حوالے سے انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا، تاہم پاکستان تصادم نہیں چاہتا۔

ان کے مطابق ’ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 51 کے تحت اپنی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم انڈیا کی جانب سے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں جبکہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی تھی۔

ان کے مطابق ’انڈیا صرف الزامات لگا رہا ہے جن کا مقصد سیاسی مفادات کا حصول ہے اور کشمیریوں کی قانونی جدوجہد کمزور کرنا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More