حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے منظور کردہ جنگ بندی کی امریکی تجویز اس کے مطالبات پر پوری نہیں اترتیں اور گروپ اب بھی اس تجویز کا جائزہ لے رہا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق معاملے سے باخبر ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تجویز کے ابتدائی مرحلے میں 60 دن کی جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔
حماس کے سینئر رہنما سمیع ابو زہری نے رائٹرز کو بتایا کہ اس منصوبے کی شرائط اسرائیلی مؤقف کی عکاسی کرتی ہیں اور ان میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی افواج کی واپسی یا امداد کی فراہمی جیسے حماس کے مطالبات کی کوئی ضمانت شامل نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حماس اب بھی اس تجویز کا مطالعہ کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے کہا کہ نئے مسودے کا مطلب قتل و قحط کا سلسلہ جاری رکھنا ہے اور یہ بالخصوص جنگ بندی سمیت ہمارے عوام کے کسی بھی مطالبے کو پورا نہیں کرتا۔
گروپ کے قریب ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ مسودے کے مقابلے میں نیا مسودہ ایک پسپائی سمجھا جا رہا ہے، جس میں مستقل جنگ بندی کے مذاکرات کے حوالے سے امریکی عزم شامل تھا۔
مذاکرات سے واقف دو ذرائع کے مطابق نئی تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی شامل ہے، جسے ممکنہ طور پر 70 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
اور اس کے پہلے ہفتے کے دوران فلسطینی قیدیوں کے بدلے 10 زندہ یرغمالیوں اور 9 لاشوں کی رہائی شامل ہے۔
خیال رہے کہ امریکی انتظامیہ گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی امریکی تجویز منظور کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیے ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعرات کو کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کے لیے امریکا کی تازہ ترین جنگ بندی کی تجویز پر دستخط کردیےہیں۔
جس کے بعد نئی تجویز فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس گروپ کو بھیجی گئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اسرائیل کی منظوری کے بعد ہی یہ تجویز حماس کو پیش کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے ایک بریفنگ میں کہا کہ میں اس بات کی بھی تصدیق کر سکتی ہوں کہ یہ بات چیت جاری ہے۔
اور ہمیں امید ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو گھر واپس لا سکیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے تجویز قبول کر لی ہے، تو ان کا جواب تھا کہ میری معلومات کے مطابق نہیں۔