ارشد ندیم کی 86.40 میٹر طویل جیولن تھرو نے پاکستان کو ایشیئن ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل دلوا دیا

بی بی سی اردو  |  May 31, 2025

Getty Images

پاکستانی اولمپک گولڈ میڈلسٹ اور جیولن تھرو سٹار ارشد ندیمنے ایشیئن ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل حاصل کر لیا ہے۔

اس ایونٹ کے جیولن مقابلے میں ارشد ندیم کی سب سے طویل تھرو ان کی آخری کوشش کے دوران 86.40 میٹر طویل تھی۔

اس سے قبل پاکستانی جیولن سٹار نے پہلی تھرو 75.64 میٹر دور پھینکی جبکہ ان کی دوسری تھرو 76.80 میٹر رہی، تیسری کوشش میں ارشد نے 85.57 میٹر جبکہ چوتھی تھرو 83.99 میٹر طویل اور پانچویں 83.44 میٹر تھی۔

ارشد ندیم آج سے پہلے کبھی بھی ایشیئن ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں کوئی میڈل حاصل نہیں کر پائے تھے۔ انھوں نے سنہ 2017 اور سنہ 2019 میں ان مقابلوں میں حصہ لیا تھا لیکن اس وقت وہ 80 میٹر مارک عبور نہیں کر پائے تھے۔

خیال رہے کہ ارشد ندیم کے ساتھ پاکستان کے ایتھلیٹ یاسر سلطان نے بھی جنوبی کوریا میں منعقدہ ایشیئن ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ کے جیولن تھرو مقابلوں کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا تاہم فائنل میں ان کی سب سے لمبی تھرو 75.39 میٹر رہی اور وہ آٹھویں پوزیشن پر آئے۔

یاد رہے کہ یاسر سلطان نے سنہ 2023 میں ایشیئن ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔

ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیا تھا اور یہ کارنامہ 92.97 میٹر فاصلے پر نیزہ پھینک کر سرانجام دیا تھا جو نہ صرف ایک اولمپکس ریکارڈ ہے بلکہ ان کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔ انھیں اس کارکردگی کے عوض پاکستان کا سرکاری اعزاز ’تمغۂ امتیاز‘ دیا گیا تھا۔

ارشد کو راوں ماہ ایشیئن ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کی جانب سے ’ایشیا کے بہترین مرد ایتھلیٹ‘ کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ ارشد نے فائنل میں جگہ بنانے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’مجھے ہمیشہ کی طرح اب بھی آپ کی دعاؤں اور حمایت کی ضرورت ہے۔‘

اس مقابلے میں انڈیا کے سٹار ایتھلیٹ نیرج چوپڑا نے تو شرکت نہیں کی تاہم انڈین ایتھلیٹ سچن یادو ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے فائنل میں دوسرے نمبر پر رہے۔

ایشیئن ایتھلیٹکس اسوسی ایشن کی جانب سے منعقد ہونے والی اس چیمپیئن شپ میں 45 ایشیائی ممالک شریک ہوتے ہیں۔

ارشد ندیم کون ہیں؟

پاکستان کے لیے 40 برس بعد اولمپکس میں جیولن تھرو مقابلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والے سٹار ایتھلیٹ ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے نواحی گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔

انھوں نے گذشتہ برس پیرس اولپمکس میں 92.97 میٹر کی تھرو کے ساتھ نہ صرف جیولن فائنل جیتا بلکہ اولمپکس میں سنہ 2008 میں قائم کیا گیا ریکارڈ بھی توڑا۔

انھیں اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتانے والی ایک تھرو 92.97 میٹر جبکہ دوسری 91.79 میٹر کے فاصلے تک گئی۔

جب گذشتہ برس وہ طلائی تمغہ جیتنے کے بعد لاہور ایئر پورٹ پر پہنچے تو یہ یقیناً ایک منفرد لمحہ تھا کہ پاکستان میں کسی ایتھلیٹ کی واپسی کا بے صبری سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ اس کے بعد ان کا اپنے گاؤں میاں چنوں میں بھی والہانہ استقبال کیا گیا۔

ارشد اس سے قبل کامن ویلتھ گیمز اور ایشیئن گیمز میں بھی طلائی تمغہ حاصل کر چکے ہیں۔

ارشد ندیم کا سفر میاں چنوں کے گھاس والے میدان سے شروع ہوا جو اُنھیں انٹرنیشنل مقابلوں میں لے گیا۔

ارشد ندیم کے کوچ فیاض حسین بخاری ہیں جن کا تعلق پاکستان واپڈا سے ہے۔ وہ خود بین الاقوامی ایتھلیٹکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

فیاض حسین بخاری نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ارشد ندیم ایک سمجھدار ایتھلیٹ ہیں جو بہت جلدی سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو کام ایک عام ایتھلیٹ چھ ماہ میں کرتا ہے ارشد وہ کام ایک ماہ میں کر لیتے ہیں۔'

ارشد ندیم کے کریئر میں دو کوچز رشید احمد ساقی اور فیاض حسین بخاری کا اہم کردار رہا ہے۔

رشید احمد ساقی ڈسٹرکٹ خانیوال ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کے علاوہ خود ایتھلیٹ رہے ہیں۔ وہ اپنے علاقے میں باصلاحیت ایتھلیٹس کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی میں پیش پیش رہے ہیں۔

سنہ 2021 میں رشید احمد ساقی نے بی بی سی کے نامہ نگار عبدالرشید شکور سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ارشد ندیم جب چھٹی ساتویں جماعت کے طالبعلم تھے، اُنھیں وہ اس وقت سے جانتے ہیں۔ 'اس بچے کو شروع سے ہی کھیلوں کا شوق تھا۔'

'اس زمانے میں ان کی توجہ کرکٹ پر زیادہ ہوا کرتی تھی اور وہ کرکٹر بننے کے لیے بہت سنجیدہ بھی تھے لیکن ساتھ ہی وہ ایتھلیٹکس میں بھی دلچسپی سے حصہ لیا کرتے تھے۔ وہ اپنے سکول کے بہترین ایتھلیٹ تھے۔'

رشید احمد ساقی کہتے ہیں 'میرے ارشد ندیم کی فیملی سے بھی اچھے مراسم ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دن ان کے والد میرے پاس آئے اور کہا کہ ارشد ندیم اب آپ کے حوالے ہے، یہ آپ کا بیٹا ہے۔ میں نے ان کی ٹریننگ کی ذمہ داری سنبھالی اور پنجاب کے مختلف ایتھلیٹکس مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے بھیجتا رہا۔ ارشد نے پنجاب یوتھ فیسٹیول اور دیگر صوبائی مقابلوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔'

وہ کہتے ہیں 'یوں تو ارشد ندیم شاٹ پٹ، ڈسکس تھرو اور دوسرے ایونٹس میں بھی حصہ لیتے تھے لیکن میں نے ان کے دراز قد کو دیکھ کر اُنھیں جیولن تھرو کے لیے تیار کیا۔'

ارشد ندیم کی گاؤں آمد: ’لوگوں کا پیار دیکھ کر ایک الگ سا جنون پیدا ہوا، اب ورلڈ ریکارڈ توڑوں گا‘90 میٹر دور جیولن پھینکنے میں خاص کیا ہے اور ارشد ندیم کی ریکارڈ تھرو اتنی غیر معمولی کیوں تھی؟ہلال امتیاز، سونے کا تاج اور کروڑوں روپے: پاکستان کے لیے اولمپکس میں 40 برس بعد گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم پر انعامات کی بارش ارشد ندیم کا گاؤں، ’روسی ٹریکٹر‘ اور والدہ کی خوشی: ’آج تم نے میرا دل بہت بڑا کر دیا‘یاسر سلطان کون ہیں؟

یاسر سلطان میو کا تعلق لاہور کے قریب برکی ہڈیارہ کے گاؤں گھنیاکے سے ہے۔

وائس آف میوات یوٹیوب چینل سے خصوصی گفتگو میں یاسر سلطان نے بتایا کہ ان کے والد لاہور میں ایک فیکٹری میں کلرک ہیں۔

ان کے بڑے بھائی فوج میں ہیں جبکہ یاسر سلطان کو جیولن تھرو میں قومی سطح پر عمدہ کارکردگی کے باعث واپڈا کی جانب سے بھی نوکری دی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ ان کے بڑے بھائی فیصل سلطان فوج میں ایتھلیٹ ہیں اور انھیں دیکھ کر یاسر میں بھی ایتھلیٹکس کا شوق پیدا ہوا اور ’جیولن تھرو اس لیے شروع کی کیونکہ میرا جسم فربہ تھا۔ میں بچپن میں گاؤں میں بچپن سے ہی دور پتھر پھینکتا تھا اور پرندوں کا شکار بھی کرتا تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں نے فرسٹ ایئر میں شروع کیا تھا کھیلنا اور پاکستان کی نمائندگی کرنے کا شوق تھا جس کے بعد پاکستان کے لیے میڈل جیتنے کا شوق پیدا ہوا۔‘

یاسر نے سنہ 2023 میں ایشیئن ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں جیولن تھرو میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔

90 میٹر دور جیولن پھینکنے میں خاص کیا ہے اور ارشد ندیم کی ریکارڈ تھرو اتنی غیر معمولی کیوں تھی؟ارشد ندیم کی گاؤں آمد: ’لوگوں کا پیار دیکھ کر ایک الگ سا جنون پیدا ہوا، اب ورلڈ ریکارڈ توڑوں گا‘ارشد ندیم کے گاؤں میں جشن: ’خواہش تھی کہ میرا بیٹا میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کرے‘ارشد ندیم کا گاؤں، ’روسی ٹریکٹر‘ اور والدہ کی خوشی: ’آج تم نے میرا دل بہت بڑا کر دیا‘ہلال امتیاز، سونے کا تاج اور کروڑوں روپے: پاکستان کے لیے اولمپکس میں 40 برس بعد گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم پر انعامات کی بارش ماں نے ارشد ندیم کے بارے میں جو بھی کہا دل سے کہا: نیرج چوپڑا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More