ڈرامہ ’سسرال سمر کا‘ سے شہرت پانے والی اداکارہ کینسر میں مبتلا: جگر کے سرطان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 31, 2025

Getty Imagesدیپیکا کاکڑ کو انڈین ڈرامہ سیریل ’سسرال سمر کا‘ سے پہچان ملی اور وہ فلم ’پلٹن‘ میں بھی نظر آئی تھیں

’میں پوری ہمت اور مثبت سوچ کے ساتھ اس کا سامنا کر رہی ہوں۔ انشا اللہ ہم اس مشکل وقت سے گزر جائیں گے۔ میرا خاندان میرے ساتھ ہے اور آپ سب کی محبتیں اور دعائیں مجھے طاقت دے رہی ہیں۔مجھے اپنی دعاؤں میں رکھیں۔‘

جگر کے کینسر کا مقابلہ کرنے والی انڈیا کی معروف ٹی وی اداکارہ دیپیکا کاکڑ نے یہ الفاظ اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھے ہیں۔

دیپیکا کاکڑ انڈین ٹیلی ویژن کا ایک جانا پہچانا چہرہ ہیں۔ انھیں سیریئل 'سسرال سمر کا' سے پہچان ملی اور وہ فلم ’پلٹن‘ میں بھی نظر آئیں۔ اس کے علاوہ وہ بگ باس سیزن 12 کی فاتح بھی ہیں۔

دیپیکا ان دنوں اپنی زندگی کے ایک مشکل دور سے گزر رہی ہیں۔ ان میں سٹیج ٹو جگر کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔ دیپیکا کے شوہر شعیب ابراہیم نے بھی ان کی بیماری کی تصدیق کی ہے۔

دیپیکا کاکڑ نے اپنے مداحوں کے ساتھ اپنی صحت کے بارے میں اپ ڈیٹس شیئر کرنے کے لیے انسٹاگرام پر تفصیلات لکھیں اور ان مشکل دنوں کے بارے میں بات کی جن سے وہ گزر رہی ہیں۔

دیپیکا نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ’جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، پچھلے کچھ ہفتے ہمارے لیے بہت مشکل رہے، پیٹ کے اوپری حصے میں شدید درد کے ساتھ ہسپتال جانا، پھر پتہ چلا کہ جگر میں ٹینس بال کے سائز کا ٹیومر ہے اور پھر معلوم ہوا کہ یہ کینسر سیکنڈ سٹیج کا ہے، یہ ہمارے لیے سب سے مشکل وقت رہا ہے۔‘

تو آخر جگر کا کینسر کیا ہوتا ہے، اس کی علامات کیا ہیں اور یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس سے متعلق بات کریں گے۔

Getty Imagesجگر 500 سے زیادہ جسمانی افعال کے لیے ذمہ دار ہےجگر کا کینسر کیا ہے؟

جگر انسانی جسم کے سب سے پیچیدہ اعضا میں سے ایک ہے جو 500 سے زیادہ جسمانی افعال کے لیے ذمہ دار ہے۔

جگر کے ذمے ان کاموں میں چکنائی اور پروٹین کے ہاضمے کا عمل، زہریلے مادوں اور بائل (ہاضمے کے لیے ضروری وہ مائع جو جگر بناتا ہے اور وہ مائعات پِتے میں جمع ہوتے ہیں) کا اخراج، خون کے گاڑھے پن کو برقرار رکھنا شامل ہے۔

کینسر جگر کو درست طریقے سے کام کرنے سے روکتا ہے اور اس کے افعال میں خلل ڈال سکتا ہے۔

پرائمری لیور کینسر

یہ ایک خطرناک ٹیومر ہے جو جگر میں شروع ہوتا ہے۔ آسٹریلیا کینسر کونسل کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق جگر کے بنیادی کینسر کی کئی اقسام ہیں:

ہیپاٹو سیلولر کارسنوما (ایچ سی سی) یا ہیپاٹوما: یہ جگر کے بنیادی کینسر کی سب سے عام قسم ہے اور یہ جگر کے اہم خلیوں یعنی ہیپاٹوسائٹس سے شروع ہوتی ہے۔بائل ڈکٹ کینسر: یہ پتے کی نالیوں (جو جگر کو آنتوں اور پتے سے جوڑتی ہیں) کے نچلے حصے پر خلیوں میں شروع ہوتا ہے۔انجیوسرکوما: اس قسم کا بنیادی جگر کا کینسر خون کی نالیوں میں ہوتا ہے۔ یہ جگر کے کینسر کی ایک نادر قسم ہے جو 70 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔’میرے والد برہمن تھے مگر والدہ کہتی تھیں ڈر لگے تو یا علی مدد بول لیا کرو‘’جسم فروش کی طرح محسوس کروایا گیا‘: مس انگلینڈ انڈیا میں جاری عالمی مقابلۂ حسن بیچ و بیچ چھوڑ کر چلی گئیں’ہوم باؤنڈ‘: دلت اور مسلمان دوستوں کی کہانی جس کے پریمیئر کے بعد کانز میں پورے نو منٹ تک تالیاں بجتی رہیںسٹیج ڈراموں میں ’فحاشی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن: ’خاتون ڈانس کرے گی تو اس کا جسم ہلے گا، اسے غلط نہ بنایا جائے‘

ثانوی جگر کا کینسر

سیکنڈری یا ثانوی جگر کا کینسر جسم کے کسی دوسرے حصے میں شروع ہوتا ہے لیکن پھر اس کا دائرہ جگر تک پھیل جاتا ہے۔

آسٹریلیا کینسر کونسل کی ویب سائٹ کے ایک اندازے کے مطابق 2024 میں 3,208 افراد میں جگر کے کینسر کی تشخیص ہوئی۔

Getty Imagesجگر کا سیکنڈری کینسر جسم کے دوسرے حصے میں شروع ہوتا ہے اور پھر جگر تک پھیل جاتا ہےجگر کے کینسر کی علامات

جگر کے کینسر کی علامات عام طور پر مبہم ہوتی ہیں اور اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتیں جب تک کہ کینسر ابتدائی سٹیج سے نکل کر اگلے مرحلے تک نہ پہنچ جائے۔

یو ایس نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ میں شائع ہونے والی معلومات کے مطابق جگر کے کینسر کی علامات میں پسلیوں کے بالکل نیچے دائیں طرف ایک سخت گانٹھ کا ہونا، پیٹ کے اوپری دائیں حصے میں تکلیف، پیٹ کا پھولنا، دائیں کندھے کے قریب یا پیچھے درد ہونا شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ یرقان (جلد کا پیلا ہونا اور آنکھوں کی سفیدی)، آسانی سے چوٹ لگنا یا خون بہنا، غیر معمولی تھکاوٹ یا کمزوری، متلی اور قے کا ہونا، تھوڑی مقدار میں کھانا کھانے کے بعد بھوک نہ لگنا یا پیٹ بھرا محسوس ہونا، بغیر کسی ظاہری وجہ کے وزن میں کمی، پیلا یا بے رنگ پاخانہ، گہرے رنگ کا پیشاب اور بخار ہونا شامل ہے۔

جگر کے سرطان کی عام وجوہاتGetty Imagesجگر کا کینسر پیٹ سے متعلق بہت سے مسائل کا سبب بن سکتا ہے: فائل فوٹو

تو سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جگر کے کینسر کی عام وجوہات یا اسباب کیا ہو سکتے ہیں؟

کینسر کونسل کی ویب سائٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس بی یا سی وائرس جن میں جگر لمبے عرصے تک انفیکشن سے متاثر رہتا ہے، جگر کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق وہ عوامل جو جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں، ان میں فیٹی لیور، جینیاتی حالات، ٹائپ ٹو ذیابیطس، کثرت سے شراب نوشی، موٹاپا، تمباکو نوشی اور بعض کیمکلز سے متاثر ہونا شامل ہے۔

جگر کے کینسر سے بچنے کی احتیاط

کینسر سے بچاؤ کا بہترین طریقہ ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے جو کینسر کو ہونے سے روکتی ہیں۔

کوئی بھی چیز جو کینسر ہونے کے خطرے کو بڑھاتی ہے اسے رسک فیکٹر کہا جاتا ہے۔ کوئی بھی چیز جو کینسر کے خطرے کو کم کرتی ہے اسے کینسرکی حفاظتی تدبیر کہا جاتا ہے۔

کینسر سے بچاؤ کے لیے خطرے کے عوامل سے بچنا اور حفاظتی عوامل کو بڑھانا ضروری ہے۔

ماہرین کے مطابق جن طریقوں سے جگر کے کینسر کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے ان میں ہیپاٹائٹس بی کے خلاف ویکسین لگوانا شامل ہے۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ ویکسین نوزائیدہ بچوں کو دینے سے ان میں جگر کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ آیا ویکسینیشن بالغوں میں خطرے کو کم کرتی ہے یا نہیں۔

ہیپاٹائٹس بی انفیکشن کا علاج: ہیپاٹائٹس بی انفیکشن سے متاثرہ دائمی مریضوں کے لیے تھراپی تجویز کی جاتی ہیں جس سے جگر کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

افلاٹوکسین بی 1 کو کم کرنا: افلاٹوکسین بی 1 کی زیادہ مقدار والے کھانوں کو دیگر خوراکوں سے تبدیل کرنے سے اس کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔

Getty Imagesجگر کے سرطان کا ممکنہ علاج

امریکی نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جگر کے کینسر میں مبتلا افراد کے لیے کئی قسم کے علاج دستیاب ہیں۔

ان میں سے کچھ علاج معیاری سمجھیے جاتے ہیں جو فی الحال استعمال میں ہیں اور کچھ کلینیکل ٹرائلز سے گزر رہے ہیں۔

1۔ نگرانی

سکریننگ کے دوران پائے جانے والے ایک سینٹی میٹر سے چھوٹے زخم یا گھاؤ کو مانیٹر کیا جاتا ہے اور ہر تین ماہ بعد اس کا فالو اپ درکار ہوتا ہے۔ اس دوران کوئی علاج نہیں کیا جاتا لیکن یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیا حالت میں کوئی تبدیلی آئی ہے یا نہیں۔ یعنی حالت پہلے سے زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ حالت بدلنے کے بعد ہی علاج شروع ہوتا ہے۔

2. سرجری

جزوی سرجری میں جگر کا صرف وہ حصہ ہٹا دیا جاتا ہے جہاں کینسر پایا جاتا ہے۔ کیونکہ جگر ہمارے جسم کا واحد عضو ہے جسے دوبارہ پیدا کیا جا سکتا ہے۔ یہ دوبارہ بڑھ سکتا ہے اور اپنا کام جاری رکھ سکتا ہے۔

3. جگر کی پیوند کاری

لیور ٹرانسپلانٹ میں پورے جگر کو تبدیل کیا جاتا ہے اور اس کی جگہ عطیہ کیے گئے صحت مند جگر کو لگایا دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ تب ہو سکتا ہے جب کینسر صرف جگر تک پھیل گیا ہو اور دوسرے اعضا تک نہ پہنچا ہو۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے شخص کا جگر حاصل کرنا بھی آسان نہیں ہے۔

4. ایبلیشن تھیراپی

ایبلیشن تھیراپی کینسر والے حصے کو ہٹا دیتی ہے یا اسے ختم کرتی ہے۔ جگر کے کینسر کے لیے مختلف قسم کے خاتمے کے علاج استعمال کیے جاتے ہیں۔

5. ایمبولائزیشن تھراپی

یہ تھراپی ان لوگوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو ٹیومر کے لیے سرجری یا ایبلیشن تھراپی نہیں کروا سکتے اور جن کے ٹیومر جگر سے باہر نہیں پھیلے ہیں۔ اس میں ٹیومر میں خون کے بہاؤ کو روکنا یا کم کرنا شامل ہے۔ جب ٹیومر کو آکسیجن اور غذائی اجزا نہیں مل پاتے ہیں تو اس کے بڑھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

6. ٹارگٹڈ تھراپی

ٹارگٹڈ تھراپی ایک قسم کا علاج ہے جو کینسر کے مخصوص خلیوں کی شناخت اور ان پر حملہ کرنے کے لیے منشیات یا دیگر مادوں کا استعمال کرتا ہے۔

7. امیونو تھراپی

امیونو تھراپی ایک ایسا علاج ہے جو کینسر سے لڑنے کے لیے کسی شخص کے مدافعتی نظام کو استعمال کرتا ہے۔ جسم سے تیار کردہ یا لیبارٹری میں بنائے گئے مادوں کے استعمال سے مدافعتی نظام کو تقویت ملتی ہے۔

8. تابکاری تھراپی

تابکاری تھراپی جسم کے کینسر والے حصے میں ایکس رے یا دیگر اقسام کی تابکاری کی مقدار بھیجتی ہے۔ یہ عمل کئی بار دہرایا جاتا ہے۔

تاہم جگر کا کینسر کس حد تک قابل علاج ہے اس کا انحصار کینسر کی سٹیج اور اس کے پھیلنے کی حد تک ہے۔

’جسم فروش کی طرح محسوس کروایا گیا‘: مس انگلینڈ انڈیا میں جاری عالمی مقابلۂ حسن بیچ و بیچ چھوڑ کر چلی گئیں’ہوم باؤنڈ‘: دلت اور مسلمان دوستوں کی کہانی جس کے پریمیئر کے بعد کانز میں پورے نو منٹ تک تالیاں بجتی رہیںسٹیج ڈراموں میں ’فحاشی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن: ’خاتون ڈانس کرے گی تو اس کا جسم ہلے گا، اسے غلط نہ بنایا جائے‘’پاکستان کے بجائے جہنم جانا پسند کروں گا‘: جاوید اختر کا بیان جس نے پاکستانیوں کو پھر سے ناراض کر دیا’میرے والد برہمن تھے مگر والدہ کہتی تھیں ڈر لگے تو یا علی مدد بول لیا کرو‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More