پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے نے پاکستان کی دفاعی ترجیحات تسلیم کرلیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے ہونے والے بجٹ مذاکرات میں حکومت پاکستان کا مؤقف تھا کہ پاکستان دفاعی ضروریات کو مؤخر نہیں کرسکتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف دفاعی بجٹ میں ضروری اضافے پر رضامند ہوگیا، اس کے علاوہ تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس ریلیف پر بھی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہوگیا ، تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح کم ہوگی۔ ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس ایکٹ کی شق 129 میں رعایت انکم ٹیکس میں کمی سے متعلق ہے، آئی ایم ایف ٹیکس فری آمدن کی سالانہ حد 6 لاکھ سے بڑھانے پر بھی آمادہ ہے۔
ماہانہ 50 ہزار کے بجائے 83 ہزار روپے تنخواہ ٹیکس فری ہوسکتی ہے، ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 سے کم ہوکر 2.5 فیصد ہوسکتاہے۔ ایک لاکھ 83 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 15 سےکم ہوکر 12.5فیصد ہوسکتی ہے، ماہانہ2لاکھ 67ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 25سےکم ہوکر 22.5فیصد ہوسکتی ہے۔
ماہانہ3لاکھ 33 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 30 فیصد کے بجائے27.5 فیصد ہو سکتی ہے، ماہانہ3لاکھ 33ہزار روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 کم ہوکر 32.5 فیصد ہوسکتی ہے۔
قبل ازیں ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے بجٹ مذکرات میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ حکام نے کہا ہے کہ کیش پر پٹرول اور ڈیزل 2 روپے مہنگا جبکہ ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ پر پٹرول اور ڈیزل 2 روپے سستا دیا جائے، کیش خریداری پر سیلز ٹیکس 18 کے بجائے 20 فیصد کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ کیش اور غیر دستاویزی معیشت کی حوصلہ شکنی کی جائے، ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ پر شاپنگ میں سیلز ٹیکس 2 فیصد کم کیا جائے۔