انکم ٹیکس پر ’حکومتی ریلیف‘: آپ کو اپنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہو گا؟

بی بی سی اردو  |  Jun 10, 2025

Getty Images

اگر آپ بھی تنخواہ سے تنخواہ تک جینے کے عادی ہیں اور اپنے گھر کے لیے کوئی نئی چیز خریدنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو کچھ دیر انتظار کر لیں کیونکہ اس تحریر میں آپ کے لیے اس ’حکومتی ریلیف‘ کا خلاصہ ہے جو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی مد میں تجویز کیا گیا ہے۔

آج وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا گیا ہے جس میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کی تجویز دی گئی ہے۔

اس سے قبل کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے کہا گیا کہ ’گذشتہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے بہت بوجھ اٹھایا ہے۔ اشرافیہ کو اس سوال کا جواب دینا ہو گا کہ انھوں نے کتنا ٹیکس دیا اور تنخواہ داروں نے کتنا دیا؟‘

تو اب آپ کی تنخواہ پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟ اس بارے میں تفصیلات درج ذیل ہیں۔

Getty Imagesتنخواہ دار طبقے کے لیے سلیبز کیا ہیں؟

یکم جولائی 2025 سے شروع ہونے والے مالی سال کے بجٹ میں کُل ٹیکس سلیب چھ ہیں:

پہلا سلیب: تنخواہ چھ لاکھ روپے تک سالانہدوسرا سلیب: تنخواہ چھ لاکھ سے 12 لاکھ سالانہتیسرا سلیب: تنخواہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ سالانہچوتھا سلیب: تنخواہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ سالانہپانچواں سلیب: تنخواہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ سالانہچھٹا سلیب: تنخواہ 41 لاکھ سے زیادہ سالانہتنخواہوں پر ٹیکس کے نئے ریٹس کیا ہیں؟

تنخواہوں پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جو نئے ٹیکس ریٹس تجویز کیے گئے ہیں ان کے مطابق:

پہلے سلیب میں ایسے افراد شامل ہیں جن کی تنخواہ چھ لاکھ روپے تک سالانہ ہے اور ان پر کوئی انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔دوسرا سلیب ایسے افراد کا ہے، جن کی سالانہ آمدن چھ لاکھ سے زیادہ مگر 12 لاکھ تک ہے۔ ایسے افراد کو چھ لاکھ سے زیادہ آمدن پر ایک فیصد ٹیکس دینا ہو گا۔ (یہ رواں مالی سال میں پانچ فیصد تھا)تیسرا سلیب سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ کی آمدن والے افراد کے لیے ہے۔ ان کے لیے چھ ہزار فکسڈ ٹیکس ہو گا جبکہ اس کے علاوہ 12 لاکھ سے زائد کی آمدن پر 11 فیصد ٹیکس لگے گا۔ (یہ رواں مالی سال میں 30 ہزار فکسڈ اور 12 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 15 فیصد تھا)چوتھا سلیب ان افراد کے لیے ہے جن کی سالانہ تنخواہ 22 لاکھ سے زیادہ اور 32 لاکھ تک ہے۔ انھیں سالانہ ایک لاکھ 16 ہزار فکسڈ اور 22 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 23 فیصد کے حساب سے ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ (یہ رواں مالی سال میں ایک لاکھ 80 ہزار فکسڈ اور 22 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 25 فیصد تھا)پانچواں سلیب 32 لاکھ سے 41 لاکھ کی سالانہ آمدن والے افراد کے لیے ہے، جنھیں تین لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 32 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ (یہ پہلے چار لاکھ 30 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 32 لاکھ سے زیادہ آمدن پر 30 فیصد تھا)چھٹا سلیب 41 لاکھ سے زائد آمدنی والے تنخواہ دار طبقے پر چھ لاکھ 16 ہزار فکسڈ انکم ٹیکس اور 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا۔ (یہ پہلے سات لاکھ فکسڈ اور 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد تھا)Getty Imagesآپ کے ٹیکس میں کتنی کمی آئے گی؟

اگر آپ کی آمدن پچاس ہزار روپے ماہانہ ہے تو آپ کو کوئی انکم ٹیکس نہیں دینا ہو گا۔ تاہم اگر یہ آمدن 50 ہزار اور ایک لاکھ روپے ماہانہ کے درمیان ہے یعنی مثال کے طور پر80 ہزار ہے تو آپ کو ماہانہ 300 روپے ٹیکس دینا پڑے گا جو پہلے 1500 روپے تھا۔

ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے آمدن کی صورت میں گذشتہ برس آپ کو 10 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس ادا کرنا ہوتا تھا، تاہم اب یہ رقم کم ہو کر چھ ہزار روپے ماہانہ ہو جائے گی۔

دو لاکھ روپے ماہانہ کمانے والوں کو گذشتہ برس تک 19166 روپے ماہانہ ٹیکس دینا پڑتا تھا، تاہم اب انھیں 13500 روپے ماہانہ ٹیکس دینا پڑے گا۔

ایسے افراد جن کی ماہانہ آمدن ڈھائی لاکھ روپے ہے وہ اس سے قبل 31666 روپے ماہانہ ٹیکس کی مد میں دیا کرتے تھے، اب یہ 25 ہزار روپے ماہانہ انکم ٹیکس دیں گے۔

تین لاکھ ماہانہ کمانے والے افراد پہلے ماہانہ 45833 روپے انکم ٹیکس دیتے تھے اور اب اس رقم پر ان کا ماہانہ ٹیکس 38833 روپے بنے گا۔

ساڑھے تین لاکھ کمانے والوں کا ماضی میں ماہانہ انکم ٹیکس 61250 روپے تھا، جو اب کم ہو کر 54250 روپے ہو جائے گا۔ یعنی ماہانہ سات ہزار اور سالانہ 84 ہزار کی بچت۔

ایسے افراد جن کی ماہانہ آمدن چار لاکھ روپے ہے وہ اس سے قبل 78750 روپے ماہانہ ٹیکس ادا کرتے تھے، اب یہ رقم کم ہو کر 71750 روپے ہو جائے گی۔ یعنی ماہانہ سات ہزار اور سالانہ 84 ہزار کی بچت۔

پاکستان میں گندم، چاول، کپاس سمیت بڑی فصلوں کی پیداوار میں ریکارڈ کمی کی وجوہات کیا ہیں اور ہم اس سے کیسے متاثر ہو سکتے ہیں؟کوششوں کے باوجود انڈیا آئی ایم ایف کو پاکستان کے لیے قرض کی قسط جاری کرنے سے کیوں نہیں روک پایا؟فی تولہ 357,800 روپے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ، یہ قیمتی دھات کون خرید رہا ہے اور کیا یہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط: استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر چھوٹ سمیت وہ شرائط جو عام پاکستانیوں کی زندگی متاثر کر سکتی ہیںحکومت پیٹرول و ڈیزل کی خریداری کے لیے نقد رقم کے بجائے ڈیجیٹل ادائیگی کو کیوں فروغ دینا چاہتی ہے؟ڈالر کو ایک کمزور کرنسی بنانے کا منصوبہ: کیا ٹرمپ امریکی کرنسی کی قدر میں گراوٹ لانا چاہتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More