امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لاس اینجلیس میں جاری پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ دیگر ریاستوں میں بھی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے کہا کہ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار روکنے کے لیے کرفیو لگایا ہے۔نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیرن باس نے کہا کہ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ کرفیو منگل کی رات 8 بجے سے بدھ کی صبح 6 بجے تک رہے گا۔انہوں نے کہا 23 کاروباروں کو لوٹا گیا ہے جس کے بعد ایمرجنسی اور کرفیو کا اقدام ناگزیر تھا۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق پانچ مختلف شہروں میں 350 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔لاس اینجلس کی میئر نے مزید بتایا کہ شہر کے مرکزی حصے ڈاؤن ٹاؤن میں ایک مربع کلو میٹر کی حدود میں کرفیو کا اطلاق ہو گا جہاں جمعے کے روز سے مظاہرے منعقد ہو رہے تھے۔لاس اینجلس کے پولیس سربراہ جم میکڈونل نے واضح کیا کہ کرفیو کا اطلاق علاقہ مکینوں، وہاں رہنے والے بے گھر افراد، میڈیا نمائندے یا پبلک سیفٹی افسران پر نہیں ہو گا۔لاس اینجلس سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے ریاست واشنگٹن، ٹیکساس، اور دارالحکومت واشنٹگٹن ڈی سی تک پھیل گئے ہیں۔ریاست واشنگٹن کے شہر سیئیٹل میں امیگریشن عدالت کے باہر مظاہرین جمع ہوئے اور تارکین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔نیویارک میں بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مارچ کیا۔مظاہروں پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے۔ ایف پینیو یارک سٹی پولیس کا کہنا ہے کہ متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ریاست الینوائے کے شہر شکاگو میں امیگریشن کورٹ کے باہر مظاہرین اکھٹے ہوئے اور تارکین کی ملک بدری کے خلاف نعرے بازی کی۔ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور اور ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن اور ڈیلاس، ریاست میساچیوسٹس کے شہر باسٹن جبکہ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بھی مظاہرے ہوئے۔سنیچر کو جنوبی کیلی فورنیا میں غیر قانونی تارکین کے خلاف ہونے والے پولیس ریڈ کے ردعمل میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جن پر قابو پانے کے لیے نیشنل گارڈز کو متحرک کیا گیا تھا۔گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے لاس اینجلس میں 700 کے قریب میرینز کو بھی طلب کیا تھا۔ جبکہ ریاست کیلی فورنیا نے نیشنل گارڈ اور میرینز کی تعیناتی کو روکنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیشنل گارڈ اور میرینز کی تعیناتی وفاقی قانون اور ریاست کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔