ٹریفک کے لیے بنایا گیا ’90 ڈگری موڑ والا پُل‘ اور سوشل میڈیا پر تبصرے: ’یہ پُل تو منصوعی ذہانت بھی نہیں بنا سکی‘

بی بی سی اردو  |  Jun 12, 2025

کسی بھی ملک میں ترقیاتی منصوبے خبروں کی زینت تو بنتے رہتے ہیں کبھی ان کی ضرورت کی وجہ سے تو کبھی کرپشن کے الزامات کی وجہ سے لیکن انڈیا کا ایک پُل اس وقت اپنی ’حیران کن اور شاندار انجینیئرنگ‘ کی وجہ سے لوگوں کی تنقید اور مزاح کا موضوع بن گیا ہے۔

انڈین ریاست مدھیہ پردیشکے دارالکومت بھوپال میں ریلوے لائن کے اوپر ٹریفک کے لیے ایک پل بنا جو ایک مقام پر جا کر بظاہر 90 ڈگری پر مڑ جاتا ہے۔

لوگ سوشل میڈیا پر اس نئے تعمیر شدہ پل کی تصویریں شیئر کر رہے ہیں اور کئی تکنیکی سوال پوچھ رہے ہیں۔

اس کے بارے میں مدھیہ پردیش حکومت کے محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر راکیش سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’درالحکومت بھوپال کے عیش باغ علاقے میں بنائے گئے ریلوے اوور ہیڈ برج کے حوالے سے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کی ٹیم نے سائٹ کا معائنہ کیا ہے۔ٹیم کل تکنیکی رپورٹ پیش کرے گی جس کی بنیاد پر مزید فیصلے اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔‘

پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیرالہ کانگریس نے لکھا کہ ’اشونی وشنو کی قیادت میں خصوصی ڈیزائن ٹیم نے بھوپال میں ایک دائیں زاوئے والا پل بنایا ہے، جو انجینئرنگ کا ایک معجزہ ہے۔‘

ریاضی کا فارمولا لکھتے ہوئے اس میں کہا گیا ہے کہ مختصر ترین راستے کے بجائے انجینئروں نے طویل راستے کا انتخاب کیا ہے۔

https://twitter.com/INCKerala/status/1932710448564220000

’یہ پُل تو منصوعی ذہانت بھی نہیں بنا سکی‘

لیکن کئی سوشل میڈیا صارفین کو یہ فارمولہ سمجھ نہیں آیا اور انھوں نے اس پر تنقید کرتے ہوئے اسے صفائی دینے کی بھونڈی کوشش قرار دیا۔

کھوج بھارت نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا ’مجھے یہ کہنا تو نہیں چاہیے لیکن بڑا مسئلہ میرٹ پر تقرریوں کے نہ ہونے کا ہے۔‘

مونک دیو نامی صارف نے لکھا کہ ’اگر آپ کویہ حقیقت دکھائی نہیں دیتی کہ ٹریفک کو ایک تسلسل قائم رکھتے ہوئے موڑ کی ضرورت ہے نہ کہ اچانک رکاوٹ اور سمت میں تبدیل کیے جانے کی، تو براہ کرم ہمیں اپنے اعلی درجے کے حساب کتاب سے دُور رکھیں۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’ لو اسے ٹھیک کر دیا۔ بی ٹی ڈبلیو، انجینئرز جو کام کر رہے ہیں انھیں اب تک یہ نہیں پتا کہ ایک خم دار پل کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ وہ اگلے 5000 سالوں میں اس میں ترقی کریں گے۔‘

اس کے ساتھ انھوں نے ایک تصویر پوسٹ کی جس کے ساتھ ایک تصویر بھی پوسٹ کی جس پر لکھا تھا کہ ’حتی کہ منصوعی ذہانت بھی ایسا پل تخلیق نہیں کر سکی۔‘

کچھ مزید صارفین نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اسی مقام پر ایک خم دار پل کی تصاویر پوسٹ کیں کہ یہاں ایسی کچھ بننا چاہیے تھا۔

ایک صارف نے اسی مقام کی ایک سیٹلائٹ تصویر شئیر کی جس کے ساتھ لکھا کہ ’آپ نے مکمل فلائی اوور کی تصویر کیوں پوسٹ نہیں کی؟ کیونکہ اسے ہاکی سٹک کی شکل دی گئی ہے تاکہ قریب موجود ہاکی سٹیڈیم کو خراج تحسین پیش کیا جاسکے۔ یہ کام زیر تعمیر ہے، پہلے اسے مکمل ہونے دیں پھر آپ رد عمل دے سکتے ہیں۔‘

اب یہ اس بات میں کہیں کوئی صداقت ہے یا صارف نے یہ بات ازاراۃ تفنن کہی ہی یہ تو پتا نہیں لیکن چونکہ تصویر میں کچھ کچھ ہاکی جیسی شباہت آ رہی ہے اس لیے روڈ کے کنٹریکٹر کے پاس یہ ایک اچھا بہانہ ہو سکتا ہے۔

بہرحال کئی صارفین تو اس بات پر خفا ہیں کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ اس طرح برباد ہو رہا ہے اور ناقدین بھی بروقت نشاندہی کے بجائے سیاست کی غرض سے پیسے ضائع ہونے کے بعد تنقید کرتی ہیں۔

ایسے ہی خیالات کا اظہار اکشے کمار نامی صارف نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھاکہ ’آپ بھی یہ اس وقت پوسٹ کر رہے ہیں جب اس کا بڑے پیمانے ہر کام مکمل ہو چکا ہے۔ ہمارے ملک میں حکومت اور اپوزیشن سب بے کار ہیں۔ آپ اس کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہے تھے تاکہ اس مسئلے پر سیاست کر سکیں۔‘

کچھ حکومت کے حامیوں نے اس کے حق میں بھی پوسٹ کیا اور کہا کہ یہ پوسٹ نظر کا دھوکا ہے اور ابھی منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔

راجیو سُود نامی ایک صارف نے اس کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا ’بھوپال پل کی وائرل تصویر جس میں 90 ڈگری کا موڑ دکھایا گیا ہے وہ صرف کیمرے کے زاویے کا وہم ہوسکتا ہے۔ حقیقت میں ایسا خطرناک موڑ نہیں ہوسکتا ہے۔ گوگل کی تصویر دیکھیں اور اپنا نتیجہ اخذ کریں۔ پُل ابھی زیر تعمیر ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More