ایئر انڈیا کی احمد آباد سے لندن گیٹوک جانے والی پرواز AI17جمعرات کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد احمد آباد کے میگھانی نگر علاقے میں گر کر تباہ ہو گئی اور اس کے بعد مشہور امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے شیئرز میں پانچ فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حادثے میں جہاز میں سوار 242 افراد میں سے بیش تر ہلاک ہو گئے۔ جہاز پر 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان شامل تھے۔اس واقعے کو اس دہائی کا بدترین فضائی حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔ حادثے کے بعد جہاز ساز کمپنی بوئنگ کے شیئرز میں تقریباً پانچ فیصد کمی ہوئی جو اس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔بوئنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حادثے سے متعلق ابتدائی رپورٹس سے آگاہ ہیں اور مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔اس حادثے نے بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارے کے حفاظتی ریکارڈ پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔بوئنگ 787 ڈریم لائنر کا شمار جدید ترین مسافر جہازوں میں ہوتا ہے اور اس کا سیفٹی ریکارڈ بھی اچھا رہا ہے تاہم اس ماڈل کو سنہ 2013 میں بیٹری کے مسائل کی وجہ سے گراؤنڈ کیا گیا تھا۔ اس وقت کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع سامنے نہیں آئی تھی۔حالیہ حادثے کے بعد بوئنگ کو اپنے نئے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کیلے اورتھبرگ کی قیادت میں اعتماد کی بحالی کے لیے مزید چیلنجز درپیش ہیں کیونکہ کمپنی کو مئی میں ملنے والے نئے جہازوں کے آرڈرز کے تحت پروڈکشن بھی مکمل کرنا ہے۔روئٹرز کے مطابق اس حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اور حکام نے اس کی وجہ ابھی تک واضح نہیں کی ہے۔اس حادثے کے بعد ایئر انڈیا اور بوئنگ نے متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)بوئنگ کے شیئرز کی قیمت میں کمی سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ یہ واقعہ کمپنی کی ساکھ اور مستقبل کی ترقی پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔اس حادثے کے بعد ایئر انڈیا اور بوئنگ نے متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے اور تحقیقات میں مکمل تعاون کا عہد کیا ہے۔اس حالیہ واقعے کے اثرات سٹاک مارکیٹ پر بھی دیکھنے کو ملے جہاں بوئنگ کے اہم سپلائر سپیرٹ ایرو سسٹم اور انجن فراہم کرنے والی کمپنی جی ای ایرو سپیس کے شیئرز میں تقریباً تین فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔بوئنگ کے شیئر مارکیٹ کھلنے سے قبل 5 فیصد تک گرنے کے بعد 196 اعشاریہ 75 ڈالرز پر ٹریڈ ہوتے دیکھے گئے۔جی ای ایرو سپیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اپنی ایمرجنسی رسپانس ٹیم کو متحرک کر دیا ہے اور وہ اس معاملے کی تحقیقات میں مکمل معاونت کریں گے۔ تاہم کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ایئر انڈیا کے متاثرہ طیارے میں ان کے انجن نصب تھے یا نہیں۔