Getty Images
حالیہ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا میں جب بھی کوئی تنازع ہوتا ہے یا دہشت گرد حملوں کے الزامات سامنے آتے ہیں تو ایسے میں انڈیا میں موجود مسلمانوں خصوصاً سلیبریٹیز کو کڑے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خصوصاً پاکستان کی مذمت کرنے کے حوالے سے۔
ان افراد کی فہرست میں بالی وڈ کے خان بھی آتے ہیں۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان میں موجود ان شخصیات کا نام لے کر مذمت کریں جنھیں انڈیا کا دشمن اور وہاں ہونے والے حملوں کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔
بالی وڈ اداکار عامر خان بھی ان سوالوں سے بچ نہیں پائے۔
پرواگرام ’آپ کی عدالت‘ کے دوران ان سے یہ سوال ایک بار پھر ہوا اور اس بار میزبان رجد شرما کو جواب دیتے ہوئے عامر خان کا کہنا تھا کہ وہ تاریخ کے پہلے انڈین اداکار ہیں جن کی فلم میں باقاعدہ پاکستان کا نام لیا گیا۔
عامر خان کا کہنا تھا ’انڈیا کی فلمی تاریخ میں پاکستان کا نام نہیں لیا جاتا تھا۔ ہمیں کہا جاتا تھا کہ پڑوسی ملک کہیں۔ اس کا نام نہیں لیں گے۔ کہیں کہ پڑوسی ملک نے حملہ کیا۔‘
اگرچہ یہ پورا پروگرام ابھی نشر نہیں کیا گیا تاہم اس کے کچھ حصے انڈین چینلز نے نشر کیے ہیں جن میں عامر خان فلموں میں پاکستان کا نام لیے جانے اور پاکستان میں اپنی فلموں کی مشروط ریلیز کے حوالے سے اپنا موقف دے رہے ہیں۔
’پہلی بار پاکستان کا نام میری فلم میں لیا گیا‘
پاکستان کا ذکر نہ کرنے کے سوال پر عامر خان کا کہنا تھا کہ ’میری فلم سرفروش میں ہم نے کھل کر پاکستان اور آئی ایس آئی کا نام لیا۔‘
انھوں نے کہا اگرچہ ایسا کرنا منع تھا لیکن وہ اس معاملے میں ڈٹ گئے۔
عامر خان نے کہا کہ انھوں نے فلم کے پروڈیوسر کو سمجھایا کہ ’میرا موقف تھا کہ ہم سینسر بورڈ کو سمجھائیں گے کہ پارلیمان میں جب پاکستان اور آئی ایس آئی کا نام لے کر الزامات عائد کیے جاتے ہیں جو ایک عوامی فورم ہے، تو ہم کیوں نہیں لے سکتے؟‘
عامر خان کا کہنا تھا کہ اداکاروں کو صرف اپنے ملک میں ہی نہیں بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’سرفروش کے بعد بہت سے پاکستانیوں نے منفی کمنٹس کیے کہ آپ ہمارے بارے میں یہ کیا دکھا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان مخالف ہی نہیں بلکہ انڈیا کے حق میں بنی فلموں پر بھی پاکستان میں سینسر شپ ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’میری فلم دنگل کے پروڈیوسرز میں سے ایک ڈزنی نے کہا کہ پاکستان سے اس پر ردِ عمل آیا ہے۔‘
عامر خان نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’انھوں (ڈزنی) نے کہا کہ فلم کے اختتام پر جہاں گیتا پھوگاٹ دنگل جیت جاتی ہے وہاں انڈیا کا قومی ترانہ بجتا ہے اور پرچم لہرایا جاتا ہے۔ پاکستانی سنسنر بورڈ نے یہ دونوں مناظر ہٹانے کو کہا ہے۔‘
عامر خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایک سکینڈ میں ڈزنی کو جواب دیا کہ ہماری فلم پاکستان میں ریلیز نہیں ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے سوچنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انھوں نے کہا فلم کے بزنس میں فرق پڑے گا۔ (مگر) جو کہے گا کہ قومی ترانہ نکال دو یا انڈین پرچم نکال دو، وہ دھندہ مجھے چاہیے ہی نہیں، اس میں میری کوئی دلچسپی نہیں۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کے سینسر بورڈ نے فلم دنگل کی ریلیز پر پابندی عائد کی تھی۔
’پاکستان کے بجائے جہنم جانا پسند کروں گا‘: جاوید اختر کا بیان جس نے پاکستانیوں کو پھر سے ناراض کر دیاچین میں عامر خان مودی سے زیادہ مقبولجب عامر خان نے خفیہ طور پر فلمی دنیا چھوڑ دی: ’فیملی سے کہا میری بس ہو گئی ہے‘انڈین انفلوئنسر جنھیں مسلمانوں کے خلاف مبینہ نفرت انگیزی پر گرفتار کیا گیا
یاد رہے کہ پاکستان میں 1965 سے انڈین فلموں کی درآمد پر پابندی عائد ہے اور انڈین فلمیں پاکستان میں ممنوعہ اشیا کی فہرست میں شمار ہوتی ہیں۔
2007 میں حکومت نے ایک پالیسی بنائی تھی جس کے تحت انڈین فلموں کی محدود تعداد کو پاکستان میں نمائش کے لیے خصوصی استثنٰی یا این او سی جاری کیا جاتا تھا۔
اس کے بعد وہ فلمیں پاکستان میں درآمد کی جاتی تھی اور پھر اسے سینسر بورڈ منظور کرتا تھا۔
تاہم بعد ازاں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد وزارتِ تجارت کے پاس اب استثنٰی یا این او سی جاری کرنے کا اختیار نہیں رہا۔ اب یہ اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ اب صرف وزیرِاعظم انڈین فلموں کی درآمد کی اجازت دے سکتے ہیں۔
’عامر خان کو حب الوطنی ثابت کیوں کرنی ہے؟‘
’آپ کی عدالت‘ نامی پروگرام کے میزبان رجت شرما کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور این ڈی ٹی وی جس پر یہ پروگرام نشر ہوتا ہے، اس کے سوشل میڈیا چینلز پر شو کے پروموز پر صارفین کا ملا جلا ردِ عمل ہے۔
ایک پرومو میں رجت شرما یہ کہتے سنے جا سکتے ہیں کہ اس شو میں عامر خان جن سوالوں کا جواب دیں گے وہ کچھ یوں ہیں ’عامر خان نے پہلگام حملے کی مذمت کیوں نہیں کی؟ کیا عامر خان دیش بھگت نہیں؟ کیا عامر خان وطن سے پیار نہیں کرتے؟ آپریشن سندور پر عامر خان کیوں نہیں بولے؟ عامر خان جوانو کا حوصلہ بڑھانے بارڈر پر کیوں نہیں گئے؟‘
یاد رہے کہ 12 مئی کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی پر بھی عامر خان کا ایک بیان آیا تھا جس کے بعد پاکستان اور انڈیا میں ایسی طنزیہ میمز بننے لگیں کہ عامر خان ابھینندن نامی فلم میں ہیرو آ رہے ہیں، جو کہ سچ نہیں تھا۔
تاہم ایک سوشل میڈیا صارف شرتھا پارڈن نے لکھا کہ ’یہ اتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ انھیں بار بار خود کو انڈین ثابت کرنے کی ضرورت پڑتی ہے، ان لوگوں کو شرم آتی ہے جو ان سے ایسے سوال کرتے ہیں۔‘
اس پروگرام کے کچھ ایسے مناظر بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہے جن میں عامر خان کو اپنی آستین سے آنسو پوچھتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور ان کے چاہنے والے کہہ رہے ہیں کہ ’اگر عامر خان محبت وطن نہیں تو پتا نہیں محبِ وطن اور کون ہوگا۔‘
لیکن ایک اور کلپ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مناظر اس سوال کے جواب کے بعد کے ہیں جب انھوں نے بتایا کہ وہ تخلیقی کاموں میں اتنے کھو گئے کہ اپنے خاندان کو وقت نہیں دے پائے اور اس کا احساس انھیں کووڈ کے دوران ہوا۔
عامر خان نے کہا کہ انھیں اپنے ساتھی فلمسازوں کے خوابوں اور خدشات کا تو پتا تھا لیکن اپنے بچوں کے خوابوں کا نہیں پتا۔ انھوں نے کہا ’میں نے اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ ٹھیک نہیں کیا۔ میں نہیں جاتنا کہ میری بیٹی کے کیا خواب اور ڈر تھے۔‘
تاہم ایک سوشل میڈیا صارف نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ہمدردی لینے کے لیے ہے۔
ادتیہ باپائی نامی صارف نے لکھا ’اکشے کمار کو ایک نیوز ٹاک شو میں روتے ہوئے اور پھر سلمان کو ایک ایوارڈ تقریب میں روتے ہوئے اور اب عامر خان کو آپ کی عدالت میں ہمدردی لیتے ہوئے دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ میں نے صحیح آئیڈیل شاہ رخ خان کا انتخاب کیا ہے جو اپنے اور ان کے بیٹے کے خلاف تمام تنازعات کے بعد کبھی بھی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے عوامی پلیٹ فارم پر نہیں روئے۔‘
Getty Imagesعامر خان اپنی بیٹی کی شادی پرپہلگام حملے کی مذمت اور آپریشن سندور کی حمایت پر سوال
سوشل میڈیا پر کئی صارفین جہاں ان کی حمایت کر رہے ہیں تو کئی ان سے ناراض بھی ہیں کہ انھوں نے پہلگام حملے پر خاموشی اختیار کی۔
اگرچہ عامر خان کے ذاتی سوشل میڈّیا اکاؤنٹس نہیں ہیں تاہم ان کے پروڈکشن ہاؤس کا اکاؤنٹ ضرور ہے۔ عامر خان پروڈکشن کے نام سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پہلگام حملے کے بعد ایک پوسٹ لگائی گئی۔
اس میں لکھا تھا ’ہم پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے سے بہت صدمے اور غم زدہ ہیں جس نے بے گناہ لوگوں کی جان لے لی ہے اور بہت سے لوگوں کے لیے درد اور غم لے کر آئے ہیں۔ ہماری ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘
اس کے بعد انڈیا کی جانب پاکستان میں حملے کیے جانے کے بعد انھوں لکھا کہ ’آپریشن سندور کے ہیروز کو سلام۔۔۔ ہماری مسلح افواج کی جرات، بہادری اور ملک کی سلامتی کے لیے غیر متزلزل عزم کے لیے ان کا تہہ دل سے شکریہ۔‘
یاد رہے کہ عامر حان کو اپنے فلم ’پی کے‘ کے بعد بھی کافی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ہندو تنظیموں نے اسے ہندو مخالف فلم قرار دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ اس میں ان کے بھگوانوں کا مداق اڑایا گیا ہے۔
یہی نہیں بلکہ ایک موقعے پر عامر خان نے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ’انڈیا میں عدم رواداری میں اضافہ ہوا ہے‘ اور یہاں تک کہ ان کی اہلیہ کرن راؤ نے ایک دن ان سے دوسرے ملک میں جا کر رہنے کی بات کہی تھی۔
اس پر انڈیا میں مختلف ہندو تنظیموں نے عامر خان کے بیان کو انڈیا کے خلاف قرار دیا ہے اور انھیں پاکستان جانے کا مشورہ دیا تھا۔
تاہم کچھ صارفین اس سے مطمئن نہیں۔
سنکلپ شری وساتو نامی صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’آپریشن سندور پر خاموش رہنے کی وجہ سے اب بائیکاٹ کا خدشہ ہے، اس لیے ڈیمیج کنٹرول کرنا پڑے گا۔‘
دراصل وہ عامر خان کی نئی فلم ’ستارے زمین پر‘ کا حوالے دے رہے تھے جو 20 جون کو ریلیز ہونے والی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی پر کھل کر بولنا اور مذمت نہ کرنا ان کی فلم کے بائیکاٹ کی وجہ بن سکتا ہے۔
کچھ صارفین اس بات پر افسوس کرتے نظر آئے کہ عامر خان کو انڈیا سے محبت ثابت کرنی پڑ رہی ہے۔
حمزہ نامی صارف نے لکھا ’عامر خان کو بھی پاکستان کے خلاف بول کر خود کو محب وطن ثابت کرنا ہوگا۔ ہندوتوا مائنڈ سیٹ لوگوں نے لال سنگھ چڈھا کو فلاپ بنا دیا۔ کوئی دیکھنے نہیں گیا۔ عامر ڈر گئے کہ کہیں یہ فلم بھی بھیٹ نہ چڑھ جائے، سو اب پاکستان کے خلاف بولو۔‘
اس کے ساتھ ہی انھوں نے لکھا ’حالانکہ لال سنگھ چڈھا میں عامر خان اداکاری اور فلم کے پلاٹ کی خرابی کی وجہ سے فلاپ ہوئی۔‘
’پاکستان کے بجائے جہنم جانا پسند کروں گا‘: جاوید اختر کا بیان جس نے پاکستانیوں کو پھر سے ناراض کر دیاانڈین انفلوئنسر جنھیں مسلمانوں کے خلاف مبینہ نفرت انگیزی پر گرفتار کیا گیا’جسم فروش کی طرح محسوس کروایا گیا‘: مس انگلینڈ انڈیا میں جاری عالمی مقابلۂ حسن بیچ و بیچ چھوڑ کر چلی گئیں’ہوم باؤنڈ‘: دلت اور مسلمان دوستوں کی کہانی جس کے پریمیئر کے بعد کانز میں پورے نو منٹ تک تالیاں بجتی رہیںکانز میں مودی کی تصویر والا ہار اور مانگ میں سندور: ’اگلا پدم شری یا رکنِ پارلیمان کا ٹکٹ ان کو ہی دیا جائے گا‘