دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل اور طاقتور ترین کیمرے کی اولین ٹیسٹ تصاویر جاری کی گئی ہیں۔
چلی کی ویرا سی روبن آبزرویٹری میں دنیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹل کیمرا ایک ٹیلی اسکوپ میں نصب کیا گیا تھا۔
3200 میگا پکسل کا ایل ایس ایس ٹی نامی کیمرا کیمرا عام ڈیجیٹل کیمروں کی طرح ہی کام کرتا ہے اور اس میں 189 سنسرز نصب ہیں جو ستاروں اور دیگر کی روشنی کو اکٹھا کرکے برقی سگنلز میں بدل دیتے ہیں جن کی مدد سے ڈیجیٹل تصاویر تیار کی جاتی ہیں۔ ہر سنسر کا حجم 16 ملی میٹر کا ہے اور ہر ایک کے پکسلز کسی آئی فون کیمرے سے زیادہ ہیں۔
اس کی تنصیب پر کافی عرصے سے کام کیا جا رہا تھا اور اب جاکر اس کی اولین تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں لاکھوں کروڑوں ستارے اور کہکشاؤں کو دکھایا گیا ہے۔
امریکی اداروں نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور ڈیپارٹمنٹ آف انرجی کے تعاون سے چلی کی آبزرویٹری میں نصب کیے جانے والے کیمرے کی باضابطہ طور پر اولین تصاویر اور ویڈیوز 23 جون کی شب جاری کی جائیں گی۔
جو ٹیسٹ تصاویر جاری کی گئی ہیں وہ اس کیمرے کے 10 گھنٹوں کے مشاہدے پر مبنی ہیں۔
نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ویرا سی روبن آبزرویٹری ہماری کائنات کے بارے میں آپٹیکل ٹیلی اسکوپس کے مقابلے میں زیادہ تفصیلات جمع کرے گی۔ اس آبزرویٹری نے ابتدائی طور پر 2104 سیارچوں کو دریافت کیا جن میں سے 7 زمین کے قریب موجود ہیں۔
نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے مطابق توقع ہے کہ ابتدائی 2 برسوں میں یہ آبزرویٹری لاکھوں کروڑوں خلائی چٹانوں کو دریافت کرے گی جبکہ اس ٹیلی اسکوپ کو ہمارے نظام شمسی میں آنے والے سیارچوں یا دم دار ستارے کو دریافت کرنے کے لیے بھی سب سے زیادہ مؤثر قرار دیا جا رہا ہے۔
اس کیمرے سے محققین کو قیمتی ڈیٹا مل سکے گا جس سے وہ کائنات کے عظیم اسرار کے بارے کافی کچھ جان سکیں گے۔ جو تصاویر ابتدائی طور پر جاری کی گئی ہیں ان کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں بس یہ بتایا گیا کہ ایک تصویر 2 کہکشاؤں کے تفصیلی نظارے پر مبنی ہے۔